ڈگری کیس، کسی پٹواری کیساتھ بھی ایسا سلوک نہیں کیا جاتا : جسٹس جہانگیری، چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ پر اعتراض

ڈگری کیس، کسی پٹواری کیساتھ بھی ایسا سلوک نہیں کیا جاتا : جسٹس جہانگیری، چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ پر اعتراض

ڈویژن بینچ بناکر اپیل کا حق ختم کردیا، آپ کیخلاف سپریم کورٹ میں ہماری درخواست زیر سماعت ہے :جسٹس جہانگیری انصاف اسی طرح ملے گا جیسے کسی اور کو ملتا ہے :چیف جسٹس سرفراز ڈوگر کے ریمارکس، رجسٹرارکراچی یونیورسٹی طلب

اسلام آباد (اپنے نامہ نگار سے )اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس سردارسرفرازڈوگر اور جسٹس محمد اعظم خان پر مشتمل ڈویژن بینچ نے جسٹس طارق محمود جہانگیری کی ڈگری سے متعلق درخواست میں رجسٹرارکراچی یونیورسٹی کو ذاتی حیثیت میں طلب کرلیا، جبکہ دوران سماعت جسٹس طارق محمودجہانگیری نے عدالت پیش ہوکر بینچ پر عدم اعتمادکا اظہارکردیا او ر کہا کسی پٹواری کیساتھ بھی ایسا سلوک نہیں کیا جاتا۔ جسٹس جہانگیری کو عدالتی کام سے روکنے کیلئے دائر درخواست پرسماعت کے دوران درخواست گزار وکیل میاں داؤد، اسلام آباد بار کونسل کے ممبران راجہ علیم عباسی، ظفر کھوکھر اور دیگر وکلا عدالت میں موجود تھے ،سماعت کے آغاز پر وکلا کے رش کے باعث چیف جسٹس نے بار بار ہدایت کی کہ تمام وکلا اپنی نشستوں پر بیٹھ جائیں، چیف جسٹس کا کہنا تھا جسٹس جہانگیری تشریف لائے ہوئے ہیں اور عدالت ان کا مؤقف سننا چاہتی ہے۔

جسٹس طارق محمود جہانگیری روسٹرم پر آئے اور کہا کہ ان کی سنیارٹی کے خلاف معاملہ پہلے ہی سپریم کورٹ میں چیلنج ہو چکا ہے ، اسلام آباد ہائی کورٹ میں کو ورنٹو رٹ کبھی ڈویژن بینچ نے نہیں سنی،سماعت کیلئے ڈویژن بینچ قائم کرکے میری اپیل کا حق بھی ختم کردیاگیاہے ، دنیا میں کبھی ایسا نہیں ہوا جو میرے ساتھ کیا گیا ، نوٹس بھی جاری کر دیا گیا اور بغیر کسی بحث کے عدالتی کام سے بھی روک دیا گیا،انہوں نے کہا کہ سوا سال پرانی پٹیشن پر انہیں محض تین دن کا نوٹس دیا گیا جبکہ درخواست گزار کی جانب سے سماعت ملتوی کرنے کی استدعا کے باوجود انہیں جوڈیشل ورک سے روک دیا گیا ،ایک جج کی جانب سے دوسرے جج کو نوٹس دینا عدالتی تاریخ میں ایک غیرمعمولی اقدام ہے ، جسٹس طارق محمود جہانگیری نے مزید کہا کہ انہیں تاحال مکمل ریکارڈ فراہم نہیں کیا گیا حالانکہ یہ 34 سال پرانا معاملہ ہے اور ریکارڈ دیکھنا ان کا حق ہے ۔

دوران سماعت جسٹس طارق محمود جہانگیری نے چیف جسٹس سردار سرفراز ڈوگر کے بینچ پر بیٹھنے پر اعتراض بھی عائد کیا اور کہاکہ آپ کے خلاف ہماری درخواست سپریم کورٹ میں بھی زیر سماعت ہے ،اس پر چیف جسٹس نے کہا کہ انصاف انہیں اسی طرح ملے گا جیسے کسی اور کو ملتا ہے اور بینچ اس معاملے میں براہ راست فریق نہیں تھا، جسٹس طارق محمود جہانگیری نے کہا کہ پاکستان اور بھارت کی جوڈیشل ہسٹری میں کہیں ایسا نہیں ہوا کہ کسی جج کو اس طرح کام سے روک دیا جائے حتیٰ کہ کسی پٹواری کے ساتھ بھی ایسا سلوک نہیں کیا جاتا،ڈگری کے معاملے میں سندھ ہائی کورٹ میں بھی کارروائی ہوئی اور ان کے پاس تمام ریکارڈ موجود ہے ۔ جسٹس طارق محمود جہانگیری نے واضح مؤقف اختیار کیا کہ وہ قرآن پر حلف اٹھانے کے لئے تیار ہیں کہ ان کی ڈگری اصلی ہے اور کراچی یونیورسٹی نے کہیں یہ نہیں لکھا کہ ان کی ڈگری جعلی ہے ،عدالت نے کراچی یونیورسٹی کے رجسٹرار کو ذاتی حیثیت میں طلب کر لیا۔ درخواست گزار کی جانب سے استدعا کی گئی کہ کیس کو روزانہ کی بنیاد پر چلایا جائے جبکہ صدر اسلام آباد بار نے کہا کہ ہر معاملہ قانون اور ضابطے کے مطابق چلایا جانا چاہیے ۔ عدالت نے مزید سماعت جمعرات تک کیلئے ملتوی کر دی ۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں