2025:سول سروسز اصلاحات نہ بیوروکریسی کے خرچے کم

2025:سول سروسز اصلاحات نہ بیوروکریسی کے خرچے کم

رائٹ سائزنگ ،پنشن اصلاحات اور ترقیوں میں تاخیر سے سرکاری نظام شدید متاثر رہا

 اسلام آباد (ایس ایم زمان) اسٹیبلشمنٹ ڈویژن سال 2025 کے دوران سول سروسز اور وفاقی بیوروکریسی میں کوئی نمایاں اصلاحات متعارف کرانے میں ناکام رہا۔ وزیراعظم شہباز شریف کی جانب سے وفاقی وزارتوں اور محکموں کی رائٹ سائزنگ اور گڈ گورننس کے اہداف کے باوجود عملی پیش رفت محدود رہی۔وفاقی حکومت نے یکم جولائی 2025 سے بھرتی ہونے والے ملازمین کے لیے کنٹری بیوٹری پنشن سکیم نافذ کی جبکہ موجودہ ملازمین کے لیے پنشن قواعد میں ترامیم کی گئیں جن کے نتیجے میں ریٹائرمنٹ پر مالی نقصان کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔ گریڈ ایک سے پانچ تک کی 40 فیصد خالی اسامیوں کے خاتمے اور بعض سروسز کو نجی شعبے کو آؤٹ سورس کرنے کے فیصلوں کے ممکنہ اثرات کا جائزہ آئندہ برسوں میں سامنے آئے گا تاہم بظاہر نچلے درجے کے ملازمین کم کرنے سے سرکاری خزانے پر نمایاں فرق نہیں پڑا۔

وفاقی وزارتوں میں اعلیٰ بیوروکریسی کی مراعات، گاڑیوں اور دیگر انتظامی اخراجات بدستور مالی دباؤ کا باعث بنے ہوئے ہیں۔ سپیشل پروفیشنل اور مینجمنٹ پے سکیل کے تحت بعض افسران کو 20 لاکھ روپے تک ماہانہ تنخواہیں، سرکاری گاڑیاں، فیول اور دفاتر و رہائش گاہوں کی تزئین و آرائش کی سہولیات حاصل ہیں۔ گریڈ 17 سے 22 کے افسران کو 150 فیصد ایگزیکٹو الاؤنس، بورڈ اجلاس الاؤنس اور دیگر غیر ظاہر شدہ اخراجات بھی قومی خزانے پر بوجھ ہیں جن میں کمی کے لیے آئی ایم ایف بھی زور دیتا رہا ہے ۔اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کے ماتحت گریڈ 17 سے 22 کے افسران کی کارکردگی جانچنے کے لیے 360 ڈگری پرفارمنس ایویلیوایشن نظام تاحال ابتدائی مرحلے میں ہے ۔ اس نظام کے نتائج اور اثرات کے بارے میں حتمی رائے وقت کے ساتھ سامنے آئے گی، تاہم سول بیوروکریسی میں روایتی طرزِ حکمرانی میں فوری تبدیلی کے آثار دکھائی نہیں دیتے ۔وفاقی وزیر اسٹیبلشمنٹ ڈویژن احد خان چیمہ، سول سروس کے نظام سے بخوبی واقف ہونے کے باوجود، سال 2025 میں کوئی بڑی اصلاحات نافذ نہ کر سکے۔

ترقیوں کے معاملے میں بھی صورتحال غیر تسلی بخش رہی۔ گریڈ 22 میں ترقی کے لیے ایک اجلاس ہوا، جبکہ گریڈ 20 اور 21 کے لیے ڈیڑھ سال بعد اجلاس منعقد کیا گیا۔ تاہم گریڈ 19 کے لیے ڈیپارٹمنٹل سلیکشن بورڈ کا اجلاس پورے سال نہ ہو سکا جس سے افسران میں بے چینی پائی گئی۔ستمبر 2025 میں انعام اللہ خان دریجو کی جگہ بیرسٹر نبیل اے اعوان کو سیکرٹری اسٹیبلشمنٹ ڈویژن تعینات کیا گیا تاہم ابتدائی تین ماہ میں ان کی کارکردگی نمایاں نہ ہو سکی۔ اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کی سالانہ کارکردگی رپورٹ برائے 2023-24 تاحال جاری نہیں کی جا سکی جو انتظامی سست روی کی عکاس ہے ۔اسی طرح اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کے ماتحت ادارے پاکستان پبلک ایڈمنسٹریشن اینڈ ریسرچ سینٹر دو سال گزرنے کے باوجود 18ویں وفاقی ملازمین شماری اور وفاقی ملازمین کے جامع ڈیٹا سے متعلق رپورٹ شائع نہ کر سکا۔ متعلقہ ڈیٹا کی عدم دستیابی کے باعث وفاقی حکومت کی رائٹ سائزنگ اور بیوروکریسی اصلاحات کے اہداف کا حصول مشکل دکھائی دیتا ہے ۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں