سائفر کیس: ایف آئی اے کولمبا وقت چاہیے تو سزا معطل کردیتے ہیں: اسلام آباد ہائیکورٹ

سائفر کیس: ایف آئی اے کولمبا وقت چاہیے تو سزا معطل کردیتے ہیں: اسلام آباد ہائیکورٹ

اسلام آباد(رضوان قاضی)اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق اور جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے سائفر کیس میں عمران خان اور شاہ محمود قریشی کی سزاؤں کے خلاف اپیلوں میں ملزموں کے وکلا کے دلائل مکمل ہونے پر سماعت آج تک ملتوی کر دی۔۔۔

 آج ایف آئی اے کے وکلائدلائل دیں گے، عدالت نے کہا ہم گن پوائنٹ پر نہیں کہیں گے آدھے گھنٹے میں دلائل مکمل کریں، جتنا وقت ہم نے ان کو دیا ہے آپ کو وقت دیں گے ، جسٹس میاں گل حسن نے ایف آئی اے پراسیکیوٹر کو کہا کہ اگر آپ کو لمبا وقت چاہیے تو سزا معطل کر دیتے ہیں ، بدھ کو آپ دلائل شروع کریں ، سپیشل پراسیکیوٹر نے کہا مجھے تین چار دن چاہئیں ابھی نوٹس لئے ہیں ، جسٹس میاں گل حسن نے کہا آپ نے تین دن مانگے تھے نو دن تو انہوں نے دلائل دئیے ہیں ۔ بیرسٹر سلمان صفدر نے دلائل کا آغاز کیا تو چیف جسٹس نے کہا کہ فائیو ون سی اور ون ڈی میں ایک چارج لگنا ہے ،سلمان صفدر نے کہا یہ دونوں چارج ایک دوسرے کے متضاد ہیں ، سائفر اعظم خان کی کسٹڈی میں تھا ، انہوں نے سائفر وصول کیا ، کہا گیا ہے پرنسپل سیکرٹری کو جاری کی گئی سائفر کاپی واپس نہیں آئی ، چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ وزیر اعظم یا اس طرح کی پوزیشن پر کوئی ڈاکومنٹ سیکرٹری کی پوزیشن میں ہو تو کیا ہو گا ؟ اعظم خان نے اپنے بیان میں کہا ہے انہوں نے کاپی وزیراعظم کو دے دی تھی واپس نہیں آئی ، وکیل نے کہا کیا اعظم خان نے کاپی آپ کو دی ؟ آپ کی پوزیشن کیا ہے ؟ دیا گیا یا نہیں ؟ وزیر اعظم نے لیا یا نہیں ؟ یہ پراسیکیوشن کے ثبوت میں نہیں آیا ، وکیل حامد علی شاہ نے کہا 9 مارچ کو سائفر کاپی وزیر اعظم کو دی گئی ، سلمان صفدر نے کہا سرکار کے اپنے چار گواہ ہیں جو کہتے ہیں کہ سائفر کی کاپی اعظم خان کو دی گئی ، جب سائفر کاپی وزیراعظم کو سپرد ہوئی ہی نہیں تو جس کے سپرد ہوئی اس کو آپ نے گواہ بنا دیا تو آپ بھگتیں ۔جسٹس میاں گل حسن نے استفسار کیا کہ کیا کسی نے سائفر دیکھا ہے ؟ کیا آپ نے سائفر کے متن کو پبلک کیا ہے ؟ سلمان صفدر نے کہا سائفر کاپی میں نے پبلک نہیں کی ، جسٹس میاں گل حسن نے کہا لاپرواہی یا جان بوجھ کا یہ چارج اعظم خان پر کیوں نہیں لگا ؟ سلمان صفدر نے کہا چارج ملزم پر لگتا ہے جب انہوں نے ملزم گواہ بنا دیا تو خود انہوں نے اپنا کیس خراب کر لیا ، جج نے کہاسائفر دستاویز کی مناسب حفاظت کرنی چاہیے تھی ، سائفر گم کرنے کا الزام اعظم خان پر کیوں نہیں ہے ؟ سلمان صفدر نے کہا میرا بھی یہی نکتہ ہے کہ ملزم کو گواہ بنا لیا گیا ،اعظم خان زیادہ سے زیادہ اپنا اعترافی بیان دے سکتا تھا ، اگر اعظم خان نے گواہ بننا تھا تو وعدہ معاف گواہ بن کر آتا ، میں نے اپنی وکالت میں ایسی صورتحال کبھی نہیں دیکھی ، چیف جسٹس نے کہا ہم نے آپ کو میرٹ پر سن لیا ، آپ کیوں ایسا سوچ رہے کہ ریمانڈ بیک ہو گا،بانی پی ٹی آئی کے وکیل بیرسٹر سلمان صفدر کے دلائل مکمل ہونے پر شاہ محمود کے وکیل بیرسٹر تیمور ملک نے دلائل دیتے ہوئے کہا سلمان صفدر نے تمام چیزوں کو مکمل کر لیا مگر میں کچھ چیزیں بتانا چاہتا ہوں ، جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے کہا جو بھی چیزیں آپ نے بتانی ہیں وہ آپ ہمیں تحریری طور پر دیں،بانی پی ٹی آئی اور شاہ محمود قریشی کے وکلائکے دلائل مکمل ہونے پر عدالت نے سماعت آج تک ملتوی کردی ۔دریں اثنا اسلام آباد ہائی کورٹ نے بشریٰ بی بی کی بنی گالہ سے اڈیالہ جیل منتقلی کی درخواست عد م پیروی پر خارج کردی ۔عدالت نے بشریٰ بی بی کے وکلاء کی عدم پیشی پر سخت برہمی کا اظہار کیا ۔جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے سٹیٹ کونسل سے کہا یہ وہ بھی نہیں چاہتے کہ بشریٰ بی بی گھر سے جیل چلی جائیں، جو انہوں نے ریلیف مانگا ہے پتہ نہیں وہ چاہتے بھی ہیں یا نہیں؟ عدالت کے ساتھ سیاست کھیل رہے ہیں، مذاق بنا ہوا ہے ، کہا بھی تھا کہ آج سن کر اس کیس کا فیصلہ کریں گے پھر بھی ان کے وکلاء نہیں آئے ،بعد ازاں پی ٹی آئی وکلاء نے بشریٰ بی بی کی جانب سے سب جیل بنی گالہ سے اڈیالہ جیل منتقلی سے متعلق درخواست بحالی کی درخواست دائرکردی۔ اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے خوراک میں مبینہ زہر دینے سے متعلق بشریٰ بی بی کی درخواست پر اڈیالہ جیل حکام کو نوٹس جاری کر دئیے ، بشریٰ بی بی کو زہر دینے کے خدشہ اور شوکت خانم یا مرضی کے پرائیویٹ ہسپتال سے طبی معائنہ کی درخواست پر جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے رجسٹرار آفس کے اعتراضات کے ساتھ سماعت کی تو بشریٰ بی بی کے وکیل شعیب شاہین نے کہارجسٹرار آفس نے اعتراض عائد کئے ہیں ، ہم بشریٰ بی بی کا پرائیویٹ طبی معائنہ کرانا چاہتے ہیں ، فاضل جسٹس نے کہا ا ڈیالہ جیل حکام کو پہلے ہدایات دیں گے پھر دیکھتے ہیں ۔انسداد دہشت گردی عدالت ،جناح ہاؤس حملہ ، عسکری ٹاور حملہ اور تھانہ شادمان نذر آتش کرنے کے مقدمات میں بانی پی ٹی آئی کی عبوری ضمانتوں پر سماعت ہوئی ۔عدالت نے بانی پی ٹی آئی کی تین مقدمات میں عبوری ضمانت میں 19 اپریل تک توسیع کر دی ۔ ادھر لاہور ہائیکورٹ نے بانی پی ٹی آٹی کو اڈیالہ جیل میں مکمل سکیورٹی فراہمی کی درخواست واپس لینے پر نمٹا دی۔ چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ ملک شہزاد احمد خان نے ریمارکس دیئے کہ بانی پی ٹی آئی کی سکیورٹی سے متعلق آپ کے خدشات اہم ہیں، اللہ ہمارے ملک کی بہتری کرے ، ہم دن بدن پیچھے ہی جا رہے ہیں۔ 

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں