آسٹریلیا:یہودیوں کے اجتماع پر فائرنگ،16ہلاک:سڈنی کے ساحل پر روشنی کا تہوار غم میں تبدیل،40زخمی،ایک حملہ آور بھی مارا گیا دوسرا گرفتار

آسٹریلیا:یہودیوں کے اجتماع پر فائرنگ،16ہلاک:سڈنی کے ساحل پر روشنی کا تہوار غم میں تبدیل،40زخمی،ایک حملہ آور بھی مارا گیا دوسرا گرفتار

فائرنگ کے مشتبہ ملزم باپ ، بیٹا تھے ،50 سالہ والد موقع پر ہلاک ،نیتن یاہو کا آسٹریلیا پر یہود دشمنی بڑھانے کا الزام ،پاکستان ،ایران ،امریکا ،سمیت عالمی برادری کی شدید مذمت امریکا کی برائون یونیورسٹی میں فائرنگ ، 2 طلبا ہلاک، 9 زخمی ،مشتبہ شخص گرفتار،امتحانات ملتوی ،جرمنی میں کرسمس مارکیٹ پر حملے کی منصوبہ بندی کے الزام میں 5افراد گرفتار

سڈنی،واشنگٹن ،برلن، اسلام آباد (نیوز ایجنسیاں،دنیا مانیٹرنگ،نامہ نگار)آسٹریلیا میں یہودیوں کے اجتماع پر فائرنگ کے نتیجے میں 16افراد ہلاک اور 40 زخمی ہو گئے ،واقعے کے بعد سڈنی کے ساحل پرر وشنی کا تہوار غم میں تبدیل ہو گیا ،ایک حملہ آوربھی ماراگیا جبکہ دوسرے کو گرفتار کر لیا گیا۔تفصیلات کے مطابق فائرنگ کا واقعہ سڈنی کے بونڈائی بیچ پر پیش آیا جہاں یہودیوں کے تہوار ہنوکا کی تقریب جاری تھی ،اس دوران دومسلح افراد نے شہریوں پر اندھا دھند فائرنگ کی جس کے نتیجے میں 16 افراد ہلاک ہوگئے جبکہ 2 پولیس اہلکاروں سمیت 40 افرادزخمی ہیں۔مرنے والوں میں12سالہ لڑکی ، ایک اسرائیلی شہری اور برطانوی نژاد ربی بھی شامل ہے ، آسٹریلوی پولیس نے واقعے کو دہشتگردی قرار دیا۔نیو ساؤتھ ویلز کے پولیس کمشنر مال لینون نے ایک نیوز کانفرنس میں کہا کہ فائرنگ کے مشتبہ ملزم باپ اور بیٹا تھے ۔50 سالہ والد کو پولیس نے موقع پر ہی گولی مار کر ہلاک کر دیا۔24سالہ بیٹا ہسپتال میں نازک لیکن مستحکم حالت میں ہے ۔اہلکاروں نے قریبی گاڑی میں موجود دھماکا خیز مواد کو محفوظ کر کے ہٹا دیا ہے ۔پولیس کا کہنا ہے ایک ہزار سے زائد لوگ ہنوکا کا پہلا دن منانے کے لیے جمع تھے ۔پولیس کے مطابق مبینہ حملہ آور کی شناخت نوید اکرم کے نام سے ہوئی ہے ، جسے پولیس نے زخمی حالت میں گرفتار کیا۔ قاتلوں نے بندوقیں اور دھماکا خیز مواد استعمال کیا ۔ پولیس نے ملزموں کے گھر پر بھی چھاپہ مارا ہے ،واقعے کی تفتیش جاری ہے ۔ واضح رہے ہنوکا یہودیوں کا روشنی کا تہوار ہے ۔

تاریخی طور پر یہ اس واقعے کی یادگار ہے جب یہودیوں نے دو ہزار سال سے زیادہ عرصہ قبل یونانیوں کے خلاف جنگ جیت کر اپنے مذہب کی آزادانہ عبادت کا حق حاصل کیا تھا۔ دوسری جانب آسٹریلوی وزیراعظم انتھونی البانیز نے ساحل پر فائرنگ کے واقعے کو تکلیف دہ اور ناقابلِ فہم قرار دیا۔آسٹریلوی وزیر اعظم نے حملے کو برائی، سام دشمنی، دہشت گردی کی کارروائی قرار دیتے ہوئے کہا یہودی آسٹریلوی باشندوں پر حملہ ہر آسٹریلوی پر حملہ ہے ۔امریکی صدر ٹرمپ نے وائٹ ہاؤس میں کرسمس استقبالیہ کے آغاز پر براؤن یونیورسٹی پر فائرنگ اور آسٹریلیا میں یہودی برادری کو نشانہ بنانے والے حملوں کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ لواحقین سے ہمدردی ہے ۔ فلسطینی اتھارٹی نے بھی فائرنگ کے واقعے کی سخت مذمت کی ہے ۔ وزارتِ خارجہ نے بیان میں کہا کہ وہ اس مشکل گھڑی میں دوست ملک آسٹریلیا، اس کی حکومت اور عوام کے ساتھ مکمل یکجہتی کا اظہار کرتی ہے ۔ آسٹریلوی مسلم تنظیموں نے حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا تشدد اور جرائم کی ایسی کارروائیوں کی ہمارے معاشرے میں کوئی جگہ نہیں،ذمہ داروں کو مکمل طور پر جواب دہ بنایا جائے اور قانون کے مطابق سخت کارروائی کی جائے ۔صدر مملکت آصف علی زرداری اور وزیر اعظم محمدشہباز شریف نے فائرنگ کے افسوسناک واقعے میں ہلاک افراد کے اہل خانہ سے دلی ہمدردی اور زخمیوں کی جلد صحت یابی کیلئے نیک خواہشات کا اظہار کیا ہے ۔ایوان صدر سے جاری بیان کے مطابق صدر مملکت نے کہا کہ پاکستان خود دہشت گردی سے شدید متاثر رہا ہے ، ایسے حملوں سے معاشروں کو پہنچنے والے درد اور صدمے کو بخوبی سمجھتا ہے ۔

انہوں نے معصوم شہریوں کے خلاف تشدد کی سخت الفاظ میں مذمت کی اور اس مشکل وقت میں آسٹریلیا کی حکومت اور عوام کے ساتھ مکمل یکجہتی کا اظہار کرتے ہوئے دہشت گردی کی تمام صورتوں کے خلاف پاکستان کے اصولی موقف کو دہرایا۔وزیراعظم محمد شہباز شریف نے سڈنی کی بونڈی بیچ پر دہشت گرد حملے کے متاثرین کے ساتھ دلی تعزیت کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان ہر قسم کی دہشت گردی کی مذمت کرتا ہے ۔ ایکس پر ایک بیان میں وزیراعظم نے کہا کہ ہم اس مشکل گھڑی میں آسٹریلیا کی حکومت اور عوام کے ساتھ مکمل یکجہتی کا اظہار کرتے ہیں۔وزیر داخلہ محسن نقوی نے ایک بیان میں کہا ہم اس دہشت گرد حملے سے شدید رنجیدہ ہیں۔دہشت گردی ایک سراسر برائی ہے ، انسانیت کے خلاف ناقابلِ معافی جرم ہے ۔ پاکستان روزانہ اس عفریت کا سامنا کرتا ہے ، اس لیے ہم اس درد کو سمجھتے ہیں۔ پاکستان آسٹریلیا کے ساتھ کھڑا ہے ۔اسرائیلی صدر اسحاق ہرزوگ، یورپی کمیشن کی صدر ارسلا ، برطانوی وزیراعظم کیئر اسٹارمر، فرانسیسی صدر ایمانوئل ،امریکی وزیرخارجہ مارکو روبیو اور دیگر عالمی رہنماؤں نے یہود مخالف تشدد کی مذمت کرتے ہوئے متاثرہ خاندانوں سے اظہارِ ہمدردی کیا۔ اقوامِ متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس نے واقعے پر شدید افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ اس سفاکانہ اور مہلک حملے سے بہت زیادہ خوفزدہ ہیں۔یہودی خاندانوں پر ہونے والے سفاکانہ اور مہلک حملے کی مذمت کرتا ہوں۔اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے آسٹریلوی حکومت پر یہود مخالف جذبات کو ہوا دینے کا الزام عائد کیا ہے ۔

نیتن یاہو نے کہا کہ سڈنی میں یہودی تقریب پر ہونے والے حملے سے قبل آسٹریلوی پالیسیوں نے یہود دشمنی میں اضافہ کیا۔ انہوں نے انکشاف کیا کہ تین ماہ قبل انہوں نے وزیراعظم انتھونی البانیز کو خط لکھ کر خبردار کیا تھا کہ فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کا اعلان یہود دشمنی کو مزید بھڑکا رہا ہے ۔ نیتن یاہو کا کہنا تھا کہ جب قیادت خاموش رہے تو یہود دشمنی ایک ناسور کی طرح پھیلتی ہے ۔ایران کے محکمہ خارجہ نے یہودی تقریب پر ہونے والے پرتشدد حملے کی سخت مذمت کی ہے ۔ ترجمان اسماعیل بقائی نے ایک بیان میں کہا کہ انسانیت کا قتل اور دہشت گردی کہیں بھی قابل قبول نہیں۔ انہوں نے زور دیا کہ ہر قسم کے پرتشدد اقدامات کی مخالفت کی جانی چاہیے ۔عالمی برادری ایسے واقعات کے خلاف مشترکہ اقدامات کرے ، پاکستان میں آسٹریلیا کے ہائی کمشنر ٹموتھی کین نے کہا ہے کہ سڈنی واقعہ سیاہ دن ہے ، لوگوں کی زندگیاں بچانے والا مسلم شہری آسٹریلیا کا ہیرو ہے ۔گورنر سندھ کامران ٹیسوری نے پاکستان میں تعینات آسٹریلوی ہائی کمشنر ٹموتھی کین کو فون کیا۔ کامران ٹیسوری کا کہنا تھا کہ دکھ کی گھڑی میں ہرپاکستانی آسڑیلیا کے ساتھ ہے ۔آسڑیلوی ہائی کمشنر نے اظہار تعزیت پرگورنر سندھ سے اظہار تشکر کیا ۔دوسری جانب امریکا کی براؤن یونیورسٹی میں فائرنگ سے 2 طلبا ہلاک اور 9 زخمی ہوگئے ۔

حکام کے مطابق زخمیوں میں ایک کی حالت نازک ہے ، سات مستحکم جبکہ ایک کو ہسپتال سے فارغ کر دیا گیا ہے ۔ واقعے کے باعث اتوار کے تمام امتحانات ملتوی کر دیئے گئے ۔روہڈ آئی لینڈ میں واقع براؤن یونیورسٹی کو فائرنگ کے باعث بند کردیا گیا۔حملہ انجینئرنگ بلڈنگ پر کیا گیا ، پولیس نے ایک مشتبہ شخص کو حراست میں لے لیا۔ فائرنگ کے وقت کئی طلبا نے اپنی جان کلاس رومز کے ڈیسک کے نیچے چھپ کر بچائی۔حملے کے وقت طلبا امتحانات میں مصروف تھے ۔ ہلاک اور زخمی ہونے والے افراد کی شناخت ظاہر نہیں کی گئی۔یاد رہے امریکا کے تعلیمی اداروں میں فائرنگ کا اس سال یہ 70 واں واقعہ ہے ۔علاوہ ازیں جرمنی میں پانچ افراد کو گرفتار کیا گیا ہے جن پر الزام ہے کہ وہ کرسمس مارکیٹ میں گاڑی چڑھا کر لوگوں کو نشانہ بنانے کی منصوبہ بندی میں شامل تھے ۔حکام کے مطابق گرفتار افراد میں تین مراکشی، ایک مصری اور ایک شامی شہری شامل ہے ۔ یہ گرفتاریاں جنوبی ریاست باویریا میں عمل میں آ ئیں ۔ حکام نے شبہ ظاہر کیا ہے کہ اس منصوبے کی محرک مذہبی شدت پسندی ہو سکتی ہے ۔استغاثہ نے بتایا کہ 56 سالہ مصری شہری پر الزام ہے کہ اس نے گاڑی کے ذریعے حملے کی ترغیب دی تاکہ زیادہ سے زیادہ افراد کو ہلاک یا زخمی کیا جا سکے ۔ مراکشی شہریوں پر الزام ہے کہ انھوں نے اس منصوبے کو عملی جامہ پہنانے پر رضامندی ظاہر کی ہے ۔حکام نے یہ واضح نہیں کیا کہ منصوبہ بند حملہ کب ہونا تھا اور کس مارکیٹ کو نشانہ بنایا جانا تھا،پانچوں ملزم ہفتے کو مجسٹریٹ کے سامنے پیش کیے گئے ۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں