تحریک تحفظ آئین پاکستان نے مذاکرات کی حکومتی پیشکش قبول کرلی
نئے قومی میثاق کی ضرورت ، شفاف انتخابات، متفقہ نئے الیکشن کمشنر کی تقرری پر بات چیت کیلئے تیار ہیں، 8فروری کو پاکستان سمیت دنیا بھر میں یومِ سیاہ منانیکا فیصلہ حکومت سنجیدہ ہے تو عمران کے دستخط اچکزئی لیں گے ، انکی رہائی یا کیسزکے خاتمے کا مطالبہ نہیں کریں گے ، مصطفی نواز ، اچکزئی کی زیر صدارت اجلاس ، اعلامیہ جاری
اسلام آباد(خصوصی نیوز رپورٹر، مانیٹرنگ ڈیسک ) تحریک تحفظ آئین پاکستان نے مذاکرات کی حکومتی پیشکش قبول کرتے ہوئے کہا ہے کہ نئے قومی میثاق کی اشد ضرورت ہے ، 8 فروری کو یومِ سیاہ منانے کا فیصلہ کیا،تحریک تحفظِ آئین پاکستان کا اہم اجلاس اتحاد کے سربراہ محمود خان اچکزئی کی زیر صدارت ہوا، جس میں اتحاد کے وائس چیئرمین سینیٹر علامہ راجہ ناصر عباس، رہنما بی این پی (مینگل) ساجد ترین، سیکرٹری جنرل تحریک تحفظِ آئین اسد قیصر، وائس چیئرمین مصطفیٰ نواز کھوکھر اور ترجمان اتحاد اخونزادہ حسین یوسفزئی نے شرکت کی۔ اعلامیہ کے مطابق اجلاس میں اپوزیشن کی دو روزہ کامیاب قومی کانفرنس، 8فروری کو پاکستان سمیت دنیا بھر میں یومِ سیاہ منانے اور ہڑتال کے انعقاد، جبکہ مستقبل کی سیاسی حکمت عملی پر تفصیلی مشاورت کی گئی۔ اجلاس میں وزیراعظم کی جانب سے دی گئی مذاکرات کی دعوت پر بھی غور کیا گیا۔
اجلاس کے شرکاء نے اصولی طور پر اس بات پر اتفاق کیا کہ ملک کو درپیش سنگین سیاسی و معاشی بحران، امن و امان کی صورتحال گورننس کے فقدان اور عوام میں بڑھتی مایوسی کے خاتمے کے لیے ایک نئے قومی میثاق کی اشد ضرورت ہے ۔تحریک تحفظِ آئین پاکستان کے رہنماؤں نے واضح کیا کہ اپوزیشن شفاف انتخابات، متفقہ نئے الیکشن کمشنر کی تقرری، پارلیمانی بالادستی، قانون کی حکمرانی، انسانی حقوق کی پاسداری اور آئینی و جمہوری اقدار کے استحکام کے لیے ڈائیلاگ پر آمادہ ہے ، بشرطیکہ یہ عمل آئینی دائرے میں ہو۔اجلاس میں اس امر کی بھی یاد دہانی کرائی گئی کہ تحریک تحفظِ آئین کی نمائندگی کرتے ہوئے محمود خان اچکزئی نے سپیکر قومی اسمبلی کی مذاکرات کی دعوت کے جواب میں فلور آف دی ہاؤس پر واضح کیا تھا کہ اگر پاکستان کی تمام سیاسی جماعتیں 1973 کے آئین کی بحالی، پارلیمانی و سویلین بالادستی اور تمام اداروں کے آئینی حدود میں رہنے پر متفق ہو جائیں تو عمران خان سے نئے میثاق پر دستخط کرانے کی ذمہ داری وہ خود اٹھائیں گے ۔
اجلاس میں 8 فروری کو یومِ سیاہ اور اس موقع پر سٹریٹ موبلائزیشن کو کامیاب بنانے کے لیے صوبائی اور ضلعی سطح پر ذیلی کمیٹیاں تشکیل دینے کا فیصلہ بھی کیا گیا، جن کے اعلانات جلد کیے جائیں گے ۔سربراہ تحریک تحفظ آئین پاکستان محمود خان اچکزئی نے 1973ء کے آئین کی بحالی پر زور دیا۔اجلاس میں وزیراعظم کی مذاکرات کی دعوت کے معاملے پر طے کیا گیا کہ پارلیمانی بالادستی، قانون کی حکمرانی اور انسانی حقوق نئے میثاق کا حصہ ہوں گے ۔ ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے تحریک تحفظ آئین پاکستان کے نائب صدر مصطفیٰ نواز کھوکھر نے بتایا کہ وہ آئین اور نئے میثاق پر حکومت سے بات چیت کے لیے تیار ہیں۔مصطفیٰ نواز کھوکھرکا کہنا تھا کہ ہم ڈائیلاگ کے لیے تیار ہیں، ہم سمجھتے ہیں کہ مذاکرات کا دروازہ بند نہیں ہونا چاہیے ، وزیراعظم کی گفتگو اور بیان کو ہم نے سنجیدگی سے لیا ہے ، پی ٹی آئی سمیت تمام اتحادی جماعتوں کو مشاورت میں شامل کیا ہے ۔مصطفیٰ نواز کھوکھر نے کہا کہ محمود اچکزئی کہہ چکے ہیں کہ اگر حکومت سنجیدہ ہے تو بانی پی ٹی آئی کے دستخط وہ لیں گے ، مذاکرات میں بانی پی ٹی آئی کی رہائی یا کیسزکے خاتمے کا مطالبہ نہیں کریں گے ، آئین اور نئے میثاق پر حکومت سے بات چیت کے لیے تیار ہیں، حکومت آگے بڑھے گی تو نئے مرحلے کا ہم سوچیں گے ۔
تحریک انصاف کے مرکزی رہنما اسد قیصر نے کہا کہ ہم نے جو ایجنڈا طے کیا ہے اسی کی بنیاد پر مذاکرات کریں گے ۔سابق سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے کہا کہ دیکھتے ہیں اب حکومت کی ترجیحات کیا ہیں ہم صرف قومی ایشوز پر بات کرینگے ، ہمیں پتہ ہے کہ حکومت صرف بیانیہ بنانے کیلئے یہ سب کررہی ہے ، پی ٹی آئی تحریک تحفظ آئین پاکستان کا حصہ ہے ، پی ٹی آئی کا 8 فروری کو پہیہ جام شٹر ڈاؤن ہڑتال کا فیصلہ اپنی جگہ اور تیاری جاری ہے ۔اسد قیصر نے کہا کہ اپنے لیے کوئی ریلیف نہیں مانگ رہے اور نہ ہی بانی کیلئے کوئی مطالبہ کیا، ہم نے جمہوریت، آئین کی بالادستی اور قانون کی حکمرانی کا مؤقف اپنا ہے ۔انھوں نے کہا کہ 1973کے آئین کی اصل شکل میں بحالی کیلئے تمام سٹیک ہولڈرزسے بات ہوسکتی ہے ، مذاکرات کا انحصار اب حکومت پر ہے کہ وہ کتنی سنجیدہ ہے ، مذاکرات کے لیے پیشگی شرط صرف قومی ایشوز ہیں۔اسد قیصر نے کہا کہ علیمہ خانم کی بھی اس اعلامیہ پر تائید حاصل ہے ، ہم سمجھتے ہیں فری اینڈ فیئر الیکشن ہوں اور تمام فریقین متفق ہوں، ہمارے لئے سب سے اہم پاکستان ہے اور اسے بحرانوں سے نکالا جائے ۔
ا نہوں نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی کیخلاف کوئی ایک کیس بتائیں جو میرٹ پر چلے اور وہ جیل میں رہیں، بانی پی ٹی آئی کسی کو آج تک اتنے اختیار نہیں د ئیے جتنے محمود اچکزئی کو د ئیے ہیں، بانی پی ٹی آئی کیلئے ہم صرف انصاف چاہتے ہیں میرٹ پر کیسز ہونے چاہئیں۔پی ٹی آئی کے سینئر رہنما نے کہا کہ مذاکرات کی آفر آئی تو محمود اچکزئی نے ہم سب کو بلایا اور کہا مشاورت کرتے ہیں، مذاکرات کی آفر کا جائزہ لیا اور پارٹی کامؤقف بھی سامنے رکھا۔سابق سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے مزید کہا کہ بحث و مباحثے کے بعد مذاکرات پر آمادگی ظاہر کی گئی ہے ، ہم سمجھتے ہیں کہ پاکستان اس وقت مشکل حالات میں ہے ۔دوسری جانب پی ٹی آئی کے رہنما شیخ وقاص اکرم کا کہنا ہے کہ حکومت کا انداز سیاسی گھبراہٹ،فکری دیوالیہ پن کی علامت ہے ، حکومت مذاکرات کو ایک دوغلے پن اور عوام کو بیوقوف بنانے کے لیے استعمال کر رہی ہے ۔شیخ وقاص اکرم نے اپنے بیان میں کہا کہ حکومت محمود اچکزئی اورعلامہ راجہ ناصرعباس سے رابطہ کرسکتی ہے ، پی ٹی آئی کسی بھی صورت میں حکومت کے ساتھ بات چیت میں شامل نہیں ہوگی، شہبازشریف کی بات چیت کی پیشکش دوغلاپن اور متضاد موقف ہے ۔ادھر پی ٹی آئی رہنما اسد قیصر نے کہا ہے کہ بانی پی ٹی آئی نے اپوزیشن الائنس کی قیادت کو مذاکرات کرنے یا نہ کرنے کا مکمل اختیار دیا ہے ، بانی پی ٹی آئی اور پوری جماعت کو محمود خان اچکزئی اورعلامہ راجا ناصر عباس پر مکمل اعتماد ہے ۔