آزاد کشمیر میں کینسر ہسپتال کا افتتاح،کینسر کا مریض رہا ہوں ،مشکلات وتکالیف کا احساس :شہبا ز شریف
دکھی انسانیت کی خدمت بڑا کام،لوگ اس مہنگے مرض کا علاج برداشت نہیں کر سکتے ،سہولیات کو 24 گھنٹے فعال رکھا جائے مریضوں کیساتھ ایسا رویہ ہو کہ انہیں حوصلہ ملے ، وزیر اعظم ، ہسپتال کے مختلف شعبوں کا معائنہ ،بریفنگ دی گئی
اسلام آباد،مظفر آباد(نامہ نگار،اے پی پی ) وزیر اعظم شہباز شریف نے آزاد کشمیر میں کینسر کی تشخیص و علاج کیلئے ہسپتال کے قیام کو سراہتے ہوئے کہا ہے کہ دکھی انسانیت کی خدمت سے بڑھ کر کوئی کام نہیں، مریضوں کے علاج کیلئے 24 گھنٹے سہولیات کو یقینی بنایا جائے ۔ وہ اتوار کو یہاں کشمیر انسٹی ٹیوٹ آف نیوکلیئر میڈیسن ، انکو لوجی اینڈ ریڈیالوجی (کنور)کی افتتاحی تقریب سے خطاب کر رہے تھے ۔ وزیر اعظم نے کہا کہ انہیں خوشی ہے کہ دکھی انسانیت کی خدمت اور کینسر کی تشخیص و علاج کیلئے آزاد کشمیر میں بھی ہسپتال قائم کیا گیا ہے ، اس سے بڑھ کر انسانیت کی کوئی خدمت ہو نہیں سکتی ، پہلے آزاد کشمیر کے مریضوں کو سینکڑوں میل کا سفر کرکے دور دراز کے شہروں میں جانا پڑتا تھا جو تکلیف دہ اور مہنگا تھا۔ وزیر اعظم نے کہا کہ وہ خود بھی کینسر کے مریض رہے ہیں اور انکی مشکلات و تکالیف کا احساس ہے ، لوگ اس مہنگے مرض کا علاج برداشت نہیں کر سکتے ۔ انہوں نے ہدایت کی کہ جدید وسائل اور ذرائع کو بروئے کار لاکر اس مرض کا شکار مریضوں کا علاج معالجہ کیا جائے اور تمام سہولیات کو 24 گھنٹے فعال رکھا جائے ، مریضوں کیساتھ ایسا رویہ ہو کہ انہیں حوصلہ ملے اور ان کو علاج کیلئے مشکلات کا سامنا نہ کرنا پڑے ۔
قبل ازیں وزیر اعظم نے تختی کی نقاب کشائی کرکے ہسپتال و میڈیکل کالج کا افتتاح کیا۔ وزیر اعظم نے ہسپتال کے مختلف شعبوں اور نصب مشینری کا بھی معائنہ کیا۔ انہیں مرض کی تشخیص و علاج معالجے کی سہولیات کے بارے میں بریفنگ بھی دی گئی۔ وزیر اعظم کو بتایا گیا کہ پہلے آزاد کشمیر میں کینسر کے علاج کیلئے کوئی سہولت دستیاب نہیں تھی اور مریض دور دراز کا سفر کرکے دوسرے شہروں کا رخ کرنے پر مجبور تھے ، ہر سال کینسر کے ایک ہزار اور دس ہزار مریض فالو اپ کیلئے ہسپتالوں کا رخ کرتے ہیں ، چیئرمین پاکستان ایٹمی توانائی کمیشن راجا علی رضا انور نے اپنے استقبالیہ کلمات میں وزیر اعظم کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ ملک بھر میں ایٹمی توانائی کمیشن کے کینسر کے علاج کے لیے 21 ہسپتال کام کر رہے ہیں جن میں سے ایک وفاق ، 6 پنجاب ، 5 خیبر پختونخوا ، 5 سندھ ایک ایک بلوچستان ، گلگت بلتستان و آزاد کشمیر میں ہے ، سالانہ دس لاکھ مریضوں کا علاج کرتے ہیں ، 60 فیصد مریض آخری سٹیج کے ہوتے ہیں، اس ہسپتال کے قیام سے مقامی سطح پر علاج ممکن ہوگا ۔