باجوڑ : آپریشن، 5 خوارج ہلاک، میجر شہید : کراچی کو بڑی تباہی سے بچا لیا گیا دہشتگردوں نے کم عمر طالبہ کو خود کش حملے کیلئے تیار کیا، سکیورٹی اداروں نے ریسکیو کرلیا
36سالہ میجر عدیل کی پشاور گیریژن میں نماز جنازہ ادا ،فیلڈ مارشل عاصم منیر،وزیر داخلہ محسن نقوی کی شرکت،ملک کو دہشتگردی سے پاک کرینگے :صدر، وزیراعظم دہشتگردوں کا سوشل میڈیا پر بچی سے رابطہ،والدہ سے چھپ کر موبائل کے استعمال کا فائدہ اٹھایا،گروپ میں ذہن سازی،جھوٹ بول کر کراچی بھیجا:وزیر داخلہ سندھ
راولپنڈی ،اسلام آباد(خصوصی نیوز رپورٹر، نامہ نگار، مانیٹرنگ ڈیسک) خیبرپختونخوا کے ضلع باجوڑ میں سکیورٹی فورسز کے آپریشن میں فتنہ الخوارج کے 5 دہشتگرد ہلاک ہوگئے ، جبکہ بہادری سے لڑتے ہوئے میجر عدیل زمان شہید ہوگئے۔ پاک فوج کے محکمہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر)کے مطابق باجوڑ کے علاقے خار میں دہشتگردوں کی موجودگی کی خفیہ اطلاعات پر سکیورٹی فورسز نے کارروائی کرتے ہوئے دہشتگردوں کے ٹھکانوں کو مؤثر طریقے سے نشانہ بنایا اور بھارتی حمایت یافتہ 5خوارج کو ہلاک کیا ،تاہم شدید فائرنگ کے تبادلے میں ڈیرہ اسماعیل خان کے رہائشی 36 سالہ میجر عدیل زمان بہادری سے لڑتے ہوئے جامِ شہادت نوش کر گئے ۔ہلاک خوارج کے قبضے سے اسلحہ اور گولہ بارود بھی برآمد ہوا۔ یہ خوارج سکیورٹی فورسز، قانون نافذ کرنے والے اداروں اور معصوم شہریوں کے خلاف متعدد دہشت گرد کارروائیوں میں ملوث رہے ۔علاقے میں کسی بھی دوسرے بھارتی حمایت یافتہ خوارجی کی موجودگی کے خاتمے کے لیے کلیئرنس اور سرچ آپریشن جاری ہیں۔
دریں اثنا شہید میجر عدیل زمان کی نمازِ جنازہ پشاور گیریژن میں ادا کر دی گئی،جس میں فیلڈ مارشل سید عاصم منیر،وزیرِ داخلہ محسن نقوی، کمانڈر پشاور کور اور فوجی و سول افسروں سمیت عوام کی بڑی تعداد نے نمازِ جنازہ میں شرکت کی۔فیلڈ مارشل سید عاصم منیر نے کہا پاک فوج کے شہدا قوم کا فخر ہیں اور ان کی قربانیاں ہمیشہ یاد رکھی جائیں گی۔ شہید کو پورے فوجی اعزاز کے ساتھ ان کے آبائی شہر ڈیرہ اسماعیل خان میں سپردِ خاک کیا جائے گا۔بعد ازاں فیلڈ مارشل نے سی ایم ایچ پشاور کا دورہ کیا، جہاں انہوں نے آپریشن کے دوران زخمی ہونے والے افسروں اور جوانوں کی عیادت کی اور ان کی جرأت و ثابت قدمی کو سراہا۔
صدر مملکت آصف علی زرداری، وزیراعظم شہبازشریف اور وزیر داخلہ محسن نقوی نے فتنہ الخوارج کے خلاف کامیاب انٹیلی جنس بیسڈ آپریشن پر سکیورٹی فورسز کو خراجِ تحسین پیش کیا۔صدر آصف علی زرداری نے کہا میجر عدیل زمان کی جرأت اور وطن کیلئے عظیم قربانی پوری قوم کے لیے باعثِ فخر ہے ، ایکشن پلان اور عزمِ استحکام کے تحت دہشت گردی کے خلاف کارروائیاں پوری قوت کے ساتھ جاری رہیں گی۔ شہبازشریف نے کہا آپریشن عزم واستحکام کے تحت سکیورٹی فورسز دہشت گردی کے خلاف کامیابیاں حاصل کر رہی ہیں ،پوری قوم دہشت گردی کے خلاف اس جنگ میں پاکستان کی افواج کے ساتھ کھڑی ہے ،ملک کو ہر قسم کی دہشت گردی سے پاک کریں گے ۔ محسن نقوی نے کہا شہید میجر عدیل نے اپنے خون سے شجاعت اور جرأت کی تاریخ رقم کی اور ایسے بہادر سپوتوں پر قوم کو ناز ہے ۔وزیراعلیٰ مریم نواز نے کہا شہید میجر عدیل ملک و قوم کا فخر ہیں۔
کراچی(دنیا نیوز)کراچی کو بڑی تباہی سے بچا لیا گیا ،دہشتگردوں نے کم عمر بلوچ طالبہ کو خودکش حملے کیلئے تیا ر کیا ، سکیورٹی اداروں نے بروقت کارروائی کرتے ہوئے بچی کو ریسکیو کر لیا۔وزیر داخلہ سندھ ضیاء الحسن لنجار نے ایڈیشنل آئی جی سی ٹی ڈی آزاد خان کے ہمراہ پریس کانفرنس میں انکشاف کیا کہ مذکورہ بچی کودہشت گرد تنظیمیں خودکش حملہ آور بنانے کی کوشش کر رہی تھیں، فتنہ الہندوستان کے دہشت گرد عناصر بچوں کو اپنا نیا ہدف بنا رہے ہیں اور سوشل میڈیا کو بطور ہتھیار استعمال کرتے ہوئے معصوم بچوں کی ذہن سازی کی جا رہی ہے ۔انہوں نے بتایا کہ اس مخصوص واقعہ میں کالعدم تنظیموں بی ایل اے اور بی ایل ایف سے منسلک نیٹ ورک نے ایک کم عمر بلوچ طالبہ کو ورغلا کر خودکش حملے کیلئے تیار کرنے کی کوشش کی، تاہم قانون نافذ کرنے والے اداروں کی بروقت اور مؤثر کارروائی سے نہ صرف بچی کی جان بچائی گئی بلکہ کراچی بھی ایک بڑی تباہی سے محفوظ رہا۔
ایڈیشنل آئی جی سی ٹی ڈی سندھ نے بتایا کہ 25 دسمبر کی شب ایک انتہائی حساس انٹیلی جنس بیسڈ آپریشن کے دوران بچی کو بحفاظت تحویل میں لیا گیا، تحقیقات سے معلوم ہوا کہ سوشل میڈیا پر نفرت انگیز اور انتہا پسند مواد کے ذریعے بچی کے ذہن کو آہستہ آہستہ متاثر کیا گیا، بچی والدہ سے چھپ کر موبائل فون استعمال کرتی رہی اور دہشت گرد ہینڈلرز نے اسی کمزوری کا فائدہ اٹھایا، ایک ہینڈلر نے ہمدردی اور مدد کے بہانے رابطہ قائم کیا اور بعد ازاں اسے خودکش حملے پر اکسانا شروع کر دیا۔حکام کے مطابق بچی کو جھوٹ بول کر کراچی بھیجا گیا، تاہم پولیس ناکوں پر سخت چیکنگ کے باعث ہینڈلر اسے مطلوبہ مقام تک پہنچانے میں ناکام رہا اور یوں یہ سازش بے نقاب ہو گئی، بچی نے پورے نیٹ ورک، رابطوں اور طریقہ واردات کی تفصیلات فراہم کر دیں، جس کے بعد کم عمری کے پیش نظر فوری طور پر اس کے خاندان کو طلب کیا گیا، بچی کی شناخت مکمل طور پر خفیہ رکھی گئی اور اسے مکمل تحفظ اور عزت کے ساتھ خاندان کے حوالے کر دیا گیا جبکہ تفتیش کا عمل بدستور جاری ہے ۔
وزیر داخلہ اور ایڈیشنل آئی جی کی پریس کانفرنس کے دوران متاثرہ بچی اور اس کی والدہ کے بیانات بھی شناخت چھپا کر میڈیا کو سنوائے گئے ۔بچی نے بتایا کہ ابتدا میں سوشل میڈیا پر نفرت انگیز مواد دکھایا گیا، پھر وہی مواد بار بار سامنے آنے لگا، وقت کے ساتھ لنکس اور تقاریر بھیجی گئیں اور اسے یہ باور کرایا گیا کہ جان دینا ہی سب سے بڑا مقصد ہے ، جب رابطہ کار کو معلوم ہوا کہ اس کے والد نہیں ہیں تو اس نے ہمدردی کے نام پر اسے مزید پھنسایا، بچی کے مطابق واٹس ایپ گروپس میں دہشت گرد کارروائیوں کو بہادری بنا کر پیش کیا جاتا رہا۔بچی نے کہا کہ اسے اب احساس ہوا ہے کہ وہ کس تباہی کی طرف جا رہی تھی اور ناکے پر پوچھ گچھ کے دوران وہ شدید خوف کا شکار ہو گئی۔بچی کی والدہ نے کہا کہ انہوں نے عوامی مفاد میں بیان دینے کا فیصلہ کیا تاکہ کوئی اور بچی اس جال میں نہ پھنسے ۔ایڈیشنل آئی جی سی ٹی ڈی سندھ نے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر زور دیا کہ وہ نفرت انگیز اور دہشت گرد مواد کے خلاف سخت اقدامات کریں، اکاؤنٹس بند کریں اور الگورتھمز کو بہتر بنائیں، انہوں نے والدین کو بھی خبردار کیا کہ وہ بچوں کی آن لائن سرگرمیوں پر کڑی نظر رکھیں ۔