کراچی : ایم کیو ایم مظاہرین پر پولیس کا لاٹھی چارج، رکن اسمبلی سمیت متعدد زخمی : ہمارے جوائنٹ آگنائزر دم توڑ گئے : ترجمان متحدہ

کراچی : ایم کیو ایم مظاہرین پر پولیس کا لاٹھی چارج، رکن اسمبلی سمیت متعدد زخمی : ہمارے جوائنٹ آگنائزر دم توڑ گئے : ترجمان متحدہ

کراچی، اسلام آباد (اسٹاف رپورٹر، دنیا نیوز، نیوز ایجنسیاں) ایم کیو ایم پاکستان نے بلدیاتی قانون کے خلاف وزیراعلیٰ ہاؤس کے باہر دھرنا دیا توپولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے ہوائی فائرنگ، آنسوگیس کی شیلنگ اور لاٹھی چارج کیا، جس کے باعث علاقہ میدان جنگ بن گیا، شیلنگ سے ریلی میں موجود خواتین اوربچوں کی حالت غیر ہو گئی، جب کہ متعدد افراد زخمی ہو گئے ۔

 ترجمان متحدہ کے مطابق ہمارے جوائنٹ آرگنائزراسلم زخمی ہونے کے بعددم تو ڑ گئے ہیں۔ پولیس نے رکن سندھ اسمبلی صداقت حسین سمیت دو درجن سے زائد کارکنان کو حراست میں لے لیا۔ وفاقی وزیر امین الحق سے انتظامیہ کے کامیاب مذاکرات کے بعد شرکا منتشر ہو کر کراچی پریس کلب پہنچ گئے ۔ خالد مقبول صدیقی نے کہا ہے کہ ماؤں،بہنوں پرڈنڈے برسائے گئے ، وزیراعلیٰ سندھ کے خلاف ایف آئی آر درج کرائیں گے ، وہ استعفیٰ دیں ورنہ شہر کے دروازے بند کر دیں گے ، وزیراعظم فوری کراچی آئیں، آئی جی اورڈی آئی جی کومعطل کیاجائے ۔ آج یوم سیاہ کا اعلان۔ دوسری جانب گزشتہ رات کراچی میں نامعلوم افراد نے کاروبار جزوی بندکرا دیا۔ مختلف علاقوں میں موٹر سائیکل سوار افراد سڑکوں پرنکل آئے اور ٹائرنذرآتش کیے ۔ پولیس نے کاروبار کھلوا دیا۔

کراچی کی صورت حال کا وفاقی وزیر داخلہ نے نوٹس لیتے ہوئے آئی جی سے رپورٹ طلب کر لی ہے ۔ تفصیلات کے مطابق متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان کی جانب سے ترمیمی بلدیاتی قانون کے خلاف شارع فیصل سے ریلی نکالی گئی، جس میں خواتین اور بچے بھی شامل تھے ۔ ریلی نے ریڈ زون پی آئی ڈی سی چوک کے قریب پہنچ کر وزیراعلیٰ ہاؤس کے باہر دھرنا دے دیا۔ ایم کیو ایم کے عہدیداران اور کارکنان بلدیاتی نظام کے خلاف نعرے بازی کرتے رہے ۔پولیس نے ایم کیو ایم کے عہدیداران سے مذاکرات کرنے کی کوشش کی لیکن مذاکرا ت میں ناکامی پر پولیس نے ریلی کے شرکا پرلاٹھی چارج اور شیلنگ شروع کر دی۔ پولیس اہلکاروں نے شرکا کو بہیمانہ تشدد کا نشانہ بنایا، اس دوران بھگدڑ مچ گئی ، ریلی میں موجود خواتین اور بچوں کی حالت غیر ہو گئی، جب کہ رکن سندھ اسمبلی صداقت حسین سمیت متعدد کارکنان زخمی ہو گئے ۔

پولیس نے رکن اسمبلی صداقت حسین سمیت دو درجن سے زائد کارکنا ن کو حراست میں لے لیا۔ اس دوران کمشنر کراچی اقبال میمن نے ایم کیو ایم پاکستان کے وفاقی وزیر امین الحق سے مذاکرات کیے جو کامیاب ہو گئے ، اس کے بعد سی ایم ہاؤس کے باہر بیٹھے شرکا منتشر ہو کر کراچی پریس کلب پہنچ گئے ۔ پولیس کا کہنا تھا کہ کمشنر کراچی نے امین الحق کو کہا تھا کہ وہ اپنا احتجاج جاری رکھیں مگر ریڈ زون سے نکل جائیں۔ پولیس کا کہنا ہے کہ پولیس نے کسی بھی خاتون کو حراست میں نہیں لیا، صرف عہدیداران سمیت دو درجن سے زائد افراد کو حراست میں لیا، جنہیں بعد میں رہا کر دیا گیا۔ علاوہ ازیں پریس کلب کے باہر اور بہادرآباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے خالدمقبول صدیقی نے کہا کہ ہماری ماؤں،بہنوں پرڈنڈے برسائے گئے ۔

ایم پی اے صداقت حسین پرتشددکاحساب لیا جائے گا۔ ماں کی گود میں بیٹھا ایک سال کا بچہ آنسو گیس کا شیل لگنے سے جاں بحق ہو گیا، وزیراعلیٰ سندھ استعفیٰ دیں ورنہ شہر کے دروازے بند کر دیں گے ، آئی جی اورڈی آئی جی کومعطل کیا جائے ، وزیراعظم کو فوری کراچی آنا چاہیے ۔خالد مقبول صدیقی نے آج جمعرات کو یوم سیاہ منانے کا اعلان کر دیا۔ خالد مقبول نے آصف علی زرداری کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ اپنے وزیراعلیٰ کو ہٹا لو ورنہ بلاول ہاؤس بھی اسی شہر میں ہے ، ہم لڑنا نہیں چاہتے لیکن آپ کو معلوم ہے کہ ہم لڑنا جانتے ہیں،بات اگر غیرت پر آ جائے تو نا لڑنا بے غیرتی ہے ، پولیس شیلنگ سے نیو کراچی ٹاؤن کے سابق ناظم کی ایک آنکھ ضائع ہو گئی،نسل پرست وزیراعلیٰ سندھ اگر یہ شہر کھڑا ہو گیا تو نتائج انتہائی خطرناک ہوں گے ، اس شہر سے ٹیکس لے کر اسی شہر کے عوام اور نمائندوں پر پیپلزپارٹی نے ڈنڈے برسائے ، متعدد ماؤں بہنوں کو اغوا کیا گیا ہے ، وہ ابھی تک لاپتا ہیں۔ ہماری مائیں، بہنیں اور لاپتا کارکنان بازیاب نہیں ہوئے تو ہرقسم کا فیصلہ کرنے میں آزاد ہوں گے ۔

انہوں کہا کہ ہمارا کارکن محمد اسلم پولیس تشدد سے جاں بحق ہوا ہے ، اس کے قتل کی ایف آئی آر وزیراعلیٰ کے خلاف درج کرائیں گے ، آج کا واقعہ دہشت گردی ہے ، درجنوں خواتین اور مرد اسپتالوں میں زیر علاج ہیں، ہمارے سابق ٹاؤن ناظم حنیف سورتی کی آنکھ متاثر ہوئی ہے ۔ ایم کیوایم کے شہید کارکن اسلم کی نماز جنازہ جمعرات کو ہو گی، جس میں پی ٹی آئی، اے این پی، جے یو آئی اور دیگر جماعتیں شریک ہوں گی، ہم اپنی پُر امن جدوجہد جاری رکھیں گے ۔ عامر خان نے وزیراعلیٰ مراد علی شاہ سے مطالبہ کیا کہ وہ فوری استعفیٰ دیں، وزیراعلیٰ سندھ نے چند دن پہلے ٹنڈوالٰہ یار کے معصوم عوام پر بھی ڈنڈے برسائے ، وزیر اعلیٰ سندھ نے آج کراچی کے عوام کو اپنا جمہوری حق بھی پوراکرنے نہیں دیا۔ سندھ پر جعلی اکثریت کے بل بوتے سندھ حکومت اور وزیراعلیٰ نے بربریت کے پہاڑ توڑ دئیے ۔ وفاقی حکومت فی الفور مداخلت کرے ۔

علاوہ ازیں بہادرآباد میں پریس کانفرنس میں عامر خان نے فاروق ستار کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ جمعرات کو شہید کارکن کی نماز جنازہ کے بعد اگلے لائحہ عمل کا اعلان کیا جائے گا۔اس موقع پر ڈاکٹر فاروق ستار نے کہا کہ آج پیپلزپارٹی کا عمل جنرل ڈائر کے زمانے کے مظالم سے مماثلت رکھتا ہے ۔ مہاجر ماؤں، بہنوں اور بیٹیوں پر جو تشدد ہوا، ایسا ماضی میں بھی ہوتا رہا ہے ، یہ ظلم ناقابل فہم، ناقابل فراموش اور ناقابل برداشت ہے ، اگر تم آئین و قانون کی دھجیاں اڑا سکتے ہو تو ہم بھی احتجاج کریں گے ۔ جماعت اسلامی کیا ریڈ زون کے باہر بیٹھی ہے ؟۔ جس جماعت کا اس شہر میں مینڈیٹ ہے ، اس کے عوامی نمائندوں پر تشدد کیا گیا،ہم میں اگر کوئی اختلاف ہے تو ایک طرف رکھ کر بہنوں بیٹیوں کے عزتوں کی حفاظت سب پر مقدم ہے ۔

علاوہ ازیں رات گئے نامعلوم موٹرسائیکل سوارسڑکوں پرنکل آئے ، انہوں نے اجمیر نگری،یونیورسٹی روڈ، برنس روڈ، کورنگی،قائدآباد، عائشہ منزل، اورنگی ٹاؤن، گلستان جوہر، لانڈھی سمیت شہر کے مختلف علاقوں میں دکانیں بند کرا دیں اور کچھ علاقوں میں ٹائر بھی نذرآتش کیے ،جس کے باعث کاروبار جزوی طور پر بند ہو گیا، جسے پولیس نے کھلوا دیا۔ دوسری جانب وفاقی وزیرداخلہ شیخ رشید نے نوٹس لیتے ہوئے آئی جی سندھ سے رپورٹ طلب کر لی۔ ایم کیو ایم پاکستان کے ترجمان نے کہا ہے کہ ایم کیو ایم پاکستان نے کراچی میں ہمیشہ غیر ملکی ٹیموں اور کھلاڑیوں کی حوصلہ افزائی کی ہے اور ایک بار پھر شہر میں کامیاب پی ایس ایل کے لیے کوشاں ہے ، وزیراعلیٰ ہاؤس پر مشیر وزیراعلیٰ مرتضیٰ وہاب سے فون پر بات چیت جاری تھی کہ پولیس نے لاٹھی چارج اور شیلنگ شروع کر دی۔ 24گھنٹے میں وزیراعلیٰ نے استعفیٰ نہیں دیا، آئی جی سندھ کو معطل نہیں کیا تو بلاول ہاؤ س اور سندھ سیکریٹریٹ پر دھرنا ہو گا۔ رکن قومی اسمبلی کشور زہرا کی حالت بھی خاصی خراب ہے ۔

ایم پی اے صداقت حسین کا سر پھٹ گیا ہے ۔ دوسری جانب سی ایم ہاؤس دھرنے کے زخمی مرد اور خواتین سمیت 12 افراد عباسی شہید اسپتال لائے گئے ، جن میں 35 سالہ فیضان ولد بشیر ، 23 سالہ اظہر شیخ ولد رضوان شیخ،30 سالہ جبران ولد عمران،35 سالہ محمد ذیشان ولد محمد ، 30 سالہ عبدالباسط ولد اعجاز علی، 28 سالہ محمد رضوان ولد محمد عاقل، 45 سالہ عالیہ رئیس ولد سید رئیس، 50 سالہ شاہین طاہر، 35 سالہ نجمہ زوجہ اعظم، 42 سالہ ثمرین زوجہ منور، 48 سالہ شبانہ زوجہ یعقوب اور 47 سالہ نسیم زوجہ شاکر شامل ہیں۔

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں