این ایف سی اجلاس: مالی اختیارات اور اخراجات پر وفاق، صوبوں میں اختلافات

این ایف سی اجلاس: مالی اختیارات اور اخراجات پر وفاق، صوبوں میں اختلافات

صوبے PSDP، بینظیرانکم سپورٹ پروگرام، ایچ ای سی کی ذمہ داری سنبھالیں، اہم اخراجات میں حصہ ڈالیں:وفاقی حکومت قومی مالیاتی کمیشن کاتعارفی سیشن، ضم اضلاع کو تسلیم کرنے پر اتفاق ،نئے ایوارڈ کیلئے 7 ذیلی ورکنگ گروپس تشکیل جائینگے فنڈز بارے وفاق نہیں پوچھ سکتا:سندھ ، صدر سے رجوع کر یں:وزیرخزانہ،ہمیں حق دینے کی یقین دہانی کرائی گئی :آفریدی

اسلام آباد (مدثر علی رانا) این ایف سی تعارفی سیشن میں وفاق نے صوبوں کو واضح طور پر کہا کہ پی ایس ڈی پی، بی آئی ایس پی، ایچ ای سی کی ذمہ داری خود سنبھالیں جبکہ صوبوں اور وفاق کے درمیان مالی اختیارات اور اخراجات کی ذمہ داریوں پر اختلافات ہو گئے ۔باوثوق ذرائع کے مطابق وفاق کا این ایف سی کے تحت صوبوں کو اہم اخراجات میں حصہ ڈالنے کا مطالبہ کیا گیا۔ اجلاس میں وفاق اور صوبوں میں کے پی میں انضمام شدہ اضلاع کو تسلیم کرنے پر اتفاق کیا گیا۔ ہائر ایجوکیشن، بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام صوبے کے حوالے کرنے پر بات چیت ہوئی۔ وفاق کی جانب سے ساتویں این ایف سی ایوارڈ پر صوبوں کو فنڈز ٹرانسفر اور کارکردگی پر سندھ نے جواب دیا کہ این ایف سی کے تحت فنڈز بارے وفاق نہیں پوچھ سکتا۔ این ایف سی ٹی او آرز پر سندھ نے تعارفی سیشن کے دوران اعتراض کیا جس پر وفاق نے جواب دیا کہ ٹی او آرز پر اعتراض ہے تو سندھ صدر پاکستان سے رجوع کرے ۔وفاق نے کہا کہ ڈیویزیبل پول کے بعد بھی صوبوں پر بجٹ کا مزید 15 فیصد خرچ کیا جاتا ہے۔ صوبے آمدن بڑھا کر اپنے اخراجات خود برداشت کریں۔ نیشنل فنانس کمیشن پر وفاق اور صوبوں کے درمیان پہلی میٹنگ میں اہم بات چیت ہوئی۔

اجلاس میں وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا نے کہا کہ اٹھارویں ترمیم کے بعد ساتواں این ایف سی کارآمد نہیں رہا کیونکہ ایجوکیشن اور آبادی صوبوں کو منتقل ہو چکی ہے ۔ خیبر پختونخوا نے دہشتگردی سے نمٹنے کے لیے شہادتیں دی ہیں۔ مشیر خزانہ کے پی نے فورم کو بتایا کہ 2025 کی نسبت 2005 میں بلحاظ جی ڈی پی زیادہ ترقیاتی فنڈز مل رہے تھے ۔ وفاق اور چاروں صوبوں نے این ایف سی تعارفی سیشن میں تعاون پر اتفاق کیا۔ پنجاب نے وفاق کو این ایف سی میں مکمل تعاون کی یقین دہانی کرائی۔ وزیر خزانہ پنجاب نے فورم سے گفتگو کے دوران کہا کہ پنجاب نے بجٹ نہ صرف سرپلس دیا بلکہ مقامی قرضہ بھی زیرو کر دیا ہے ، اب پنجاب کے ذمہ صرف بیرونی قرضہ ہے ۔ بلوچستان کے وزیر خزانہ نے فورم کو بتایا کہ بلوچستان سے مقامی گیس فراہم کی جا رہی ہے اور ریکوڈک بھی بلوچستان کا حصہ ہے جبکہ صوبے کا حصہ کم ہے ۔این ایف سی اجلاس میں سیکرٹری فنانس اور چیئرمین ایف بی آر نے بھی شرکت کی۔ ذرائع کے مطابق چیئرمین ایف بی آر نے اجلاس میں گفتگو کے دوران کہا کہ ایف بی آر اور صوبوں کی ٹیکس اکٹھا کرنے کی کارکردگی بہتر بنانے کی ضرورت ہے ، صوبے اور وفاق کم ٹیکس اکٹھا کر رہے ہیں، بطور چیئرمین پورے پاکستان کے لیے ٹیکس اکٹھا کرنا ذمہ داری سمجھتا ہوں۔

سیکرٹری فنانس امداد اللہ بوسال نے گفتگو کے دوران کہا کہ ساتویں این ایف سی کے بعد وفاق کو قرضے لینا پڑتے ہیں، ساتویں این ایف سی کے بعد وفاق کے معاشی حالات خراب ہوئے ہیں، اخراجات کے لیے پیسے نہ ہونے کے باعث وفاق کو قرضہ لینا پڑتا ہے ۔نئے ایوارڈ کے لیے 7 ذیلی ورکنگ گروپس تشکیل جائیں گے ۔ پہلا ورکنگ گروپ فاٹا کے حوالے سے ہے کہ کیسے اس کو مالیاتی ڈھانچے میں شامل کیا جائے ۔ پہلا ورکنگ گروپ وسط جنوری میں آئندہ این ایف سی میٹنگ میں سفارشات پیش کرے گا جس کے بعد باقی ورکنگ گروپس تجاویز تیار کریں گے ۔ وزارت خزانہ اعلامیہ کے مطابق وزیر خزانہ نے این ایف سی کی پہلی میٹنگ کی صدارت کرتے ہوئے کہا کہ اجلاس ہمارے لیے آئینی ذمہ داری اور باہمی تعاون کا اہم موقع ہے ، یہ فورم آئینِ پاکستان کے آرٹیکل 150 کے تحت قائم کیا گیا تھا۔10 ویں این ایف سی ایوارڈ کی مدت 21 جولائی 2025 کو پوری ہو چکی ہے ۔ وفاقی حکومت کا واضح اور پُختہ عزم تھا کہ 11 ویں این ایف سی کا افتتاحی اجلاس کسی تاخیر کے بغیر بلایا جائے ۔

وزیراعظم نے خود اس بات میں گہری دلچسپی لی کہ یہ اجلاس جلد از جلد ہو۔ صوبوں نے بھی اس آئینی ذمہ داری کو بروقت ادا کرنے کا بھرپور ارادہ ظاہر کیا۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ پنجاب، خیبر پختونخوا اور سندھ میں آنے والے تباہ کن سیلاب کے باعث یہ اجلاس مؤخر کرنا پڑا۔وفاقی حکومت یہاں صوبوں کے مؤقف کو سننے کے لیے موجود ہے ۔ امید ہے کہ صوبے بھی ایک دوسرے کے ساتھ تعمیری تعاون کے جذبے سے آگے بڑھیں گے ۔ صوبوں کی جانب سے نیشنل فِسکل پیکٹ پر دستخط انتہائی قابلِ قدر ہے ، مشترکہ عزم اور قومی مفاد میں مل کر کام کرنے کی صلاحیت کا ثبوت ہے ۔ صوبوں کی جانب سے لازمی بجٹ سرپلس کے حصول اور آئی ایم ایف پروگرام پر عملدرآمد کو یقینی بنانے پر تعاون قابلِ تحسین ہے ۔اس سال ملک کو بھارت کی جانب سے غیر معمولی خطرات اور شدید سیلابوں جیسے چیلنجز کا سامنا کرنا پڑا۔ ان کٹھن حالات میں ہم ایک مضبوط وفاق کی صورت میں متحد کھڑے رہے اور اسی جذبہ کو 11 ویں این ایف سی ایوارڈ کے عمل میں بھی برقرار رکھنا چاہیے ، جس کے لیے بامقصد اور تعمیری مباحث جاری رہیں گے۔

وزیر خزانہ نے کہا کہ 11 ویں این ایف سی ایوارڈ کے معاملات کو کامیابی سے پایۂ تکمیل تک پہنچانا ہماری منزل ہے ۔ وزارت خزانہ کے حکام نے وزرائے اعلیٰ، صوبائی وزرائے خزانہ، سیکرٹریزاور دیگر ارکان کا 11 ویں نیشنل فنانس کمیشن کے افتتاحی اجلاس میں شرکت پر شکریہ ادا کیا۔وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے میڈیا سے گفتگو کے دوران کہا کہ ذیلی گروپس مالیاتی امور کو لے کر آگے بڑھیں گے ، صوبوں اور وفاق نے اپنے مالیاتی امور سے متعلق آگاہ کیا ہے ۔ وزیراعلیٰ سہیل آفریدی نے میڈیا سے گفتگو کر تے ہوئے کہا کہ خیبرپختونخوا کے سوا تین صوبوں کو ان کا حق دیا جارہا ہے مگر افسوس ہمارا صوبہ اس حق سے محروم ہے ۔ این ایف سی میٹنگ میں اپنا مدعا رکھا ہے ، 25ویں ترمیم کے بعد قبائلی اضلاع کو کے پی میں ضم کر دیا گیا تھا باوجود اس کے قبائلی اضلاع کو ان کا شیئر نہیں دیا جا رہا، میٹنگ میں کہا کہ یہ غیر آئینی ہے ۔

انہوں نے بتایا کہ اصولی طور پر شرکاء اس بات پر متفق ہوگئے ہیں اور فیصلہ ہوا ہے کہ آئندہ بدھ تک سب کمیٹی بنے گی، 8 جنوری تک اپنی سفارشات رکھیں گے ، این ایف سی کی آئندہ میٹنگ جنوری میں ہوگی۔ان کا کہنا تھا کہ کے پی عوام نے دہشت گردی کی جنگ میں بے پناہ قربانیاں دی ہیں، انفرا اسٹرکچر تباہ ہوا ہے ، بدقسمتی سے ہمیں ہمارا حق نہیں دیا گیا اب یقین دہانی کرائی گئی کہ ہمیں ہمارا حق دیا جائے گا۔ایک سوال کے جواب میں سہیل آفریدی نے کہا کہ دہشت گردوں کی سہولت کاری کے پی حکومت نہیں وہ کررہے ہیں جنھوں نے اس جرائم پیشہ افغانی کے الیکشن کمیشن میں کاغذات نامزدگی منظور کروائے ، پہلے گڈ طالبان اور بیڈ طالبان تھے اب گڈ افغانی اور بیڈ افغانی ہیں، جو جرائم پیشہ ہیں ان کو پارلیمنٹ کا حصہ بنایا جا رہا ہے ۔مشیر خزانہ خیبرپختونخوا مزمل اسلم نے میڈیا سے گفتگو کے دوران کہا کہ ذیلی گروپس میں مختلف امور کو طے کیا جائے گا۔ پہلا ورکنگ گروپ فاٹا کے حوالے سے ہے کہ کیسے اس کو مالیاتی ڈھانچے میں شامل کیا جائے ۔ این ایف سی پر اگلا اجلاس 8 یا 15 جنوری کو ہو گا جبکہ این ایف سی گروپس دو روز میں نوٹیفائی ہو جائیں گے ۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں