پولیس افسر نے مریضہ کو لاکھوں کی ادائیگی کروائی : ڈاکٹر

 پولیس افسر نے مریضہ کو لاکھوں کی ادائیگی کروائی : ڈاکٹر

اپریل میں علاج کیا، 7 دن بعد آنکھ بالکل ٹھیک تھی، مریضہ نے کہا مطمئن نہیں

 لاہور(اپنے کامرس رپورٹر سے )فاطمہ جناح میڈیکل یونیورسٹی کے ایسوسی ایٹ پروفیسر ڈاکٹر زین العابدین نے پولیس کی جانب سے مبینہ دھمکیوں اور دباؤ کے خلاف پریس کانفرنس کرتے ہوئے سنگین الزامات عائد کر دئیے ۔ ڈاکٹر زین العابدین نے کہا ایک مریضہ اور اس کے اہلخانہ کے ساتھ تنازعے کے بعد انہیں پولیس افسر کے ذریعے بھاری رقوم ادا کرنے پر مجبور کیا گیا۔ لاہور پریس کلب میں صدر آفتھلمولوجیکل سوسائٹی پروفیسر ڈاکٹر قاسم لطیف چودھری اور ڈاکٹر جاوید کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے ڈاکٹر زین العابدین نے کہا اپریل 2025 میں ایک میاں بیوی ان کے نجی کلینک پر علاج کے لیے آئے ، جن کے خاندان کے دیگر افراد بھی اس سے قبل علاج کروا چکے تھے۔

میں نے مریضوں کا مکمل معائنہ کیا اور علاج تجویز کیا، سات دن بعد انہوں نے کہا کہ وہ مطمئن نہیں، دوبارہ چیک کیا تو آنکھ بالکل ٹھیک تھی ،مزید ادویات دینے کے باوجود معاملہ ختم نہ ہوا اور مریضہ نے دھمکیاں دینا شروع کر دیں۔ایک دن مریضہ آپریشن تھیٹر میں داخل ہو گئی، میں سرجری کر رہا تھا، اس نے غلیظ زبان استعمال کی اور رقم واپس کرنے کا مطالبہ کیا،معاملہ ختم کرنے کے لیے چار لاکھ روپے سے زائد کے چیک مریضہ اور اس کے شوہر کو دئیے ، تاہم اگلے ہی دن ایک ایس ایچ او کلینک آیا اور انہیں اے ایس پی کے سامنے پیش ہونے کا کہا۔ ایس ایچ او جاتے ہوئے میرا گارڈ بھی ساتھ لے گیا، جب پیش ہوا تو مریضہ وہاں موجود تھی، پولیس افسر نے کہا کہ مریضہ مطمئن نہیں، چارجز ادا کریں۔ پھر ان کے دئیے گئے چیک براہِ راست مریضہ کے حوالے کر دئیے۔

ڈاکٹر زین العابدین کا کہنا تھا کہ دو ماہ بعد 70 ہزار روپے فیس کا لیگل نوٹس موصول ہوا، جس میں سے 50 ہزار روپے ادا کر دئیے گئے ۔اس کے بعد انہوں نے انگلینڈ میں علاج کے اخراجات کا مطالبہ کیا، حالانکہ کسی پاکستانی ڈاکٹر نے علاج کے لیے ریفر ہی نہیں کیا۔ اکتوبر 2025 میں 10 لاکھ روپے کا ایک اور نوٹس موصول ہوا اور اسی دوران پولیس افسر کی کال آئی، جس میں پیش نہ ہونے کی صورت میں ایف آئی آر درج کرنے کی دھمکی دی گئی۔میں نے دباؤ میں آ کر مریضہ کو کل 14 لاکھ روپے ادا کیے ، سات لاکھ نقد اور سات لاکھ کے چیک ان کے پاس ہیں۔ ڈاکٹر زین العابدین نے اعلیٰ حکام سے مطالبہ کیا ہے کہ معاملے کی شفاف تحقیقات کرائی جائیں اور پولیس کے مبینہ کردار کا نوٹس لیا جائے۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں