پی ایس ڈی پی منصوبوں میں رکاوٹیں دور کی جائیں:قائمہ کمیٹی

پی ایس ڈی پی منصوبوں میں رکاوٹیں دور کی جائیں:قائمہ کمیٹی

کمیٹی اجلاس میں سخت جائزہ، تھرکول منصوبے پر ریلوے حکام کی سرزنش غیر ضروری تاخیر ناقابلِ قبول ، سخت کارروائی کی جائے ، سینیٹر قر العین مَری

اسلام آباد (اپنے رپورٹرسے )سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے منصوبہ بندی، ترقی و خصوصی اقدامات کا اجلاس سندھ سیکرٹریٹ میں ہوا، اجلاس میں سندھ میں جاری پی ایس ڈی پی منصوبوں پر تفصیلی بریفنگ دی گئی ،چیئرپرسن کمیٹی سینیٹر قر العین مَری نے واضح کیا کہ وفاقی اور صوبائی حکومتیں تمام منصوبوں کی بروقت تکمیل کی خواہاں ہیں، تاہم غیر ضروری تاخیر ناقابلِ قبول ہے، انہوں نے متعلقہ حکام کو ہدایت کی کہ پیشرفت میں رکاوٹیں فوری دور کی جائیں، ورنہ کمیٹی سخت کارروائی پر مجبور ہوگی۔

اجلاس کی صدارت چیئرپرسن کمیٹی سینیٹر قر العین مَری نے کی جبکہ کمیٹی کے دیگر ارکان میں سینیٹر جام سیف اللہ خان، سینیٹر عطاالر حمن ، سینیٹر دوست علی جیسر، سینیٹر ضمیر حسین گھمرو اور سینیٹر اشرف علی جتوئی شریک ہوئے ۔ سینیٹر سعدیہ عباسی نے اجلاس میں آن لائن شرکت کی۔اجلاس کے ایجنڈے میں سندھ میں جاری پی ایس ڈی پی منصوبے برائے مالی سال 2025-26، کراچی کو پانی کی فراہمی کے منصوبے کے -فور، سکھر-96حیدرآباد-96کراچی موٹروے ایم-6، نیو کراچی تا حیدرآباد موٹروے ایم-10 اور ریلوے کے بڑے منصوبے ایم ایل-ون سے متعلق بریفنگز شامل تھیں۔

چیئرپرسن کمیٹی سینیٹر قر العین مَری نے تھرکول ریل کنیٹکوٹی منصوبے کے پی سی ون کی منظوری پر سخت سوالات اٹھاتے ہوئے سیکرٹری ریلوے سے استفسار کیا کہ سندھ حکومت اس منصوبے میں وفاق کی شراکت دار ہونے کے باوجود پی سی ون کی منظوری کے وقت صوبائی حکومت کو اعتماد میں کیوں نہیں لیا گیا۔ انہوں نے سوال کیا کہ 53 ارب روپے کے پی سی ون کو 90 ارب روپے تک بڑھانے اور سندھ حکومت کو بائی پاس کرنے کے ذمہ داران کا تعین کیوں نہیں کیا گیا۔ 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں