پہلی سہ ماہی کپسٹی پیمنٹس میں19ارب اضافہ،500ارب روپے ہوگئیں
گزشہ سال اس مدت میں یہ پیمنٹس 481ارب تھیں، سرکاری پاور پلانٹس اضافہ کی بڑی وجہ، صارفین پر مزید بوجھ پڑے گا میرٹ آرڈرکی بھی خلاف ورزی، مہنگے پلانٹس چلانے سے پیداواری لاگت بڑھ رہی، مالی استحکام کیلئے اقدامات کی ضرورت:ممبر نیپرا
اسلام آباد (ذیشان یوسفزئی)صارفین کے لیے بجلی کی نرخوں میں اضافے کا سبب بنے والی کپیسٹی پیمنٹس میں ایک مرتبہ پھر اضافہ دیکھنے کو مل رہا ہے ۔ ممبر ٹیکنیکل نیپرا کے مطابق اعداد و شمار سے ظاہر ہو رہا ہے کہ تین ماہ کے دوران کپیسٹی پیمنٹس میں 19 ارب روپے اضافہ ہوا ۔ مالی سال 2026 کی پہلی سہ ماہی کے لیے کپیسٹی پیمنٹس 19 ارب اضافے کے ساتھ مجموعی 500 ارب روپے پر پہنچ گئی ہیں۔ گزشتہ سال اسی مدت میں یہ پیمنٹس تقریباً 481 ارب روپے تھیں۔ اس کی بڑی وجہ سرکاری پاور پلانٹس ہیں۔ یہ ادائیگیاں پرانے جینکوز اور واپڈا کے ہائیڈل پاور پلانٹس کو کی گئیں جو پرانے اور غیر فعال یا کم استعمال شدہ پبلک سیکٹر پاور پلانٹس ہے ۔ ممبر ٹیکنیکل نیپرا کے مطابق ان پلانٹس کا جائزہ لیا جانا چاہیے ، یہ پاور سیکٹر پر غیر ضروری بوجھ ڈال رہے ہیں۔ ان تین ماہ کے دوران اکنامک میرٹ آرڈر کی خلاف ورزی کرکے غیر موثر (ان ایفیشنٹ) پاور پلانٹس کا استعمال گیا گیا، ان پلانٹس کا استعمال ٹرانسمیشن کی خرابیوں کی وجہ سے کیا گیا۔ ان چیزوں کو بھی دیکھ کر فوری اصلاحات کی ضرورت ہے ۔ ممبر نیپرا کے مطابق پاور پلانٹس کے کم یا بالکل استعمال نہ کرنے کے نتیجے میں کپیسٹی پیمنٹس میں اضافہ ہوا ہے ۔ مزید بتایا گیا کہ اکنامک میرٹ آرڈر کی خلاف ورزی کرتے ہوئے مہنگے پلانٹس کو چلایا گیا جس سے بجلی کی مجموعی پیداواری لاگت مزید بڑھ رہی ہے ۔ آپریشنل صلاحیتوں کو بڑھانے اور پاور سیکٹر کی مالی استحکام یقینی بنانے کے لیے فوری اقدامات کی ضرورت ہے ۔