فوج غزہ بھیجنے کا حتمی فیصلہ نہیں کیا، امن کیلئے جاسکتے حماس کو غیر مسلح کرنے نہیں : اسحٰق ڈار
یو اے ای فوجی فاؤنڈیشن کے کچھ شیئرز لے گا،اس سے ایک ارب ڈالر کے واجبات طے ہونے کی توقع ، خوشحالی کیلئے ملک کو دہشت گردی سے جان چھڑانا ہوگی برطانیہ والا معاملہ کہیں بھی ہوا تو ڈیمارش کرینگے ، نور خان بیس پر حملہ بھارت کی سپر غلطی تھی، غرور خاک میں ملادیا ،ٹرمپ 60سے زائد مرتبہ پاکستانی فتح کا بتا چکے :بریفنگ
اسلام آباد (نمائندہ دنیا ،دنیا نیوز، مانیٹرنگ ڈیسک)نائب وزیر اعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے کہا فوج غزہ بھیجنے کا حتمی فیصلہ نہیں کیا ، صرف قیام امن کیلئے تیار ہیں ، اگر امن فورس نے حماس کو غیر مسلح کرنا ہو تو پاکستان اس کا حصہ نہیں بنے گا ، سول ملٹری قیادت اس پر بہت واضح ہے ۔ گزشتہ دنوں امریکی وزیر خارجہ مارکو ربیو نے پریس بریفنگ کے دوران ایک سوال کے جواب میں کہا تھا کہ پاکستان کے شکر گزار ہیں کہ وہ اس فورس کا حصہ بنے گا لیکن پاکستان کی کچھ شرائط ہیں تاہم وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے واضح الفاظ میں ایک مرتبہ پھر پاکستان کا موقف سامنے رکھ دیا۔ 2025 میں سفارتی محاذ پر پاکستان کی کارکردگی اور کوششوں کا جائزہ پیش کرنے کیلئے اسلام آباد میں منعقدہ نیوز بریفنگ میں نائب وزیراعظم نے کہا ہم قیام امن میں حصہ لینے کیلئے تیار ہیں۔ حماس کو غیر مسلح کرنا یا امن نافذ کرنا، فلسطینی اتھارٹی کا کام ہو گا، ہم اُن کے ساتھ صرف امن برقرار رکھنے کے لیے تعاون کریں گے ،یہ بڑی حساس چیز ہے ، اسی لیے ہم نے نیویارک، استنبول اور یہاں بھی امن کے قیام کا لفظ استعمال کرتے رہے ہیں کبھی بھی امن نافذ کرنے کا نہیں کہا۔
اسحاق ڈار نے کہا کہ بھارت نے نور خان ا یئر بیس پر حملہ کر کے سپر غلطی کی، 4 روزہ جنگ میں پاکستان کی مسلح افواج نے نہ صرف بھارتی دعوؤں کو پاش پاش کیا بلکہ اس کا غرور خاک میں ملادیا۔ انہوں نے کہا کہ افغانستان کے علما کا کسی بھی ملک کے خلاف دہشت گردی نہ کرنے کا فتویٰ خوش آئند ہے ، افغانستان کی طرف سے اعلان کے بعد ہمیں اس کے اثرات دیکھنا ہوں گے ، ہم نے یواین کنٹینرز کو انسانی بنیادوں پر افغانستان جانے کی اجازت دی ۔ ہم نے ماضی میں دہشت گردی کا 98 فیصد خاتمہ کردیا تھا، تیس چالیس ہزار دہشت گرد واپس آئے اور دوبارہ دہشت گردی شروع کردی، اگرپاکستان کوخوشحال بنانا ہے تو دہشت گردی سے جان چھڑانا پڑے گی۔ نائب وزیراعظم نے کہا کہ ہم نے برطانیہ کو ڈیمارش کیا اور بالکل ٹھیک کیا ہے ، یہ اُس ملک کی ذمہ داری ہے کہ وہ ایسے کاموں کو روکے ، اگر کسی اور ملک میں بھی برطانیہ والا کام ہوگا تو ان کو بھی ڈی مارش کرینگے ۔
انہوں نے کہا یورپی یونین کیساتھ چار سال سے کوئی فعال رابطہ نہیں تھا، ہمارا یورپی یونین کے ساتھ چار سال بعد برسلز میں سٹر ٹیجک ڈائیلاگ ہوا۔ پاک بھارت جنگ میں ہم نے کسی سے جنگ بندی کے لئے نہیں کہا، نورخان ا یئر بیس پر حملہ بھارت کی بڑی غلطی تھی، مسلح افواج نے بھارت کا غرور خاک میں ملایا، 9 مئی کی رات وزیراعظم کی زیر صدارت اجلاس میں فیصلے ہوئے ، جنوبی ایشیا میں 4 دن کے تنازع میں پاکستان کی کارکردگی ٹیسٹ ہوئی، پاکستان میں 36 گھنٹوں میں 80 ڈرون بھیجے گئے ، ہم نے 79 ڈرون مار گرائے ، ایک ڈرون نے ایک فوجی تنصیب پر تھوڑا نقصان کیا اور ایک بندہ زخمی ہوا۔ ان کا کہنا تھا کہ امریکی صدر 60 سے زائد بار دنیا کو پاکستان کی فتح کا بتا چکے ، امریکا کے ساتھ ہماری تجارت 13.28 ارب ڈالر ہوگئی ہے ، ہمارا ٹریڈ سرپلس ہے ، ہمارا امریکا کے ساتھ انسداد دہشت گردی تعاون بڑھا ہے ، امریکا نے اس سال بی ایل اے اور مجید بریگیڈ کو عالمی دہشت گرد تنظیمیں قرار دیا، اللہ نے پاکستان کو عالمی برادری میں بہت پذیرائی دی ہے ، بھارت کو ہمارے جواب کے بعد مجھے امریکی وزیرخارجہ نے کال کی، پاکستان نے بہترین حکمت عملی اپناتے ہوئے بھارت کو بھرپور جواب دیا۔
نائب وزیراعظم نے کہا کہ یو اے ای صدر کا دورہ پاکستان خوش آئند ہے ، ان سے دوطرفہ تجارت، سرمایہ کاری اور توانائی کے شعبوں پرگفتگو ہوئی، آئی ایم ایف پروگرام سے متعلق سعودی عرب نے ہمیں سپورٹ کیا، 4 ارب ڈالر چین نے پاکستان میں جمع کرائے ، یو اے ای نے پاکستان میں 3 ارب ڈالر جمع کرائے ، یو اے ای کے صدر رحیم یار خان شکار کے لیے گئے ، یو اے ای کے تعاون کا شکریہ ادا کرتا ہوں، یو اے ای فوجی فاؤنڈیشن کے کچھ شیئرز لے گا اور یہ لائبلیٹی ختم ہوگی، اس سے ایک ارب ڈالر کے واجبات طے ہونے کی توقع ہے ، جنوری کے دو ارب کے رول اوور پر بھی بات ہوئی کوشش ہوگی کہ وہ اس سے پاکستان میں سرمایہ کاری کریں۔
انہوں نے کہا کہ جب تک جموں و کشمیر کا مسئلہ حل نہیں ہوگا، خطے میں مستقل امن قائم نہیں ہوسکتا، بھارت کی مقبوضہ کشمیر کی جغرافیائی تبدیلیوں کی مذمت کرتے ہیں، بھارت نے پہلگام وا قعہ کے بے بنیاد الزامات پاکستان پر لگائے ، یو این سکیورٹی کونسل نے کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر بات کی، یہ معاملہ کشمیری عوام کے حق استصواب رائے سے حل ہو ا ۔اسحاق ڈار کا مزید کہنا تھا کہ اس سال سب سے بڑی پیش رفت بنگلہ دیش سے متعلق ہوئی، گیارہ ،بارہ سال پہلے حنا ربانی کھر ایک دعوت دینے بنگلہ دیش گئی تھیں، اس وقت بنگلہ دیش کی حکومت پاکستان مخالف تھی، اس سال میرا بنگلہ دیش کا دورہ کافی مثبت رہا، بنگلہ دیش میں سب جماعتوں سے ملاقات کی، خالدہ ضیا اور جماعت اسلامی کے سربراہ سے گھر جاکر ملاقاتیں کیں ، بنگلہ دیش میں فروری میں انتخابات ہو رہے ہیں، انتخابات کے بعد انہیں انگیج کریں گے ۔