بلدیاتی نظام یقینی ہوتا تو نئے صوبوں کا مطالبہ نہ ہوتا، چودھری سرور

 بلدیاتی نظام یقینی ہوتا تو نئے صوبوں کا مطالبہ نہ ہوتا، چودھری سرور

سیاستدانوں کے پاس وقت کم اور غلطی کی گنجائش نہیں، قومی ایجنڈا پر اتفاق کریں سیاست کو دوسروں کو دیوار سے لگانے کا عمل بنا دیا گیا ، سابق گورنر کی دنیا سے گفتگو

لاہور(نامہ نگار خصوصی)سابق گورنر چودھری محمد سرور نے ملک میں گورننس کے عمل کو نئے صوبوں کے قیام سے مشروط قرار دیتے ہوئے واضح کیا ہے کہ اگر پاکستان کی سیاسی قوتوں اور صوبائی حکومتوں نے ملک میں موثر بلدیاتی سسٹم یقینی بنایا ہوتا اور اختیارات کی نچلی سطح تک تقسیم ممکن ہوتی تو نئے صوبوں کا مطالبہ تحریک نہ بنتا لہٰذا اب اس عمل کو روکنا حکمرانوں اور سیاستدانوں کیلئے ممکن نہیں ہوگا۔ دنیا نیوز سے بات چیت کرتے ہوئے چودھری سرور نے کہا کہ دنیا میں جمہوریت مسائل کے حل کا ذریعہ بنتی ہے اور پارلیمنٹ میں سیاستدان سرجوڑ کر قومی ایشوز کا حل نکالتے ہیں مگر ہمارے ہاں جمہوریت مفادات کا کھیل ہے جن میں بااثر طبقات کے مفادات کا تو تحفظ ہوتا ہے لیکن عام آدمی مہنگائی، بیروزگاری اور غربت کی آگ میں جلتا نظر آتا ہے مگر اس کی کوئی شنوائی نہیں ہوتی۔ آخر یہ سلسلہ کب تک چلے گا۔ انہوں نے کہا کہ سیاستدانوں کے پاس وقت کم اور غلطی کی گنجائش نہیں ،انہیں چاہئے کہ کسی قومی ایجنڈا پر اتفاق کریں اور ملک کو معاشی بحران سے نکالنے کی کوئی تدبیر سوچیں، زمینی حقائق یہی ہیں کہ حکومتیں چل رہی ہیں مگر معیشت چلتی نظر نہیں آ رہی ۔سیاسی محاذ پر ڈیڈ لاک ہے کوئی ایک دوسرے کا کردار تسلیم کرنے کیلئے تیار نہیں ،انہوں نے کہا کہ سیاست راستہ بنا نے کے عمل کا نام ہے یہاں سیاست کو دوسروں پر زندگی اجیرن بنانے اور انہیں دیوار سے لگانے کا عمل بنا دیا گیا ہے جو جمہوریت کے مستقبل کے حوالہ سے خطرناک ہے ۔انہوں نے کہا کہ دنیا میں جہاں جمہوریت ہے وہاں استحکام ہے ، گورننس ہے ،عوام کی زندگی میں اطمینان ہے تو پھر یہ کونسی جمہوریت ہے کہ جس میں مایوسی ہے بے چینی ہے اور بے یقینی ہے اور کوئی اس حوالہ سے جوابدہ ہیں۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں