FBRکی زائد المیعاد اپیلیں مسترد، وکیل کی سرزنش

FBRکی زائد المیعاد اپیلیں مسترد، وکیل کی سرزنش

خط وکتابت کی وجہ سے تاخیر ہوئی:وکیل، یہ کوئی جواز نہیں:جسٹس حسن اظہر ٹیرف تعین کیخلاف اپیلوں پر جواب طلبی، نیپرا کو دستاویزات جمع کرانیکی ہدایت

اسلام آباد (کورٹ رپورٹر) وفاقی آئینی عدالت نے فیڈرل بورڈ آف ریونیو کی زائد المیعاد اپیلیں مسترد کر دیں، جسٹس حسن اظہر رضوی نے ریمارکس دیئے کہ زائد المیعاد اپیلوں کو پذیرائی نہیں دی جا سکتی۔ جسٹس حسن اظہر رضوی پر مشتمل دو رکنی بینچ نے کیس کی سماعت  کی۔ عدالت نے ایف بی آر کے وکیل کی سرزنش بھی کی۔ جسٹس حسن اظہر رضوی نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا ایف بی آر کی اپیلیں زائد المیعاد ہیں۔ ایف بی آر کے وکیل نے مؤقف اختیار کیا کہ اپیلوں کے مواد کی خط و کتابت کی وجہ سے تاخیر ہوئی، جسٹس حسن اظہر رضوی نے کہا خط و کتابت سے تاخیر ہوئی یہ کوئی جواز نہیں ۔ اپیل فائل کرنے کی میعاد نوے دن تھی، نوے دن گزرنے کے بعد ایک سو سے زائد دن کی تاخیر ہوئی ہے ۔ ادھر وفاقی آئینی عدالت نے نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) کے ٹیرف تعین کے خلاف اپیلوں پر بجلی پیدا کرنے والی کمپنیوں سے جواب طلب کر لیا اور نیپرا کو متعلقہ دستاویزات اور کیس کے اہم تحریری نکات جمع کرانے کی ہدایت کرتے ہوئے مہلت دے دی۔ جسٹس حسن اظہر رضوی کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے سماعت کی۔ بجلی کمپنیوں کے وکیل سلمان اسلم بٹ نے عدالت کو بتایا کہ نیپرا کے ٹیرف کا تعین کرتے وقت چیئرمین کا عہدہ خالی تھا، چیئرمین کی عدم موجودگی میں ٹیرف کے تعین کیلئے نیپرا کا اجلاس نہیں ہو سکتا تھا۔ جسٹس حسن اظہر رضوی نے استفسار کیا اگر چیئرمین نہیں ہوگا تو اتھارٹی کیسے کام کرے گی؟ نیپرا کے وکیل نے کہا چیئرمین غیر حاضر ہو تو وائس چیئرمین اجلاس کی صدارت کر سکتا ہے ، کمپنیز کے وکیل نے وضاحت کی اگر چیئرمین کا عہدہ خالی ہو تو وائس چیئرمین اجلاس نہیں کر سکتا۔ جسٹس حسن اظہر رضوی کے پوچھنے پر وکیل سلمان اسلم نے جواب دیا کہ نیپرا نے سماعت مارچ 2013 میں مکمل کی، چیئرمین کی تقرری مئی 2013 میں ہوئی، ٹیرف تعین آرڈر پر چیئرمین کے دستخط بھی نہیں۔ نیپرا کے وکیل نے عدالت سے دستاویزات جمع کرانے کی مہلت مانگی۔ عدالت نے مہلت دے کر سماعت ملتوی کر دی۔ 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں