پی آئی اے بولی منظور،حکومت کو 55ارب ملیں گے :مشیر نجکاری
35سے 75ارب تک سالانہ خسارہ رہا ،اب بوجھ نہیں پڑیگا:وزیراطلاعات وفاق 15سال ایئرلائن کا بزنس نہیں کریگا، صوبے کرسکتے :پریس کانفرنس
اسلام آباد (کامرس رپورٹر)مشیر نجکاری کی زیر صدارت نجکاری کمیشن بورڈنے پی آئی اے کے 75 فیصد حصص کیلئے عارف حبیب کنسورشیم کی بولی کی منظوری دے دی۔ آئندہ ہفتے تک کابینہ کی نجکاری کمیٹی اور وفاقی کابینہ سے منظوری لیکر پراسس مکمل کیاجائے گا۔ مشیر نجکاری محمد علی نے وزیراطلاعات عطا اللہ تارڑ کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے بتایا کہ حکومت کو 55ارب روپے ملیں گے ،حکومت کو بولی میں سے 7.5فیصد کیش ملنے کا تاثر غلط ہے کیونکہ اس کے علاوہ حکومت کے پاس ادارے کے 25فیصد حصص بھی ہیں جن کی مالیت 45 ارب روپے ہے یوں مجموعی طور پر55 ارب روپے بنتے ہیں ۔
ادارے کے 182 ارب روپے کے واجبات نئے خریدار کو منتقل کئے گئے ہیں۔ انہوں نے کہا ماضی میں بہت سی غلطیاں ہوئیں،نجکاری سے سرمایہ کاری میں اضافہ ہوگا، پی آئی اے کا سب سے بڑا اثاثہ اس کے روٹس ہیں، پی آئی اے سالانہ40 لاکھ مسافروں کو سہولیات فراہم کرتی ہے ، کئی سال قبل پی آئی اے کے پاس 50 جہاز آپریشنل تھے جو اب 100 ہونے چاہیے تھے ، پی آئی اے کے پاس 30فیصد مارکیٹ شیئر ہیں، نجکاری سے پی آئی اے کی عظمت رفتہ بحال ہوگی،نجکاری کے بعد جی ڈی پی میں بھی اضافہ ہوگا۔انہوں نے بتایا کہ پی آئی اے کے پاس مجموعی طور پر33 جہاز ہیں جن میں سے 19 آپریشنل ہیں، 24 جہاز2010 سے پہلے کے ہیں ،13-2010 کے دوران 7 طیارے حاصل کئے گئے جبکہ 2 ہوائی جہاز2017 میں لئے گئے ۔ 20
جہاز ادارے کی ملکیت ہیں جبکہ 13 لیز پر حاصل کئے گئے ہیں۔ 1990 کے بعد ادارے کی کارکردگی متاثر ہونا شروع ہوئی اور 1999میں نجکاری کی ایک کوشش کی گئی تھی جو کامیاب نہ ہوسکی۔ اسی طرح 2005 اور2024 میں بھی کاوشیں کی گئیں جو کامیاب نہ ہوسکیں تاہم گزشتہ روز پی آئی اے کی نجکاری کا عمل کامیابی سے مکمل کرلیا گیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ 2015 کے بعد سے پی آئی اے کو ہر سا ل اربوں روپے کے خسارے کا سامنا تھا کیونکہ ڈیجیٹلائزیشن نہ ہونے اور عالمی سطح پر مسابقت نہ کرسکنے کی وجہ سے مالی خسارہ بڑھتا گیا۔ انہوں نے بتایا کہ سال 2000 کے بعد ٹیکنالوجی کا بوم آیا لیکن پی آئی اے اس سے استفادہ نہ کرسکی۔
وزیر اطلاعات عطا اللہ تارڑ نے کہا بولی کا عمل انتہائی شفاف تھا، ناقدین نے بھی اس پر اچھے خیالات کا اظہار کیا۔ سابق وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے اسے ایک اچھی ڈیل قرار دیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ پی آئی اے کا سالانہ خسارہ کبھی 35 ارب اور کبھی 50 ارب روپے تھا، 2023 میں کہا گیا کہ 75 ارب روپے کا سالانہ خسارہ ہوا ہے ۔ پی آئی اے کی نجکاری کے بعد یہ خسارہ اب قومی خزانے پر بوجھ نہیں ہوگا۔پی آئی اے کی ڈیل توقعات سے بڑھ کر شفاف تھی، پوری دنیا میں اچھا تاثر گیا ہے تاہم جن کو سمجھ نہیں آ رہی، ان کے لئے تین الفاظ ہیں ‘‘گیٹ ویل سون’’۔