تینوں ستون حدود میں رہیں تو مشکلات پیدا نہیں ہونگی،شاہ محمود

تینوں ستون حدود میں رہیں تو مشکلات پیدا نہیں ہونگی،شاہ محمود

سعودی وزیر خارجہ نے او آئی سی میں مسئلہ کشمیر پر آواز اٹھانے کی یقین دہانی کرائی

ملتان( نیوز رپورٹر ،نیوز ایجنسیاں، مانیٹرنگ ڈیسک ) وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا قومی احتساب بیورو (نیب) ترمیمی آرڈیننس پر اپوزیشن کی تنقید پر کہنا ہے کہ ہم کسی کو این آر او نہیں دینے جا رہے ، نظر ثانی کر کے نیا طریقہ پیش کیا تو بھی تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے ، ملک کے تینوں ستون حدود میں رہیں گے تو مشکلات پیدا نہیں ہونگی۔ملتان میں میڈیا سے گفتگو میں شاہ محمود قریشی نے کہا کہ اپوزیشن کے دوست بغیر پڑھے اور مقاصد سمجھے تنقید ضروری سمجھتے ہیں۔تحریک انصاف کا مؤقف واضح ہے ، ہم کسی کرپٹ کے ساتھ نہیں اور ہم کسی کو این آر او بھی نہیں دینے جا رہے ، حکومت نے پرپوزل دیا ہے جہاں پبلک منی میں کرپشن نہیں ان سے ڈیل کی جائے ، اس میں وہ افراد شامل ہوں گے جو کرپشن نہیں ادارتی پروسیجر کی وجہ سے دھر لئے گئے ۔ان کا کہنا ہے کہ آئین میں اداروں کا کردار بہت واضح ہے ، ایگزیکٹو کو چاہیے کہ عدلیہ کی آزادی کو تسلیم کرے اور عدلیہ بھی ایگزیکٹو کو تسلیم کرے ۔بھارتی شہریت کے متنازع قانون کے خلاف مظاہروں کے حوالے سے وزیر خارجہ نے کہا کہ بھارتی شہریت کے متنازع قانون اور مقبوضہ کشمیر میں جاری بھارتی جارحیت پر مودی کی ہندوتوا سوچ بے نقاب ہو گئی ہے ، اسی لیے مسلم، ہندو، سکھ کمیونٹی متنازع شہریت قانون پر مل کر احتجاج کر رہی ہیں۔بھارت میں جو کچھ ہو رہا ہے اس پر دنیا بھی اب خاموش نہیں ہے ۔شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ کشمیر میں کرفیو لگے 5 ماہ ہو چکے ہیں، ہم اپنی ذمہ داریوں سے غافل نہیں ہیں، سفارتی، سیاسی محاذ پر جو کیا جاسکتا ہے کیا جا رہا ہے ۔شاہ محمود قریشی نے بتایا کہ ہم نے سعودی وزیر خارجہ سے کہا کہ اوآئی سی فورم سے کشمیر کی صورتحال پر آواز اٹھنی چاہیے کیونکہ کشمیر میں جو حالات پیدا کئے گئے اس پر پاکستان ذہنی طورپربھارت کے ساتھ بیٹھنے کو تیار نہیں جس پر سعودی وزیر خارجہ نے او آئی سی میں آواز اٹھانے کی یقین دہانی کرائی ہے ۔ان کا کہنا تھا کہ مقبوضہ کشمیر کا مسئلہ اتنا بگڑ چکا ہے کہ او آئی سی کی سطح پر وزرائے خارجہ اجلاس ہونا چاہیے اور ہماری کوشش ہے کہ او آئی سی کا اجلاس جلد ہو۔شاہ محمود قریشی نے کہا کہ دنیا بھر کے اسلامک ممالک کے ساتھ ہمارے اچھے تعلقات ہیں ،ہماری کوشش رہی ہے کہ مسلم ممالک کے درمیان غلط فہمیوں کو دور کریں۔وزیر اعظم پاکستان عمران خان کا حالیہ ملائشیا کا دورہ منسوخ ہونے پر شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ عمران خان اب بھی ملائیشیا کے دورے کا ارادہ رکھتے ہیں، پاکستان دیانتداری سے ملائیشیا کے وزیراعظم مہاتیر محمد کی کاوش کو سراہتا ہے بلکہ ہم ساتھ مل کر اسلامو فوبیا کے خلاف جدوجہد کرنا چاہتے ہیں۔ملک میں گیس بحران کے حوالے سے شاہ محمود قریشی نے کہا کہ گیس پریشر میں کمی سے انکار نہیں کیا جا سکتا اور کمی کو دور کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے ۔انہوں نے بتایا کہ نئے گیس ٹرمینلز کی بات کی جا رہی ہے ، ہم توقع کرتے ہیں کہ سندھ حکومت گیس سپلائی بہتری کے لئے وفاق کے ساتھ مل کر کام کرے گی۔انہوں نے کہا ہے کہ ملک کے تینوں ستون اپنی حدود میں رہیں گے تو مشکلات پیدا نہیں ہوں گی،کسی کو این آر او دیا ہے نہ کسی کا تحفظ کر رہے ہیں،توقع ہے سندھ حکومت سیاسی بیانات کی بجائے وفاق کے ساتھ مل کر مسئلہ حل کریگی،بھارت نے ایل او سی پر5 مقامات سے باڑ کو کاٹا ہے اور ایل او سی پربراہموس میزائل نصب کئے ہیں،بھارت کے ان اقدامات کا کیا مقصد ہے ؟ دنیا بھارتی اقدامات کو دیکھ رہی ہے ، ہم مسلم ممالک میں غلط فہمیاں دور کرینگے ، بنگلا دیش کی کرکٹ ٹیم پاکستان آنے کو تیار تھی، بھارت کے دباؤ میں نہ آنے کا فیصلہ کیا ہے ،اس وقت بھارت مکمل طور پر تقسیم نظر آرہا ہے ، سعودیہ نے او آئی سی میں بھاری اقدامات کے خلاف آواز اٹھانے کی یقین دہانی کرائی ہے ،افغانستان کے انتخابات خوش آئندہے ،افغانستان میں جو حکومت آئی اسے خوش آمدید کہیں گے ۔انہوں نے کہاکہ اداروں کے درمیان تصادم کے کوئی خدشات نظر نہیں آتے ۔پاکستانی آئین میں اداروں کا رول واضح ہے ۔ہمارے اداروں میں سمجھدار لوگ بیٹھے ہیں۔انہوں نے کہاکہ ججز مکمل ذمہ داری سے کام کررہے ہیں،پاکستانی افواج کی دہشتگردی کیخلاف قربانیاں دنیا کے سامنے ہیں۔انہوں نے کہا کہ مسئلہ کشمیر پر دنیا خاموش نہیں ہے ،بھارت کی جانب سے کشمیر میں انسانی حقوق کی پامالی اور مسئلہ کشمیر کے حل ہونے تک بھارت کے ساتھ بیٹھنے کو تیار نہیں۔ انہوں نے کہاکہ ہمیں بھارت سے فالز فلیگ آپریشن کا خدشہ ہے ،بھارت اندرونی دبائو سے نکلنے کے لئے کشمیر میں فالز فلیگ آپریشن کر سکتا ہے ۔ انہوں نے کہاکہ بھارت کشمیر میں فالز فلیگ آپریشن کا الزام پاکستان پر لگا سکتا ہے ،بھارت اپنے حالات سے توجہ ہٹانے کے لئے مقبوضہ کشمیر میں کوئی آپریشن کر سکتا ہے ۔ وزیر خارجہ نے کہاکہ 12 دسمبر کو ساتواں خط سلامتی کونسل کو لکھا ہے ۔ چین نے میرے خط کو بنیاد بناتے ہوئے کہا کہ آبزرور سلامتی کونسل کو بریفنگ دے ،کشمیر کے مسئلہ پر جو کیا جاسکتا ہے حکومت کررہی ہے ،اس وقت بھارت دو سوچوں میں تقسیم دکھائی دے رہا ہے ، بھارت میں ایک سیکولر سوچ ہے اور ایک ہندوتوا سوچ ہے ۔ بابری مسجد کی جگہ رام مندر کی تعمیر سے جذبات مجروع ہوئے ہیں۔ شاہ محمود قریشی نے کہاکہ اس مسئلہ پر حکومت پاکستان نے آواز اٹھائی ہے ، او آئی سی میں وزرائے خارجہ کی سطح کا اجلاس ہونا چاہیے ،ہماری خواہش ہے کہ جلد ازجلد ا وآئی سی کا اجلاس ہونا چاہیے ۔

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں