لاپتہ افراد کے کیسز حکومت کو فارغ کرنے کیلئے کا فی ہیں:جسٹس محسن اختر کیانی

لاپتہ افراد کے کیسز حکومت کو فارغ کرنے کیلئے کا فی ہیں:جسٹس محسن اختر کیانی

اسلام آباد(اپنے نامہ نگار سے )اسلام آباد ہائیکورٹ کے تین رکنی لارجربینچ کے سربراہ جسٹس محسن اخترکیانی نے لاپتہ افرادبازیابی کے کیسزکی سماعت کے دوران ریمارکس دیئے کہ جبری گمشدگی کوفوجداری جرم قراردیناہی ہوگا آج نہیں کرینگے توکچھ عرصہ بعدکرناپڑیگا، اس پرقانون سازی کی ضرورت ہے۔

جتنے کیسزہیں یہ حکومت ،جبری گمشدگی بازیابی کمیشن اوردیگراداروں کوفارغ کرنے کیلئے کافی ہیں،ایک طرف تو ریاست کے حالات یہ ہیں کہ ہم آئی ایف سے قرضہ مانگ رہے ہیں،ریاست کے پاس تنخواہیں اور پنشن دینے کے پیسے نہیں،آپ نے تیس لاکھ کاچیک دے کرمثال قائم کردی ہے ،چیک دینے سے مسئلہ حل نہیں ہو گا بندہ لے کر آئیں،ہم پی ایم کوبلاکرکہتے ہیں کہ ہرمسنگ پرسن کی فیملی کوماہانہ 2لاکھ روپے دیں،عدالت نے کمیشن سے لاپتہ افراد بازیابی کے کیسز میں الگ الگ تفصیلی رپورٹس طلب کرلیں،دوران سماعت درخواست گزار وکلاء ایمان مزاری اور دیگر ،رجسٹرارلاپتہ افرادبازیابی کمیشن،وزارت دفاع کے نمائندے عدالت پیش ہوئے ، جسٹس محسن اخترکیانی کے استفسارپربتایاگیا کہ نئی تین رکنی کمیٹی بنائی گئی ہے جوائنٹ ڈائریکٹر جنرل آئی بی قاضی جمیل الرحمن کنوینئر ہونگے ، جسٹس محسن اخترکیانی نے کہا گمشدہ فیروز سے متعلق کیا اپڈیٹ ہے ، راولپنڈی سے لاپتہ ہوا کوئٹہ سے تو نہیں ہوا،دو سال ہو گئے ابھی تک ہم یہی طے نہیں کر پا رہے کہ کس نے دیکھنا ہے۔

جسٹس طارق محمود جہانگیری نے کہا ملک کے سب سے بڑے لا افسر نے انڈر ٹیکنگ دی تھی پھر بھی لوگ مسنگ ہو رہے ہیں، جسٹس محسن اخترکیانی نے کہا بلوچ سٹوڈنٹس کی نسلی پروفائلنگ پر اس عدالت کا دائرہ اختیار برقرار رہے گا، مجھے تو ایجنسیوں کی عزت بہت عزیز ہے لیکن یہ خودبھی تو اپنی عزت کا خیال کریں،اگر کوئی اور شہریوں کو لاپتہ کر رہا ہے تو اُس کے خلاف کارروائی کی جائے ، عدالت نے تینوں ایجنسیوں کے افسران پر مشتمل کمیٹی سے رپورٹ طلب کر لی،باڑہ سے لاپتہ غلام محمد کی بازیابی کی درخواست پر سماعت کے دوران اسسٹنٹ اٹارنی جنرل نے کہا عدالتی حکم پر لاپتہ کی فیملی کو 30 لاکھ روپے کا چیک دیدیا گیا ہے ، جسٹس محسن اخترکیانی نے کہا چیک دے دینے سے مسئلہ حل نہیں ہو گا بندہ لے کر آئیں ، محمود ارشد قاضی کی بازیابی کی درخواست کی سماعت کے دوران عدالت نے نمائندہ وزارتِ دفاع کاعدالتی دائرہ اختیار پر اعتراض مستردکردیا،جسٹس طارق محمود جہانگیری نے کہا جبری گمشدگی بازیابی کمیشن عملدرآمد نہیں کروا سکتا تو پروڈکشن آرڈر جاری کرتا ہی کیوں ہے ؟، جسٹس ارباب محمد طاہر نے کہا جبری گمشدگی کمیشن اپنی کوئی کارکردگی بھی تو بتا دے نا،بعدازاں سماعت موسم گرما کی تعطیلات کے بعد تک ملتوی کر دی گئی۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں