نئے انتخابات سے قبل الیکشن کمیشن پرعوام کا اعتماد بحال کرنا ضروری،اصلاحات کیلئے سب کردار ادا کریں:بلاول

نئے انتخابات سے قبل الیکشن کمیشن پرعوام کا اعتماد بحال کرنا ضروری،اصلاحات کیلئے سب کردار ادا کریں:بلاول

انتخابات پر کل پھر سوال اٹھے تو ملک کو کوئی فائدہ نہیں ہوگا ،پی ٹی آئی انتہا پسندی کی سیاست چھوڑ دے ،صدرزرداری کو مفاہمتی سیاست کرکے کردار ادا کرنا پڑیگا ایک چھوٹے سے نیب کیس پر آپ اپنے قائد کی گرفتاری کے ردعمل پر قومی ادارے پر حملہ کریں گے تو پھر شکایت نہ کریں،ہم ایسا کرتے تو پتہ نہیں کیا حشر ہوتا پی ٹی آئی کیخلاف کچھ نہیں ہو رہا ، عام آدمی معاشی صورتحال سے خوش نہیں، بینظیر کی برسی پر وفد بھیجنے پر وزیر اعظم کا شکرگزار ہوں :میڈیا سے گفتگو

لاڑکانہ (بیورو رپورٹ،مانیٹرنگ ڈیسک) چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ ملک کو درپیش معاشی اور سیاسی چیلنجز کا حل انتہا پسندی نہیں بلکہ مفاہمت اور سیاسی استحکام میں ہے ، پی ٹی آئی کو انتہا پسندانہ طرز سیاست ترک کر کے جمہوری حدود میں واپس آنا چاہئے کیونکہ حقیقی ترقی اور استحکام اسی راستے سے ممکن ہے ،انہوں نے واضح کیا کہ انتخابات تو ہونے ہیں، تمام سیاسی جماعتوں کو کردار ادا کرنا ہوگا تاکہ صاف و شفاف انتخابات ہوں اور عوام کا اعتماد الیکشن کمیشن پر بحال کیا جا سکے ،اگر کل پھر انتخابات پر سوال اٹھے تو ملک کو کوئی فائدہ نہیں ہوگا۔ لاڑکانہ میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے مزید کہا کہ سندھ حکومت کے شکر گزار ہیں جس نے لاڑکانہ چلڈرن ہسپتال میں آئی سی یو کا افتتاح کیا، جو عالمی سطح کی ایک مہنگی اور انتہائی حساس نگہداشت کی سہولت ہے ۔ سیاسی صورتحال پر گفتگو کرتے ہوئے بلاول نے کہا محترمہ شہید کا آخری پیغام سیاسی مفاہمت تھا، جس پر عملدرآمد کے لیے حکومتی اور اپوزیشن جماعتوں کو اپنا کردار ادا کرنا ہوگا۔ صدر آصف علی زرداری نے مفاہمت پر عمل کر کے بہت کچھ ثابت کیا ہے اور آئندہ بھی انہیں اس حوالے سے کردار ادا کرنا ہوگا۔ملک کی سکیورٹی صورتحال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے انہوں نے کہا پاکستان کی دونوں سرحدوں پر حالات کشیدہ ہیں اور دہشتگردی میں اضافہ ہوا ہے ، انتہاپسندی کے مقابلے میں ریاست کو بھی سخت موقف اپنانا ہوگا جبکہ سیاسی تقسیم کم نہ کی گئی تو اس کا نقصان براہ راست عوام کو ہوگا۔

انہوں نے یہ بھی واضح کیا کسی بھی آئینی ترمیم میں سندھ کی تقسیم کی کوئی بات شامل نہیں ہے ۔ چیئرمین پیپلز پارٹی کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی نے اپنے قائد کی گرفتاری پر ادارے پر حملہ کیا، اگر یہی قدم پی پی اٹھاتی تو نہ جانے ہمارا کیا حشر کیا جاتا، پی ٹی آئی کے ساتھ تو کچھ ہوہی نہیں رہا، پاکستان میں سیاسی استحکام اور جمہوریت کی بقا کے لیے حکومتی اور اپوزیشن جماعتوں دونوں کو کردار ادا کرنا ہوگا، اگر انتہاپسندی کی سیاست کی جائے گی تو اس کے جواب میں جو سختی ہوتی ہے اس پر شکایت نہیں ہونی چاہئے ، انگریزی محاورہ ہے اگر آپ باورچی خانے میں گرمی کی شدت برداشت نہیں کرسکتے تو باہر چلے جائیں۔انہوں نے کہا اگر آپ کے لیڈر پر ایک چھوٹا سا نیب کیس بنتا ہے اور آپ اپنے قائد کی گرفتاری کے ردعمل پر ہمارے قومی ادارے پر حملہ کریں گے تو بعد میں آپ شکایت نہ کریں کیوں کہ پھر تو قانون کے مطابق آپ کے خلاف ایکشن ہوگا، پی پی کا جو تجربہ رہا ہے اور اس کی جو تاریخ رہی ہے اس کے مطابق ہماری تجویز یہی ہے کہ تحریک انصاف انتہاپسندی کی سیاست چھوڑ دے اور اپنی سیاست کو سیاست کے دائرے میں واپس لائے ، یہ ان کی سیاست، ان کی جماعت، ان کے قائد اور ان کے کارکنوں کے لیے بہتر ہوگا اور اس کا اثر پورے ملک کی سیاست پر پڑے گا۔ ایک سوال پر انہوں نے کہا مفاہمتی سیاست پی پی کا فلسفہ ہے اور اس پر سب سے زیادہ عمل صدر زرداری نے کیا، آج کی سیاست میں بھی مفاہمت کے لیے صدر زرداری کو ہی کردار ادا کرنا پڑے گا، ان کے پاس مفاہمت کی تاریخ موجود ہے ۔بلاول کا کہنا تھا وزیراعظم کا شکر گزار ہوں برسی پر وفد بھیجا، تاہم اس میں کوئی سیاسی بات نہیں ہوئی، سیاسی جماعتوں کو سیاسی راستے نکالنے چاہئیں یہ عوام کے مفاد میں ہے ۔

الیکشن اپنے وقت پر ہوں گے ، شفاف انتخابات کے لیے اگر کوئی اصلاحات لانی ہیں تو سیاسی جماعتیں مل کر کام کریں، ابھی الیکشن میں وقت ہے ، جے یو آئی سمیت تمام جماعتیں انتخابی اصلاحات پر توجہ دیں اور اعتراضات دور کریں۔چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ پی پی کا جو تجربہ رہا ہے اور اس کی جو تاریخ رہی ہے اس کے مطابق ہماری تجویز یہی ہے کہ تحریک انصاف انتہاپسندی کی سیاست چھوڑ دے اور اپنی سیاست کو سیاست کے دائرے میں واپس لائے یہ ان کی سیاست، ان کی جماعت، ان کے قائد اور ان کے کارکنوں کے لیے بہتر ہوگا اور اس کا اثر پورے ملک کی سیاست پر پڑے گا۔تمام سیاسی قوتیں مل کر ایسا ماحول بنائیں جس سے سیاست کے لیے مزید گنجائش پیدا ہو، تو یہ پاکستان اور عوام کے مفاد میں ہوگا، معاشی مشکلات اور قومی سلامتی جیسے بڑے مسائل کا طویل المدتی حل کسی ایک جماعت کی لمبی اننگز نہیں بلکہ حقیقی اور پائیدار سیاسی استحکام ہے ۔ اس سے قبل بلاول بھٹو نے لاڑکانہ چلڈرن ہسپتال میں سندھ انسٹی ٹیوٹ آف چائلڈ ہیلتھ اینڈ نیونوٹولوجی کے تحت بچوں اور نومولودوں کیلئے انتہائی نگہداشت یونٹس کا افتتاح کیا، جہاں انہیں بریفنگ دی گئی۔ اس موقع پر وزیر صحت سندھ ڈاکٹر عذرا فضل پیچوہو، نثار کھوڑو، شرجیل انعام میمن، جمیل سومرواور دیگر بھی موجود تھے ۔ 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں