ریاستی اداروں کیخلاف بولنے پر معافی مانگیں تو بات کرلیتے ہیں : وزیر اطلاعات

ریاستی اداروں کیخلاف بولنے پر معافی مانگیں تو بات کرلیتے ہیں : وزیر اطلاعات

عمران خان کی نئی سزا پرانی سزا کی مدت ختم ہونے پر شروع ہوگی،ٹونائٹ ود ثمرعباس میں گفتگو سزا ہونی ہی تھی:طلال ،کوئی سیاسی پہلو نہیں:عقیل ، دوسروں کو کہنے والا خود چور ثابت:رانا ثنا

اسلام آباد ،چنیوٹ،فیصل آباد (ڈسٹرکٹ رپورٹر،خصوصی رپورٹر،دنیا نیوز) وفاقی وزیرِ اطلاعات عطا اللہ تارڑ نے کہا جب تک تحریکِ انصاف معافی نہیں مانگتی مذاکرات نہیں ہو سکتے ،یہ ریاستی اداروں کے خلاف بولنے پر معافی مانگیں تو ان سے بات کر لیتے ہیں،دنیا نیوزکے پروگرام ‘‘ٹونائٹ ود ثمرعباس’’ میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا میں واضح بتا دوں کہ ملک کو عدم استحکام کی اجازت نہیں دی جاسکتی،کوئی بھی شخص قانون سے مبرا نہیں ہے، جو شخص غیرقانونی کام کرے گا وہ قانون کی گرفت میں آئے گا،احتجاج کے حوالے سے کہا ہے اپنے صوبے میں کریں جو ان کو کرنا ہے ، ملک استحکام کی طرف جا رہا ہے کسی نے رخنہ ڈالا تو قانون حرکت میں آئے گا۔عمران خان کی نئی سزا پرانی سزا کی مدت ختم ہونے کے بعد شروع ہوگی ، فیصلے میں ایسی کوئی چیز نہیں ہے کہ عمران خان توشہ خانہ کیس 2 میں سزا باقی کیسز کی سزاؤں کے ساتھ چلے گی،پی ٹی آئی کے بانی اور ان کی اہلیہ کے اقدامات ‘عوامی اعتماد کی خلاف ورزی’ کے مترادف ہیں۔ٹرائل کے دوران جب ان تحائف کی درست انداز میں قیمت لگائی گئی تو یہ بات سامنے آئی کہ ان کی اصل قیمت خاصی زیادہ تھی۔

دونوں نے تحائف کی کم قیمت ظاہر کر کے اور انہیں ذاتی استعمال میں رکھ کر فراڈ کیا۔ انہیں قومی خزانے کو نقصان پہنچانے اور تحائف اپنے پاس رکھنے کا کوئی حق نہیں تھا۔ یہ فیصلہ مکمل طور پر منصفانہ اور انصاف کے اصولوں پر مبنی ہے ۔ عہدے کا غلط استعمال، سرکاری املاک کے ساتھ بددیانتی اور امانت میں خیانت یہ سب کچھ ثابت ہو چکا ہے ۔انہوں نے کہا بانی پی ٹی آئی کوئی سپیشل قیدی ہیں کہ ان کی اپیل پہلے لگائی جائے ؟ اپیل اور کیسز تو اپنے وقت کے مطابق لگائے جائیں گے ۔بانی پی ٹی آئی ، ان کی اہلیہ اور وکیل سلمان صفدر عدالت میں موجود تھے ، ان تینوں افراد کی موجودگی میں عدالت نے فیصلہ سنایا۔یہ کہاں لکھا ہے کہ جب فیصلہ سنایا جائے فیملی ممبرز عدالت میں ہونے چاہئیں، اس کیس کا فیصلہ تو گزشتہ سال آنا چاہیے تھا۔وزیرِ مملکت قانون بیرسٹر عقیل ملک نے کہا کہ یہ فیصلہ آئین اور قانون کے عین مطابق ہے ، اس میں کوئی سیاسی پہلو نہیں، اگر آپ قانون کی خلاف ورزی کریں گے تو سزا متوقع ہوتی ہے ۔ 15 سے 16 ماہ تک جاری رہنے والے ٹرائل کے دوران یہ ثابت ہوا کہ پی ٹی آئی کے بانی اور ان کی اہلیہ نے سیٹ کی کم قیمت ظاہر کر کے قومی خزانے کو بھاری نقصان پہنچایا۔

وزیرِ مملکت برائے خزانہ بلال اظہر کیانی نے کہا یہ فیصلہ طویل قانونی کارروائی کے بعد سامنے آیا ہے ۔ یہ کیس توشہ خانہ ون ریفرنس سے ملتا جلتا تھا۔ریاست کو ملنے والا تحفہ جمع نہیں کرایا گیا، حالانکہ توشہ خانہ میں تحائف قبول کرنے اور جمع کرانے کے طریقۂ کار کے مطابق یہ قانونی طور پر لازم تھا۔ بدقسمتی سے بشریٰ بی بی اور عمران خان نے اس سیٹ کو انتہائی کم قیمت پر خریدنے کی کوشش کی۔ آج کے فیصلے کی روشنی میں تمام حقائق اب ثابت ہو چکے ہیں۔وزیرِ مملکت داخلہ سینیٹر طلال چودھری نے کہا توشہ خانہ ٹو ایک بالکل واضح کیس تھا اور اس میں سزا ہونی ہی تھی کیونکہ ملزمان کے پاس صفائی کے لیے کوئی مضبوط مؤقف موجود نہیں تھا۔بشریٰ بی بی اور بانی پی ٹی آئی نے توشہ خانہ ون میں ڈنر سیٹ چھوڑا اور نہ ہی فون سیٹ جبکہ توشہ خانہ ٹو میں دنیا بھر کا نایاب اور اربوں روپے مالیت کا ہار شامل تھا جس کی جان بوجھ کر غلط قیمت لگوائی گئی۔ توشہ خانہ حکمران کے پاس بطور امانت ہوتا ہے مگر اس معاملے میں امانت میں خیانت کی گئی اور چند روپے ادا کر کے اربوں روپے مالیت کا ہار اپنے پاس رکھا گیا۔ اس کیس میں 14 سے 15 ماہ لگے حالانکہ فیصلہ چند ہفتوں میں بھی ہو سکتا تھا، اگرچہ فیصلہ دیر سے آیا مگر درست آیا تاہم ایسے فیصلے بروقت ہونے چاہئیں تاکہ سوال اٹھانے کا موقع نہ ملے۔ ماضی میں بعض معاملات میں اندرونی سپورٹ موجود رہی جس کی وجہ سے مشکلات کا سامنا نہیں کرنا پڑا۔

مشیروزیراعظم رانا ثنا اللہ نے چنیوٹ میں پیپلزپارٹی کے رہنما سید حسن مرتضیٰ کے والد کی وفات پر تعزیت کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا دوسروں کو چور کہنے والا خود چور ثابت ہو چکا ہے ، بانی پی ٹی آئی کوتحفے میں ملنے والی گھڑیاں دوسرے ملکوں سے برآمد ہو ئیں ، تحفے میں ملنے والی گھڑیاں دوسرے ملکوں میں بیچی گئیں۔بانی پی ٹی آئی کو کسی دوسری جیل منتقل نہیں کر رہے ، اگرپی ٹی آئی والے صرف ملاقات کریں تو ہمیں کوئی شکایات نہیں ہیں۔ سال 2018 میں آر ٹی ایس بٹھا کر نیا پراجیکٹ لایا گیا۔ سال 2017 تک ڈالر، پٹرول اور دیگر قیمتیں نارمل تھیں، پی ٹی آئی کی وجہ سے آئی ایم ایف پروگرام میں جانا پڑا، آئی ایم ایف کی وجہ سے سبسڈی نہیں دے سکتے ، آئی ایم ایف پروگرام ختم ہونے کے بعد وزیراعظم عوام کو ریلیف دیں گے ۔رانا ثناللہ نے کہا کہ ڈویژنل سطح پر ٹربیو نل بننا تھے جس پر عدالت نے فیصلہ دیا ہے ، 190ملین پاؤنڈ والا کیس بھی آپ کے سامنے ہے ، تحفے کسی شخص کے نہیں ہوتے ریاست کے ہوتے ہیں۔اگر موقع ملتا ہے تو پاکستان کی فوج کو فلسطین بھیجنا چاہیے ، امن کے حوالے سے پاکستانی فوج بہت بڑا سہارا ہو گی ، فلسطینیوں کی خدمت کے جذبہ کے تحت جائیں گے کسی کے کہنے پر نہیں۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں