طلاق سے 90روز تک شوہر کو رجوع کا حق:لاہورہائیکورٹ
لاہور (کورٹ رپورٹر) لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس طارق سلیم شیخ نے طلاق دینے کے تین دن بعد ازدواجی تعلقات قائم کرنے کے کیس میں شوہر کے خلاف درج زیادتی کا مقدمہ خارج کرتے ہوئے نیا قانونی نکتہ طے کر دیا۔
تحریری فیصلے میں عدالت نے قرار دیا کہ مسلم فیملی لاز آرڈیننس کے تحت طلاق 90 دن مکمل ہونے سے قبل قانونی طور پر مؤثر نہیں ہوتی اس لیے اس مدت کے دوران ازدواجی تعلقات کو غیر قانونی قرار نہیں دیا جا سکتا،طلاق کے بعد 90 روز کے اندر شوہر کو طلاق منسوخ کرنے (رجوع) کا حق حاصل ہوتا ہے اور اس مدت میں نکاح برقرار تصور کیا جاتا ہے۔
عدالتی فیصلے کے مطابق فریقین کی شادی 22 اپریل 2024 کو ہوئی ،بعدازاں خاتون کو معلوم ہوا کہ شوہر پہلے سے شادی شدہ ہے جس پر تنازع پیدا ہوا، شوہر نے 14 اکتوبر 2024 کو طلاق دی جبکہ خاتون کے مطابق 17 اکتوبر کو سابق شوہر نے گن پوائنٹ پر زبردستی زیادتی کی، خاتون نے رحیم یار خان میں زیادتی کی دفعات کے تحت مقدمہ درج کروایا۔
درخواست گزار شوہر نے مؤقف اختیار کیا کہ مسلم فیملی لاز آرڈیننس کے تحت 90 دن سے قبل طلاق مؤثر نہیں ہوتی اور اس نے مقررہ مدت کے اندر چیئرمین یونین کونسل کے روبرو رجوع بھی کر لیا تھا، لہٰذا قانونی طور پر خاتون اس کی بیوی تھی،عدالت نے ریکارڈ کا جائزہ لینے کے بعد قرار دیا کہ ان حقائق سے خاتون نے بھی انکار نہیں کیا اس لیے قانون کی نظر میں فریقین کی شادی برقرار رہی۔عدالت نے یہ بھی کہا کہ قانون گناہ اور جرم میں فرق کرتا ہے ، موجودہ کیس میں اگرچہ درخواست گزار کے طرزِ عمل کو غیر اخلاقی قرار دیا جا سکتا ہے تاہم اس بنیاد پر زیادتی کی دفعات لاگو نہیں ہوتیں۔