کیلے کے حیرت انگیز فوائد
صحت کیلئے کیلے کے فوائد میں موٹاپے میں کمی، پیٹ کے خلل میں بہتری اور قبض سے آرام شامل ہیں۔ کیلے کے استعمال سے خون کی کمی، ٹی بی، ارتھرائٹس، گردے اور پیشاب کے مسائل میں فائدہ ہوتا ہے۔ حیض کے مسائل میں بھی یہ مفید ہے۔ اس سے فشار خون کم ہوتا ہے اور دل صحتمند رہتا ہے۔ یہ نظام انہضام اور السر کیلئے مفید ہے۔ اس سے آنکھوں کو فائدہ پہنچتا ہے اور ہڈیاں مضبوط ہوتی ہیں۔ یہ جسم میں فاسد مادوں کو کم کرتا ہے۔
کیلے کے 126گرام میں 110 حرارے اور 30 گرام کاربوہائیڈریٹس ہوتے ہیں۔ اس میں پروٹین، پوٹاشیم اور غذائی ریشے (فائبر) کی خاصی مقدار پائی جاتی ہے۔ اس میں چکنائی اور کولیسٹرل نہیں ہوتا، نیز سوڈیم کی مقدار معمولی ہوتی ہے۔ اس لیے پھلوں میں یہ ایک شاندار انتخاب ہے۔ کیلے میں موجود وٹامنز میں وٹامن سی، بی 6، ریبوفلاون، فولیٹ، پینٹوتھینک ایسڈ اور نیاسین و دیگر شامل ہیں۔ کیلے میں فاسفورس، کیلشیم، میگنیز، میگنیشیم اور تانبا ہوتا ہے۔ اس کے فوائد کی تفصیل درج ذیل ہے۔
فشارِ خون میں کمی:پوٹاشیم کی اچھی خاصی مقدار ہونے کے باعث اس کے استعمال سے فشار خون (بلڈپریشر) کم ہوتا ہے۔ اس سے شریانوں پر دباؤ کم ہوتا ہے اور پورے جسم میں خون کا بہاؤ ہموار رہتا ہے جس سے جسم کے اعضا کو آکسیجن پوری طرح میسر آتی ہے اور ان کی کارکردگی بہتر ہوتی ہے۔ یوں دل کے دورے کا خطرہ بھی کم ہوتا ہے۔ کیلے میں موجود غذائی ریشہ کولیسٹرل کی مقدار کو کم کرتا ہے جس سے شریانوں اور دل کی صحت اچھی رہتی ہے۔
دمہ:کیلے کے استعمال سے دمہ دور رہتا ہے۔ جو بچے روزانہ ایک کیلا کھاتے ہیں ان میں دمے کا خطرہ 34 فیصد کم ہو جاتا ہے۔
قبض:غذائی ریشے کی مقدار زیادہ ہونے کی وجہ سے اسے کھانے سے قبض نہیں ہوتی اور آنتوں کے مسائل بھی کم ہوتے ہیں۔ اس سے کولوریکٹر کینسر کا خدشہ بھی کم ہو جاتا ہے۔
ذیابیطس: ایک کیلے میں تقریباً تین گرام غذائی ریشہ ہوتا ہے اس لیے ٹائپ ون اور ٹائپ ٹو دونوں قسم کی ذیابیطس کیلئے یہ مفید ہے۔
حافظے اور موڈ میں بہتری: کیلے میں پایا جانے والا امینو ایسڈ ٹرائی ٹوفان موڈ کو بہتر کرنے اور حافظہ تیز کرنے میں بہت مفید ہے۔ نیز میگنیشیم سے پٹھے کا کھچاؤ کم ہوتا ہے اور وٹامن بی 6 اچھی نیند کیلئے مفید ہے۔
انیمیا: کیلے میں فولاد کی مقدار زیادہ ہوتی ہے اس لیے یہ انیمیا یا خون کی کمی میں بہت مفید ہے۔ فولاد خون کے سرخ خلیوں کا اہم حصہ ہے۔ اس میں موجود تانبا بھی سرخ خلیوں کے لیے مفید ہے۔ سرخ خلیوں میں اضافے سے جسم کے حصوں کو آکسیجن ملنے کی مقدار بڑھ جاتی ہے جس سے جسمانی اعضا کی کارکردگی بہتر ہوتی ہے۔
وزن میں کمی: وزن کم کرنے کیلئے کیلا مفید ہے کیونکہ ایک کیلے میں صرف 90 کے قریب حرارے ہوتے ہیں۔ غذائی ریشے کی زیادتی اور چکنائی نہ ہونے کی وجہ سے موٹاپے کے شکار افراد کیلئے یہ مفید ہے۔
وزن میں اضافہ:اگر کیلے کو دودھ کے ساتھ کھایا جائے تو اس سے وزن بڑھتا ہے۔ دودھ کی پروٹین اور کیلاکی شکر مل کر یہ کام کرتے ہیں۔ چونکہ کیلے آسانی سے ہضم ہو جاتے ہیں اس لیے روزمرہ کے کھانے کے ساتھ پانچ چھ کیلے بآسانی کھائے جا سکتے ہیں اور یوں پانچ سے چھ سو حراروں کا اضافہ وزن بڑھا دیتا ہے۔
ہڈیوں کی مضبوطی: کیلے کے استعمال سے جسم میں کیلشیم جذب کرنے کی صلاحیت بڑھ جاتی ہے۔ کیلشیم ہڈیوں کیلئے انتہائی اہم عنصر ہے۔
نظر کی بہتری :کیلے میں اینٹی آکسیڈنٹ اور کیروٹینائیڈ ہوتے ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ ایسی معدنیات ہوتی ہیں جو آنکھوں کی صحت کیلئے مفید ہیں۔ یہ آنکھوں کے پٹھوں کی کمزوری، رات کا اندھا پن اور موتیا سے بچاؤ میں مدد گار ہے۔
بواسیر :کیلے بواسیر کا فطری علاج سمجھے جاتے ہیں۔ ان کی وجہ سے رفع حاجت کی تکلیف میں کمی آتی ہے۔
السر : معدے کو راحت پہنچانے اور تیزابیت کم کرنے کیلئے کیلے استعمال کیے جاتے ہیں۔ کیلوں میں ایک ایسا عنصر پایا جاتا ہے جس سے وہ نقصان دہ بیکٹیریا جو السر کا سبب بنتے ہیں، کا خاتمہ ہوتا ہے۔
گردے :کیلے میں پائے جانے والے اینٹی آکسیڈنٹ اور پوٹاشیم گردوں پر دباؤ کم کرتے ہیں اور پیشاب آور ہیں۔
ذیلی اثرات:کیلے کے کچھ ذیلی اثرات یا سائیڈ افیکٹ بھی ہیں۔ دل کے امراض اور بلند فشار خون کی کچھ ادویات ایسی ہیں جن سے جسم میں پوٹاشیم کی مقدار بڑھ جاتی ہے۔ ایسی ادویات استعمال کرنے والوں کو کیلے خوراک کا حصہ بنانے سے پہلے ڈاکٹر سے رجوع کر لینا چاہیے۔
جس افراد کو دردشقیقہ کی زیادہ شکایت رہتی ہے، انہیں زیادہ سے زیادہ روزانہ آدھا کیلا کھانا چاہیے۔
کچھ لوگوں کو کیلوں سے الرجی بھی ہوتی ہے جس سے انہیں چبھن اور سوجن جیسی علامات ظاہر ہو سکتی ہیں۔ اگرچہ غذائی ریشے کی زیادہ مقدار کے سبب یہ پیٹ کے لیے مفید ہے لیکن بہت زیادہ کھانے سے معدے میں درد اور پیٹ میں گیس وغیرہ کی شکایت ہو سکتی ہے ۔
٭...٭...٭