ساتھیوں کی فائرنگ سے ملزم ہلاک باقی سب محفوظ، سوال تو اٹھتا ہے : لاہور ہائیکورٹ

ساتھیوں کی فائرنگ سے ملزم ہلاک باقی سب محفوظ، سوال تو اٹھتا ہے : لاہور ہائیکورٹ

لوگ پوچھتے ہیں کہ گولی بنتے ہوئے یہ اسے سمجھایا گیا تھا کہ پولیس اہلکاروں کو نہیں لگنا:جسٹس فاروق حیدر جسمانی ریمانڈ میں ملزم عدیل کی مبینہ ہلاکت اور ڈیڈ باڈی نہ دینے کی درخواست نمٹادی ، پولیس سے رجوع کی ہدایت

لاہور (کورٹ رپورٹر )لاہور ہائیکورٹ نے قصور میں جسمانی ریمانڈ پر ملزم عدیل کی مبینہ ہلاکت اور ڈیڈ باڈی نہ دینے کے خلاف درخواست میں درخواست گزار کو لاش لینے کیلئے پولیس سے رجوع کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے درخواست نمٹا دی،جسٹس فاروق حیدر نے دوران سماعت ریمارکس دئیے کہ زیرحراست ملزم کے ساتھیوں کی اسے چھڑانے کیلئے فائرنگ سے ملزم ہلاک اور باقی سب محفوظ رہیں تو  سوال تو اٹھتاہے ۔ آئی جی پنجاب عثمان انور اورڈی پی او قصور عیسیٰ سکھیرا سمیت دیگر افسر عدالتی حکم پر پیش ہوئے۔

جسٹس فاروق حیدر نے آئی جی پنجاب کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ کو ضرورت پڑنے پر بلاتے ہیں،کیا آپ نے اس معاملے کو دیکھا ہے ،آئی جی نے بتایا کہ تمام معاملہ دیکھا ہے ملزم پہلے جیل میں رہا ،اس کی تصاویر دیکھی ہیں۔عدالت نے استفسارکیاکہ یہ واضح ہے کہ ملزم کی ہلاکت دوران حراست ہوئی۔آئی جی نے بتایا کہ نہیں ملزم فرار ہو گیا تھا،مدعی نے لاش وصول کرنے کیلئے رابطہ نہیں کیا۔جسٹس فاروق حیدر نے کہاکہ ساتھیوں کے چھڑوانے کی کوشش میں فائرنگ کے دوران ملزم کے علاوہ جب باقی سارے محفوظ رہیں تو سوال اٹھتے ہیں،لوگ پوچھتے ہیں کہ گولی بنتے ہوئے یہ اسے سمجھایا گیا تھا کہ پولیس اہلکاروں کو نہیں لگنا۔

سرکاری وکیل کاکہناتھا کہ یہ لاش لینے نہیں آئے ہم نے جنازہ کروا دیا ،عدالت نے استفسار کیا کہ جنازہ کیسے کروا دیا،وہ یہاں پٹیشن دائر کرنے آ گئے ہیں اور ڈیڈ باڈی لینے نہیں آئے ،ساتھ پولیس والے کو خراش تک نہیں آئی،میں یہ پنڈورا باکس بند کرتا ہوں جو کھولا ہوا ہے ۔درخواست گزار کے وکیل نے بتایا کہ پولیس رپورٹ میں ملزم کے خلاف سنگین مقدمات کا ریکارڈ پیش کیا گیا ،یہ ریکارڈ میں جو آئی ڈی کارڈ نمبر ہے وہ جاں بحق ہونے والے عدیل کا ہے ہی نہیں،یہ پولیس والے جھوٹ بول رہے ہیں،ہم لاش لینے گئے انہوں نے دی ہی نہیں ۔

سرکاری وکیل نے بتایا کہ ڈیڈ باڈی امانتاً دفنائی ہے عدالت جو حکم کرتی ہے ہم اسکو فالو کریں گے ۔ڈی پی او قصور عیسیٰ سکھیرا نے بتایا کہ 2023 کا ریکارڈ منگوایا ،اس ہلاک ہونے والے کا والد بھی قتل کے مقدمہ کا ملزم ہے ،پٹیشن میں پیرا چار میں یہ خود انہوں نے لکھا ہے ۔عدالت نے درخواست گزار کو لاش وصولی کیلئے پولیس سے رجوع کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے درخواست نمٹا دی۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں