ملک میں 6ہزار گھوسٹ سکول سندھ کی صورتحا ل سب سے خراب
سپریم کورٹ میں پیش کردہ ایک رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ ملک میں6ہزار سے زائد سرکاری سکولوں کا وجود یا تو صرف کاغذوں تک محدود ہے یا پھر ان عمارتوں پر مقامی با اثر افراد یا کسی دوسرے . . .
اسلام آباد(دنیارپورٹ)سپریم کورٹ میں پیش کردہ ایک رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ ملک میں6ہزار سے زائد سرکاری سکولوں کا وجود یا تو صرف کاغذوں تک محدود ہے یا پھر ان عمارتوں پر مقامی با اثر افراد یا کسی دوسرے سرکاری محکمے کا قبضہ ہے ۔سپریم کورٹ کی طرف سے قائم کردہ ضلع عدالتوں کے تین ججوں پر مشتمل ایک ٹیم نے ملک بھر کے دوروں کے بعد سرکاری سکولوں سے متعلق یہ اعداد و شمار اکٹھے کئے ہیں۔رپورٹ کے مطابق غیر فعال سرکاری تعلیمی اداروں کی تعداد تقریباً 6 ہزار ہے ،صوبہ سندھ میں سرکاری سکولوں کی صورتحال انتہائی خراب ہے جہاں 1962 گھوسٹ سکولوں کے علاوہ4ہزار سے زائد غیر فعال تعلیمی اداروں کی بھی نشاندہی کی گئی ہے ۔پنجاب میں گھوسٹ سکولوں کی تعداد 83ہے ، خیبر پختونخوا میں 1300 کے قریب غیر فعال سکول ہیں۔سکولوں کی عمارتوں پر قبضہ زیادہ تر سندھ اور پنجاب میں رپورٹ کیا گیا ہے ۔سابق وفاقی وزیر اور ماہر تعلیم جاوید جبار نے اس حوالے سے غیرملکی نشریاتی ادارے سے گفتگو میں کہا کہ تعلیمی نظام میں ان کے بقول غیر ضروری سیاسی مداخلت اور احتساب کے فقدان نے حالات یہاں تک پہنچائے ہیں۔سرکاری اداروں میں تعلیم کے معیار کی بہتری کے لیے حکومت کو مقامی آبادی اور سماجی تنظیموں کی نگرانی کا نظام نافذ کرنا ہو گا۔مسلم لیگ کے سینیٹراور قائمہ کمیٹی برائے تعلیم و تربیت کے رکن محمد جعفر اقبال نے کہا کہ توانائی کے بحران اور دہشت گردی کے خاتمے کی طرح حکومت کی ترجیحات میں تعلیم کا فروغ اور اس کے معیار کو بہتر بنانا بھی شامل ہے ۔اقوام متحدہ کے اعداد و شمار کے مطابق پاکستان میں تقریباً 2 کروڑ 50 لاکھ بچے سکول نہیں جاتے جبکہ پرائمری سکول چھوڑ دینے والے بچوں کی شرح 30 فیصد ہے ۔