فٹ بال ہیروز کی دنیا

فٹ بال ہیروز کی دنیا

یوسف سینئر نے رائٹ ونگر پوزیشن کو وقار بخشا پچاس اور ساٹھ کے عشرے میں سوہنی دھرتی نے وہ گوہر نایاب پیدا کئے جن کے کارناموں سے فٹبال کی تاریخ لبریز ہے۔

Advertisement
0 seconds of 0 secondsVolume 0%
Press shift question mark to access a list of keyboard shortcuts
00:00
00:00
00:00
 

کراچی (امتیاز نارنجا)ان میں تاج لالہ سینئر، مسعود فخری، محی الدین کٹی، استاد داد محمد، سنبل خان، عبدالغفور، کیپٹن عمر، قیوم چنگیزی، غلام ربانی، موسیٰ غازی، حسین کلر اور عابد غازی وغیرہ جیسے کھلاڑی ملیں گے جن کی صلاحیتوں کو بیرون ممالک میں بھی تسلیم کیا جاتا تھا۔ انہی لیجنڈ کھلاڑیوں میں ایک حاجی محمد حسین کے فرزند محمد یوسف بھی تھے جنہیں یوسف سینئر کے نام سے شہرت حاصل ہوئی۔1939میں لیاری کے علاقے گل محمد لین میں پیدا ہوئے اور ابتدائی تعلیم ایس ایم لیاری ہائی اسکول سے حاصل کی۔ بچپن ہی سے فٹبال کھیلنے کا شوق تھا اور یہ شوق رفتہ رفتہ جنون میں تبدیل ہوگیا۔ زمانہ طالب علمی میں انہیں اسکول کی ٹیم میں منتخب کرلیا گیا جس کے ہمراہ 1950 میں لاہور اور 1951 میں کوئٹہ کا دورہ کیا۔ لیاری کمبائنڈ سے کراچی چیمپئن شپ میں حصہ لیا اور سلیکٹرز کو متاثر کرکے 1952 میں کراچی کی ٹیم کے ساتھ روورز کپ کھیلنے بھارت گئے۔ اس دوران یوسف علاقے کے کلب عثمانیہ سے منسلک ہوگئے جو انہیں کچھ عرصہ قبل تک کم عمر ہونے کے باعث کھلانے سے انکاری تھا۔ اسی سال پاکستان ٹوبیکو کمپنی کی فٹبال ٹیم میں شامل کرلئے گئے۔ 1953-55میں سندھ، 1956میں ریلوے اور1957-60کراچی کی ٹیم میں منتخب ہوکر قومی چیمپئن شپ کھیلی۔1959میں مکران اسپورٹس کے ہمراہ بھارت کا تین ماہ کا دورہ کیا۔ اس دوران مدراس، بنگلور، حیدرآباد دکن، ملابار میں دوستانہ میچ کھیلے۔ بھارت سے واپسی پر 1956میں پاکستان ریلوے سے منسلک ہوگئے بعدازاں 1957-60 کے ایم سی کیلئے کھیلے۔ 1958 میں کراچی ککرز کے ہمراہ آغا خان گولڈ کپ کھیلنے ڈھاکہ گئے جہاں قومی سلیکٹرز کو متاثر کرنے میں کامیاب رہے اور 1959میں دورہ برما کیلئے ان کا انتخاب ہوا۔ اسی سال ایشین گیمز میں قومی ٹیم کی نمائندگی ارناکولم(بھارت) میں کی اور پاکستان کی پوزیشن کو بھارت سے بہتر بنانے میں اہم کردار ادا کیا۔ 1962-64 وکٹوریہ کلب ڈھاکہ کیلئے کھیلے۔ ان کی موجودگی میں وکٹوریہ کلب نے لیگ چیمپئن بننے کی ہیٹ ٹرک مکمل کی۔1965 میں پی آئی اے کو جوائن کرلیا۔ 1970-72 پی آئی اے فٹ بال ٹیم کے کپتان بھی رہے۔ 1972 میں بحیثیت فٹ بالر ریٹائرمنٹ لے لی اور بحیثیت کوچ اور سلیکٹرسندھ کی ٹیم کے ساتھ 1972-77 منسلک رہے جبکہ 1980-83قومی ٹیم کے سلیکٹر بھی رہے۔1981میں پی آئی اے اور 1983میں قومی ٹیم کی کوچنگ بھی کی۔ یوسف سینئر قومی ریفری بھی رہے اور غلام عباس بلوچ کے ہمراہ متعدد میچز بھی سپروائز کئے لیکن کوچنگ کی جانب رجحان ہونے کے باعث ریفرنگ کو خیرباد کہہ دیا۔1987میں ایڈمنسٹریشن کے شعبے میں قدم رکھا اور ڈی ایف اے سائوتھ کے سیکریٹری بھی رہے اوراپنے چار سالہ دور میں چیئرمین قاسم قادر بخش کے ہمراہ فٹبال سرگرمیوں کو فروغ دیا۔ 1999میں کراچی ڈویژن کے خازن منتخب ہوئے۔ یوسف سینئر سندھ اسپورٹس بورڈ کی سلیکشن کمیٹی کے چیئرمین اور کوچ بھی رہے۔1997میں پی آئی اے سے ریٹائرمنٹ کے بعد خود کو فٹبال کھیل کےلئے وقف کردیا۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں