مذاکرات کی شرط، عمران سے ملاقات: آئین، ایک دوسرے کو معاف کریں : اچکزئی

مذاکرات کی شرط، عمران سے ملاقات: آئین، ایک دوسرے کو معاف کریں : اچکزئی

فضل الر حمن ، نواز شریف اور دیگر قائدین بیٹھیں اور بات کریں،ملکر ملک کومسائل سے نکالیں سڑکوں پر نکلنے کے سوا کوئی آپشن نہیں :گوہر،ہاشمی ودیگرکا خطاب ،توشہ خانہ ٹو کیس میں سزا کی مذمت

اسلام آباد (خصوصی نیوز رپورٹر، مانیٹرنگ ڈیسک، دنیا نیوز ، ایجنسیاں )تحریک تحفظ آئین پاکستان کے زیرِاہتمام قومی کانفرنس میں سیاسی رہنماؤں، وکلا، صحافیوں اور سول سوسائٹی کے نمائندوں نے ملک میں جمہوریت، آئین اور عدلیہ کی موجودہ صورتحال پر شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے مذاکرات اور آئینی بالادستی کی بحالی پر زور دیا۔کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے تحریک کے سربراہ محمود خان اچکزئی نے کہا کہ ملک کو موجودہ بحران سے نکالنے کے لیے تمام سیاسی جماعتوں کے درمیان ڈائیلاگ ناگزیر ہیں ۔

آئیں ایک دوسرے کو معاف کریں ہم معاف کرتے ہیں، آئیں مل کر ملک پاکستان کو مسائل سے نکالیں ،ہم جمہوری مکالمے کے لئے تیار ہیں، اگر کوئی مذاکرات کرنا چاہتا ہے تو عمران خان سے ملاقات کی اجازت دی جائے  انہوں نے کہا کہ سزائیں تو آپ دے رہے ہیں مگر ملاقات تو فیملی اور قائدین کا حق ہے وہ تو دیں، مولانا فضل الر حمن ، نواز شریف، جماعت اسلامی سمیت دیگر قائدین بیٹھیں اور بات کریں، 8 فروری کے الیکشن میں جس کی جیت ہوئی اسے الیکشن دے دیں ۔انہوں نے کہا کہ 5309 ارب کی کرپشن کی رپورٹ سامنے آئی ہے، ہمارے ادارے ہماری آنکھیں اور ہمارے کان ہیں وہ اپنا کام ضرور کریں مگر سیاست میں مداخلت نہیں ہونی چاہئے۔

انہوں نے 8 فروری کے انتخابات کے نتائج تسلیم کرنے ، سیاست میں اداروں کی مداخلت ختم کرنے اور کرپشن کے خلاف شفاف کارروائی کا مطالبہ کیا۔ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے جاوید ہاشمی نے کہا کہ قوموں کو آزادی جیلوں اور قربانیوں سے ملتی ہے ، حقوق جدوجہد سے حاصل ہوتے ہیں، پیچھے ہٹنے سے نہیں انہوں نے بھی ٹکراؤ کی سیاست کی مخالفت کرتے ہوئے مذاکرات پر زور دیا۔ انہوں نے کہاکہ علمائے کرام اور سیاسی کارکنوں کی قربانیاں تاریخ کا حصہ ہیں ، ہم سب ایک ہیں، تقسیم کی باتیں قبول نہیں ،اختر مینگل نے توشہ خانہ کیس میں بانی پی ٹی آئی اور ان کی اہلیہ کو سزا کی مذمت کرتے ہوئے سوال اٹھایا کہ ماضی میں توشہ خانہ سے فائدہ اٹھانے والوں کو کیوں سزا نہیں دی گئی۔سینیٹر علامہ راجہ ناصر عباس نے کہا کہ عوام اور پارلیمنٹ کو غیر مؤثر بنا دیا گیا ، انصاف دستیاب نہیں رہا اور غیرملکی معاہدے عوام کی مرضی کے بغیر کئے جا رہے ہیں۔

مصطفیٰ نواز کھوکھر نے کہا کہ اس نظام کا مقصد سیاستدانوں اور اختلافی آوازوں کو دبانا ہے ، صحافیوں اور وکلا کے خلاف مقدمات اسی سلسلے کی کڑی ہے ۔پی ٹی آئی رہنما فردوس شمیم نقوی نے کہا کہ ان فیصلوں سے انصاف کے نظام پر سوالات اٹھ رہے ہیں اور یہ صورتحال ملک کے لئے خطرناک ہے ،بیرسٹر گوہر علی نے کہا کہ پی ٹی آئی کا مینڈیٹ چھینا گیا، عدلیہ کمپرومائز ہوئی آئینی ترامیم کے بعد حالات مزید خراب ہوئے ۔ انہوں نے واضح کیا کہ اپوزیشن لیڈر کے معاملے پر تمام اپوزیشن قوتوں سے بات کرنے کو تیار ہیں۔ کانفرنس میں شرکا نے آئینی ترامیم مسترد کرتے ہوئے پارلیمنٹ کو بے اختیار کرنے ، عدلیہ کو کمزور کرنے اور پیکا ایکٹ کی مذمت کی ۔سلمان اکرم راجہ نے اپنے خطاب میں کہا کہ ملک میں جبر کا نظام مسلط ہے ، فیصلہ کرنا ہوگا کہ اسے برداشت کرنا ہے یا نہیں۔

بانی پی ٹی آئی نے سٹریٹ موومنٹ کے لئے تیار رہنے کا پیغام دیا ہے ، سابق سپیکر اسد قیصر نے اعلان کیا کہ اب سڑکوں پر نکلنے کے سوا کوئی آپشن نہیں ، اب ہم سڑکوں پر نکلیں گے اب صرف مزاحمت ہو گی، کوئی سمجھتا ہے کہ ہم ڈر جائیں گے ان کی بھول ہے ، لیاقت بلوچ نے پُرامن جدوجہد، غیر جانبدارانہ انتخابات اور آئین کے تحفظ کو قومی ایجنڈا قرار دیا ۔ محسن داوڑ نے کہا کہ پاکستان دہائیوں سے ایک ہی دائرے میں گھوم رہا ہے ، صرف متاثرہ فریق بدلتا ہے نظام وہی رہتا ہے ،سابق سینیٹر مشتاق نے کہا کہ شہروں، گلیوں، چوراہوں، پریس کلب غرض ہر جگہ مزاحمت کی ضرورت ہے ۔میں پوچھتا ہوں صحافی کیوں جیلوں میں ہیں؟ آج اختلافی آوازوں کا گلا گھونٹا جارہا ہے ، صوبوں کو این ایف سی نہیں دیا جارہا ،کانفرنس کے اختتام پر شرکا نے آئین کی بالادستی، عدلیہ کی آزادی، آزاد میڈیا، عوامی مینڈیٹ کے احترام اور جمہوری جدوجہد جاری رکھنے کے عزم کا اظہار کیا۔

بعد ازاں پریس کانفرنس کرتے ہوئے اپوزیشن رہنماؤں نے کہا عمران ،بشریٰ کو توشہ خانہ ٹو میں سزا انصاف کے منافی ہے ، بیرسٹر گوہر نے کہا کہ اس طرح کے فیصلوں سے عوام میں انتشار پھیلے گا۔محمود اچکزئی نے کہاجو حق کی بات کرتے ہیں ان کو سزا دینا انصاف نہیں ہے ، لوگ اس پر سوال اٹھائیں گے ۔اخترمینگل نے کہا آئین طاقتوروں کے لیے بنایا جاتا ہے ، جس کے پاس طاقت اسے ہی استثنیٰ حاصل ہوتا ہے ۔مصطفی نواز کھوکھر نے کہا یہ صرف سیاستدانوں کے ساتھ نہیں ہورہا بلکہ ایمان مزاری کو عوام کی آواز بننے پر مقدمہ کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے ، مطیع اللہ جان پر منشیات کا جھوٹا مقدمہ بنایا گیا، جسٹس جہانگیری کا جرم اتنا تھا کہ اس نے بانی پی ٹی آئی کی ضمانت اور الیکشن کیسز کو جلد نمٹایا تھا۔سابق گورنر سندھ محمد زبیر نے کہا جب تک حکومت کو گرانے کا فیصلہ نہیں ہوگا ظلم اسی طرح ہوتا رہے گا۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں