پنجاب پولیس مقدمات میں سچ لکھے، جرم ایک کرتا نامزد سارا خاندان کردیا جاتا : سپریم کورٹ

پنجاب پولیس مقدمات میں سچ لکھے، جرم ایک کرتا نامزد سارا خاندان کردیا جاتا : سپریم کورٹ

عدالتیں ریکارڈ کی محتاج ، شکوک پیدا ہوں گے تو فائدہ ملزم کوہوتا ہے ،پھر کہتے ہیں عدالتیں ملزموں کو چھوڑتی ہیں:جسٹس جمال مندوخیل کیا مدعی سامنے کھڑا گولیاں گن رہا تھا ؟پنجاب کے سارے پرچے ایک ہی پیٹرن پر ،پولیس مشورے دیتی :جسٹس مسرت،ملزم کی ضمانت منظور

اسلام آباد(کورٹ رپورٹر)سپریم کورٹ کے جسٹس جمال مندوخیل نے کہاکہ پنجاب پولیس مقدمات میں سچ لکھے ،ایک بے گناہ کو بچانے کیلئے سو گنہگار چھوڑنے پڑتے ہیں، جرم ایک کرتا ہے نامزد سارا خاندان کردیا جاتا ہے ،عدالتیں ریکارڈ کی محتاج ہوتی ہیں، شکوک پیدا ہوں گے تو فائدہ ملزم کو ہوتا ہے ، پھر کہتے ہیں عدالتیں ملزموں کو چھوڑتی ہیں۔سپریم کورٹ نے مخالف فریق کو زخمی کرنے والے ملزم عبدالستار کی ضمانت منظور کرلی ۔کیس کی سماعت جسٹس جمال مندوخیل اور جسٹس مسرت ہلالی پر مشتمل دو رکنی بینچ نے کی۔وکیل مدعی نے کہاکہ ملزم نے ارشاد نامی شخص کو دو فائر مارے ،تین ملزم فائر کررہے تھے عبدالستار کے فائر لگے۔

جسٹس مندوخیل نے کہاکہ کس کا فائر کسے لگا اتنے لوگوں میں کیسے پتہ چلتا ہے ۔پولیس ایسے مقدمات خود خراب کرتی ہے ۔جسٹس مسرت ہلالی نے کہاکہ میرے سامنے قتل ہوا لیکن گولی مارنے والے کا نہیں بتا سکتی،کیا مدعی سامنے کھڑا گولیاں گن رہا تھا ؟۔جسٹس جمال مندوخیل نے کہاصرف پنجاب کے مقدمات میں گولیوں کا لکھا جاتا ہے ۔ جسٹس مسرت ہلالی نے کہا پنجاب پولیس والے کبھی پشاور کی ایف آئی آر پڑھیں ۔جسٹس جمال مندوخیل نے کہا ایسے مقدمات سے جرم کرنے والا بچ جاتا ہے ، عدالتیں ریکارڈ کی محتاج ہوتی ہیں، شکوک پیدا ہوں گے تو فائدہ ملزم کو ہوتا ہے ، پھر کہتے ہیں عدالتیں ملزموں کو چھوڑتی ہیں،پنجاب پولیس مقدمات میں سچ لکھے ۔جسٹس مسرت ہلالی نے کہاسارے مشورے پولیس والے خود دیتے ہیں، پنجاب کے سارے پرچے ایک ہی پیٹرن پر ہوتے ہیں ۔جسٹس جمال مندوخیل نے کہا ایک بے گناہ کو بچانے کیلئے سو گنہگار چھوڑنے پڑتے ہیں، جرم ایک کرتا ہے نامزد سارا خاندان ہوتا ہے۔

عدالت نے ملزم عبدالستار کی ضمانت منظور کر لی۔دریں اثنا سپریم کورٹ نے سوشل میڈیا پر خواتین کے خلاف غیر اخلاقی پوسٹس لگانے والے ملزم کی درخواست ضمانت پر سماعت کی۔ مدعی کے وکیل رضوان عباسی نے کہا ملزم طیب ڈار کا پھیلایا گیا مواد سوشل میڈیا پر موجود ہے ، خواتین کے حوالے سے لگائی جانے والی پوسٹیں عدالت میں پڑھ بھی نہیں سکتا۔تحقیقات کے مطابق باپ بیٹے دونوں موبائل استعمال کرتے تھے ۔جسٹس جمال مندوخیل نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا اتنی خطرناک صورتحال ہے تو پھر بچوں کو موبائل نہیں دینا چاہیے ، ایسا جرم ہوگا تو سختی سے دیکھنا ہوگا، ایسے کسی کی عزتیں نہیں اچھالنی چاہئیں۔جسٹس مسرت ہلالی نے کہا کیا ملزم کو کسی نے نہیں بتایا کہ اس کے نمبر سے بکواسیات ہو رہی ہیں، سارے دستاویزی شواہد ملزم طیب ڈار کے خلاف ہیں۔مدعی کے وکیل رضوان عباسی نے کہا ملزم طیب ڈار کے حوالے سے مزید دستاویزات بھی لگانا چاہتے ہیں۔

عدالت نے دستاویزات جمع کرانے کی مہلت دیتے ہوئے سماعت آئندہ ہفتے تک ملتوی کر دی۔مزید برآں سیشن ججز کے اختیار کے تحت مقدمات کی منتقلی سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران جسٹس جمال مندوخیل نے کہا قانون کے مطابق سیشن جج ایک مجسٹریٹ سے دوسرے مجسٹریٹ کو مقدمہ منتقل کر سکتا ہے اور یہ قانون کی بنیادی باتیں ہیں جن سے جج کو لاعلم نہیں ہونا چاہیے ۔جسٹس مسرت ہلالی نے ریمارکس دئیے کہ متعلقہ جج تو لاہور ہائیکورٹ کی رجسٹرار بھی رہ چکی ہیں۔جسٹس جمال مندوخیل نے مزید کہا سیشن ججز سے مقدمات کی منتقلی کا اختیار ہائیکورٹ کے پاس ہوتا ہے ، تاہم مجسٹریٹس کے درمیان مقدمات منتقل کرنا سیشن جج کے دائرہ اختیار میں آتا ہے ۔انہوں نے کہا کہ یہ قانون کی الف ب ہے ۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں