روا ں سال پنجاب کے اساتذہ، سرکاری تعلیمی اداروں پر بھاری رہا
5800سرکاری سکول ، 71کالجز نجی شعبے کے حوالے ،اساتذہ کی پنشن میں کٹوتی 14 ہزار اساتذہ اور اے ای اوز ریگولر ہو سکے نہ30فیصدڈسپیریٹی الاؤنس مل سکا
راولپنڈی (خاورنوازراجہ ) سال 2025 پنجا ب کے اساتذہ اور سرکاری تعلیمی اداروں پر بھاری رہا، رواں برس حکومت پنجاب نے 5800سرکاری سکولوں اور 71کالجز کو آؤٹ سورس کرتے ہوئے نجی شعبے کے حوالے کر دیا، جبکہ مجموعی طور پر 10ہزار 500پرائمری سکولوں کو تین مراحل میں آؤٹ سورس کرنے کا پروگرام بھی جاری ہے ،پنشن قوانین میں ترامیم کے ذریعے نئی قانون سازی کے تحت ریٹائر ہونے والے اساتذہ کی پنشن اور کمیوٹیشن میں کٹوتی کی گئی، جس سے اساتذہ کو تقریباً 40 فیصد مالی نقصان کا سامنا کرنا پڑا، اساتذہ تنظیمیں وفاق کی طرز پر 30 فیصد ڈسپیریٹی الاؤنس حاصل کرنے میں بھی ناکام رہیں،پنجاب ریگولرائزیشن آف سروس (منسوخی) آرڈیننس 2025 کے نفاذ کے بعد مستقل بنیادوں پر اساتذہ بھرتیوں کا عمل عملاً بند ہو گیا، جس کے نتیجے میں 14 ہزار کے قریب سینئر سبجیکٹ سپیشلسٹس اور اسسٹنٹ ایجوکیشن افسران بھی ریگولر نہ ہو سکے ،میرٹ بیسڈ ہیڈ ٹیچرز تعیناتی پالیسی کے نام پر تقریباً 25 ہزار سینئر اساتذہ کی ان سروس کوٹہ کے تحت ترقیوں پر بھی پابندی عائد کر دی گئی۔اساتذہ کی پیشہ ورانہ قابلیت اور طویل تجربے کے باوجود ٹیچرز لائسنسنگ کو لازمی قرار دے دیا گیا، جس کے تحت 2026 سے گریڈ 14 تا 20 کے اساتذہ کو ٹیسٹ پاس کر کے لائسنس حاصل کرنا ہوگا۔ اس وقت صوبے میں ایک لاکھ 20 ہزار کے قریب تدریسی اسامیاں خالی ہیں،آؤٹ سورسنگ پالیسی کے نتیجے میں صوبے میں سرکاری تعلیمی اداروں کی تعداد 52 ہزار سے کم ہو کر 38 ہزار رہ گئی، قاری اساتذہ، آئی ٹی لیب انچارج، لیب اسسٹنٹ اور لیب اٹینڈنٹ کی اپ گریڈیشن کا کوئی فیصلہ نہ ہو سکا۔