چاہے حکمرانوں کے جگر پھٹ جائیں،مدارس قائم رہیں گے:فضل الرحمٰن

چاہے  حکمرانوں  کے  جگر  پھٹ  جائیں،مدارس  قائم   رہیں  گے:فضل  الرحمٰن

باطل حکمرا ن کے سامنے کلمہ حق کہنا دین کا اعلیٰ ترین درجہ،شریعت، طریقت ،سیاست ایک دوسرے کیلئے لازم وملزوم عالم کفرمسلمانوں پر حملہ آور، دہشتگردی کا الزام بھی امت پر لگایا جارہا،خیر المدارس میں تعلیمی سال کے اختتام پر خطاب

ملتان (کرائم رپورٹر )دینی درسگاہ جامعہ خیر المدارس کے 98ویں تعلیمی سال کے اختتام پر جامعہ کا سالانہ اجتماع ہوا جس میں ملتان اور بہاولپور ڈویژن کے وفاق المدارس العربیہ سے ملحق مدارس کے امسال کے فضلاء کرام، شیوخِ الحدیث اور درجاتِ عالیہ کے اساتذہ کرام بھی خصوصی طور پر شریک ہوئے ۔اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے جے یو آئی کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ جب تک اللہ تعالیٰ کو انسانیت کی بقا منظور ہے دین کی حفاظت بھی ہوتی رہے گی،چاہے حکمرانوں کے جگر پھٹ جائیں،مدارس قائم رہیں گے ۔ باطل حکمرا ن کے سامنے کلمہ حق کہنا دین کا اعلیٰ ترین درجہ ہے ،شریعت، طریقت ،سیاست ایک دوسرے کیلئے لازم وملزوم ہیں۔عالم کفرمسلمانوں پر حملہ آور ہے ، دہشتگردی کا الزام بھی امت پر لگایا جارہا، انہوں نے مزید کہا کہ دشمنان اسلام کی سازشوں کو کبھی کامیاب نہیں ہونے دیں گے ۔ حکمران دعوت و تبلیغ، نماز، روزہ، ذکر و اذکار اور تسبیحات کو تو برداشت کر لیتے ہیں مگر جب کوئی ان کے باطل اقتدار کو چیلنج کرے تو وہ بات انہیں گوارا نہیں ہوتی۔ دین حق کا اعلیٰ ترین درجہ یہ ہے کہ باطل حکمران کے سامنے کلمئہ حق کہا جائے تاہم اس کے لئے حکمت لازم ہے ۔

انہوں نے کہا کہ اکابر نے باطل کی طرف سے جن آزمائشوں کا سامنا کیا ہم شاید ان کا تصور بھی نہیں کر سکتے ۔ انہوں نے مزید کہا کہ شریعت، طریقت اور سیاست ایک دوسرے سے جدا نہیں بلکہ لازم و ملزوم ہیں ۔ مفتی محمد تقی عثمانی نے کہا کہ مدارس کے سالانہ اجتماعات کے دو بنیادی مقاصد ہوتے ہیں ایک مقصد دینی تعلیم مکمل کرنے والے طلبہ کی عزت افزائی اور حوصلہ افزائی ہے اور دوسرا مقصد عام مسلمانوں کو دین پر عمل کی طرف راغب کرنا اور ان کے دلوں میں اتباعِ سنت کا جذبہ بیدار کرنا ہے ۔ آج دینی مدارس ملک کے گوشے گوشے میں موجود ہیں حتیٰ کہ ایسے علاقوں میں بھی جہاں سکول اور ہسپتال تک نہیں ۔ دینی مدارس کی ساری جدوجہد کی روح تعلق مع اللہ ہے ۔ آج یہ اعتراض کیا جاتا ہے کہ دینی مدارس کے فضلاء کا کوئی معاشی مستقبل نہیں حالانکہ دنیا بھر میں کبھی یہ نہیں سنا گیا کہ کسی دینی مدرسے کے فاضل نے بھوک کی وجہ سے خودکشی کی ہو۔ مولانا محمد حنیف جالندھری نے صحیح بخاری شریف کی آخری حدیث کا درس دیتے ہوئے کہا کہ جامعہ خیر المدارس نے جس علمی و دعوتی سفر کا آغاز جالندھر سے کیا تھا، الحمدللہ اس کے 98 سال مکمل ہو چکے ہیں۔ دینی مدارس میں جو علوم پڑھائے جاتے ہیں وہ انسانی عقل کی پیداوار نہیں بلکہ وحیِ الٰہی پر مبنی علوم ہیں اور یہی علوم انسان کو آخرت کی کامیابی اور جنت کا راستہ دکھاتے ہیں۔ 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں