فیسوں میں غیر قانونی اضافہ، متعدد سکولز کی رجسٹریشن معطل

فیسوں میں غیر قانونی اضافہ، متعدد سکولز کی رجسٹریشن معطل

ڈائریکٹوریٹ آف انسپیکشن کی کارروائی،عدالت کے احکامات پر عملدرآمد

کراچی(مانیٹرنگ ڈیسک)محکمہ سکول ایجوکیشن سندھ کے ماتحت ڈائریکٹوریٹ آف انسپکشن اینڈ رجسٹریشن آف پرائیویٹ انسٹی ٹیوشنز سندھ نے نجی سکولوں کی جانب سے فیسوں میں غیر قانونی اضافے ، والدین کو ہراساں کرنے اور سندھ پرائیویٹ ایجوکیشن انسٹی ٹیوشنز ایکٹ 2013 کی خلاف ورزیوں پر سخت کارروائی کا اعلان کرتے ہوئے متعدد نجی سکولوں کی رجسٹریشن معطل کردی ہے۔

ڈائریکٹوریٹ کی ایڈیشنل رجسٹرار پروفیسر رفیعہ ملاح کے مطابق یہ کارروائی درخواست نمبر 1592/2025 پر موصول ہونے والی شکایات اور سندھ ہائی کورٹ کے احکامات کی روشنی میں کی گئی ہے ۔ پروفیسر رفیعہ ملاح نے کہا ہے کہ کئی نجی تعلیمی ادارے طلبہ اور والدین پر غیر قانونی فیسوں کا دباؤ ڈال رہے تھے ، جبری وصولیاں کی جا رہی تھیں اور بعض سکولوں کی انتظامیہ کی جانب سے طلبہ کو ہراساں بھی کیا جارہا تھا۔محکمہ تعلیم کے مطابق سندھ پرائیویٹ ایجوکیشن انسٹی ٹیوشنز ایکٹ 2013 کے تحت فیسوں میں اضافہ، داخلہ پالیسی، اشتہارات، تشہیری مواد اور سکولوں کے انتظامی امور کی مکمل نگرانی ڈائریکٹوریٹ کی ذمہ داری ہے۔

قانون کی خلاف ورزی کرنے والے اداروں کیخلاف کارروائی ناگزیر تھی۔ پروفیسر رفیعہ ملاح کا کہنا ہے کہ شکایات ثابت ہونے پر جن سکولوں کی رجسٹریشن معطل کی گئی ان میں حسن سکول (احسن آباد)، اقبال سائنس پبلک سکول، گلشنِ اقبال ماڈل سکول، سلطان آباد پبلک سکول، عثمان گرامر سکول (ناظم آباد)، بہن بھائی پبلک سکول، میگا سکول (نیو کراچی)، ہارون گرامر سکول (کورنگی)، فاؤنڈیشن سکول (جوہر کالونی)اور آفریدی آئیڈیل سکول شامل ہیں۔رفیعہ ملاح نے والدین کو ہدایت کی ہے کہ وہ غیر قانونی فیسوں، جبری اقدامات یا ہراسانی کی صورت میں فوری طور پر محکمہ تعلیم سندھ یا متعلقہ ڈائریکٹوریٹ سے رجوع کریں۔ 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں