وزیراعظم کی زیرصدارت ایپکس کمیٹی کا اجلاس:دہشتگردوں کیخلاف آپریشن،عزم استحکام شروع کرنیکی منظوری

وزیراعظم کی زیرصدارت ایپکس کمیٹی کا اجلاس:دہشتگردوں کیخلاف آپریشن،عزم استحکام شروع کرنیکی منظوری

اسلام آباد(نامہ نگار،دنیانیوز،نیوز ایجنسیاں، مانیٹرنگ ڈیسک)وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت قومی ایکشن پلان کی ایپکس کمیٹی کے اجلاس میں دہشتگردوں کیخلاف آپریشن ‘عزم استحکام’شروع کرنے کی منظوری دے دی گئی۔

 وزیراعظم نے کہا نرم ریاست کبھی بھی سرمایہ کاروں کا اعتماد نہیں جیت سکتی ،ہرمعاملہ فوج پر چھوڑ دینا خطرناک روش، صوبائی حکومتیں بری الذمہ نہیں ہوسکتیں،دہشتگردی کیخلاف ملکر کام کریں۔اعلامیہ کے مطابق قومی ایکشن پلان کی اپیکس کمیٹی اجلاس میں انسداد دہشت گردی کی جاری مہم ، داخلی سلامتی کی صورتحال اور نیشنل ایکشن پلان کے ملٹی ڈومین اصولوں پر پیشرفت کا جائزہ لیا گیا، فورم نے نیشنل ایکشن پلان پر عملدرآمد میں خامیوں کی نشاندہی کرتے ہوئے انسداد دہشت گردی کی ایک جامع اور نئی جاندار حکمت عملی کی ضرورت پر زور دیا،اجلاس میں کہا گیا حکمت عملی مکمل قومی اتفاق رائے اور نظام کے  وسیع ہم آہنگی پر قائم ہو گی،شہباز شریف نے دہشت گردی کے خلاف عزم استحکام آپریشن لانچ کرنے کی منظوری دی،عزم استحکام آپریشن تمام سٹیک ہولڈرز بشمول چاروں صوبوں، گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر کے درمیان اتفاق رائے کے بعد لانچ کرنے کی منظوری ،ملک سے دہشت گردی اور انتہا پسندی کے خاتمے کے لیے قومی عزم کا اظہار ہے ۔

اجلاس میں نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اور وزیر دفاع ،وزیر داخلہ، وزیر خزانہ، وزیر قانون اور وزیر اطلاعات ونشریات سمیت کابینہ کے اہم ارکان نے شرکت کی ،اجلاس میں چاروں صوبوں، گلگت بلتستان کے وزرائے اعلیٰ، فوجی سربراہان اور صوبوں کے چیف سیکرٹریز بھی شریک ہوئے ، قبل ازیں وزیراعظم نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہم سب کی مشترکہ ذمہ داری ہے کہ ریاست میں احتساب کے عمل کو مکمل طور پر اور بغیر کسی استثنیٰ کے نافذ کیا جائے ، دہشت گردی نے پاکستان کو ڈھائی دہائیوں سے مختلف طریقوں سے متاثر کیا ہے ،پاکستان میں دہشت گردی کا مسئلہ بہت پیچیدہ ہے ، دہشت گردی کا جرائم، منشیات، سمگلنگ، انتہا پسندی اور مذہبی منافرت کے درمیان مہلک رشتہ ہے ،پاکستان میں پائیدار ترقی کے لیے استحکام اور قانون کی حکمرانی ضروری ہے ، ایک نرم ریاست کبھی بھی سرمایہ کاروں کا اعتماد نہیں جیت سکتی ، عدم استحکام اور دہشت گردی سے دوچار ملک میں ایک صحت مند اور مضبوط معیشت کا تصور بھی نہیں کیا جا سکتا، تمام ادارے اور صوبائی حکومتیں دہشت گردی کے خلاف لڑنے کے لیے مکمل طور پر پاکستان کی مسلح افواج پر انحصار کر رہی ہیں اور ایسی کسی بھی ذمہ داری سے خود کو بری الذمہ قرار دے رہے ہیں،یہ ایک خطرناک روش ہے جو گزشتہ چند سالوں میں سامنے آئی ہے جو ملک سے دہشت گردی کی لعنت کو مکمل طور پر جڑ سے اکھاڑ پھینکنے میں مدد نہیں دے گا، ایک مکمل نظام اور حکومت کے بغیر پائیدار استحکام کو یقینی نہیں بنایا جا سکتا۔

پاکستان کی مسلح افواج کئی دہائیوں سے اپنا خون بہا رہی ہیں، بے مثال اور بے شمار قربانیاں دے رہی ہیں۔ تمام قانون نافذ کرنے والی ایجنسیاں، وزارتیں، وفاقی اور صوبائی حکومتیں اور تمام ادارے مل کر دہشت گردی کی لعنت کے خاتمے کے لیے کام کریں۔ آئین میں اٹھارہویں ترمیم کے بعد اس سلسلے میں صوبائی حکومتوں کا بڑا کردار ہے کیونکہ اب انہیں اس سلسلے میں تمام مطلوبہ وسائل حاصل ہیں۔ ملک کو امن اور خوشحالی کی راہ پر گامزن کرنے کے لیے ہمیں سیاسی اور مذہبی قیادت سمیت تمام سٹیک ہولڈرز کے درمیان ہم آہنگی پیدا کرنے کی ضرورت ہے ۔ دہشت گردی کے خلاف جنگ کے لیے سیاسی اور مذہبی قیادت کوواضح ہونا چاہیے کہ یہ جنگ ہماری اپنی نسلوں کے مستقبل کے تحفظ کے لیے ہے ۔ تمام اختلافات سے بالاتر ہو کر ہمیں یہ ذمہ داری قبول کرنی چاہیے اور اس سلسلے میں اپنی مسلح افواج کی حمایت کرنی چاہیے ۔ صرف ایک ادارے پر ذمہ داری ڈالنا ایک صریح غلطی ہوگی۔ پاکستان سے باہر دہشت گرد عناصر کے خلاف کارروائی کے لیے بھی فعال سفارت کاری کی ضرورت ہے ۔وزیر اعظم نے قانون نافذ کرنے والے اداروں کو بااختیار بنانے کے لیے قانون سازی کی ضرورت پر بھی زور دیا اور انسداد دہشت گردی کی موثر کارروائیوں میں ایک بڑی رکاوٹ کے طور پر موجودہ قانونی خلا کی بھی نشاندہی کی۔ انہوں نے پاک فوج اور وزارت داخلہ کو دہشت گردی کے خلاف جنگ میں تعاون کے لیے تمام ممکنہ وسائل اور آلات فراہم کرنے کی بھی یقین دہانی کرائی۔وزیراعظم شہباز شریف نے پاک چین تعلقات کے حوالے سے جاری پراپیگنڈا مہم کو بے بنیاد اور بدنیتی پر مبنی سوشل میڈیا پر چلائی جانیوالی ایک گندی مہم قرار دیتے ہوئے مسترد کر دیا جو ملک کو غیر مستحکم کرنے کے لیے چلائی گئی ہے ۔انہوں نے کہا کہ چینی قیادت نے اپنے بیانات کے ذریعے اس مہم کا مقابلہ کیا جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ پاکستان کے ساتھ اپنے تعلقات کو کس قدر اہمیت دیتے ہیں۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں