چیف آف ڈیفنس فورسز کی تقرری سے دفاع زیادہ مضبوط
اختیارات وہی ہونگے جو جدید افواج کے مشترکہ سربراہان کے ہوتے ہیں
(تجزیہ:سلمان غنی)
فیلڈ مارشل سید عاصم منیر کی بطور چیف آف آرمی سٹاف و چیف آف ڈیفنس فورسز تقرری سے افواہوں کا سلسلہ اپنی موت آپ مر گیا ، باقاعدہ نوٹیفکیشن آج جمعہ کے روز جاری ہو جائے گا ،چیف آف ایئر سٹاف ایئر چیف مارشل ظہیر احمد بابر سدھو کی مدت ملازمت میں بھی دو سال کی توسیع کی منظوری دی گئی ہے ۔مذکورہ عمل پاکستان کی تینوں فورسز کے د رمیان کسی بھی ہنگامی صورتحال میں بہترین کوارڈینیشن کو یقینی بنانے کیلئے ایک عرصے سے ضروری خیال کیا جارہاتھا،بھارت کے ساتھ ہونے والی حالیہ جنگ میں اس کی ضرورت شدت سے محسوس کی گئی۔ اب فیلڈ مارشل عاصم منیر کی چیف آف آرمی سٹاف کے ساتھ چیف آف ڈیفنس فورسز جیسی نئی مشترکہ پوزیشن پر تعیناتی کے عمل کو اب تک کی سب سے اہم پیش رفت کے طور پر لیا جا رہا ہے اور اب اس منصب کو مکمل آئینی و قانونی شکل مل چکی ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ جنرل عاصم منیر کو ملنے والی اس اہم عسکری پوزیشن کے نتیجہ میں جہاں پاکستان کا دفاع پہلے سے زیادہ مضبوط و موثر ہوگا وہاں علاقائی محاذ پر پاکستان کی مذکورہ عسکری پوزیشن سے پاکستان کے مفادات کو یقینی بنایا جا سکے گا ۔ ویسے بھی جدید جنگی تقاضوں خصوصاً سائبر وار ، الیکٹرانک وار فیئر ،انفارمیشن وار ،ہائبرڈ وار کے چیلنجز سے نمٹنے کیلئے افواج کا ایک مشترکہ کمانڈر ناگزیر تھا اور پاکستانی افواج کو ایک ایسا کمانڈر مل گیا جس کی دھاک پہلے ہی اپنے دشمن پر بیٹھی ہوئی ہے اور اب ایک نئی پوزیشن میں ان کی اہلیت ،اہمیت اور بڑھے گی اور مذکورہ نامزدگی کے نتیجہ میں پاکستان کا نیو کلیئر کمانڈ سسٹم پہلے سے مضبوط ہوگا ۔چیف آف ڈیفنس فورسز کے ممکنہ اختیارات وہی ہوں گے جو جدید افواج کے مشترکہ سربراہان کے پاس ہوتے ہیں اور تینوں افواج کے آپریشنز کی آخری اتھارٹی سی ڈی ایف ہوگا۔ آرمی، ایئر فورس ،نیوی انہیں رپورٹ کریں گی ، بحران یا فوری رسپانس کے فیصلے وہ کریں گے ، مشترکہ انٹیلی جنس پلیٹ فارم ملنے کے ساتھ دہشت گردی کے خلاف آپریشنز کی منظوری کے ساتھ ہائی ویلیو ٹارگٹس کے حوالہ سے فیصلوں کا اختیار بھی ان کے پاس ہوگا اور خصوصاً آج کی صورتحال میں بھارت کے ساتھ کشیدگی ،افغان بارڈر پر جنگی صورتحال اور دیگر ایشوز پر بھی حتمی فیصلے اب سی ڈی ایف کریں گے ۔