کراچی میں بہت سی انڈسٹریز بند،باقی لوگ بھی سوچ رہے:وزیراعلیٰ سندھ

کراچی میں بہت سی انڈسٹریز بند،باقی لوگ بھی سوچ رہے:وزیراعلیٰ سندھ

کراچی (بزنس رپورٹر ،خبرایجنسیاں) وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ مہنگے فیول اور بجلی سے انڈسٹری بری طرح متاثر ہورہی ہے ،کراچی میں بہت سی انڈسٹریز بند ہو گئیں اور کچھ لوگ بند کرنے کا سوچ رہے ہیں۔

 آج کل بہت چیلنجز ہیں، ان کے بارے میں بتانا ہو گا،مسئلے کا حل ممکن ہے ، آئی پی پیز سے مذاکرات ہوسکتے ہیں، حکومت تاجروں اور صنعتکاروں کے مسائل ترجیحی بنیادوں پر حل کرے ، سندھ میں بہت جلد بجلی پیدا اور تقسیم کرنے والی کمپنی بنانے جا رہے ہیں۔ کراچی چیمبر آف کامرس کے تحت ایکسپو سینٹر میں 19 ویں مائی کراچی نمائش کی افتتاحی تقریب سے خطاب میں مراد علی شاہ نے مزید کہا کہ کراچی چیمبر کی طرف سے مائی کراچی نمائش 2024 کا افتتاح میرے لئے باعث فخر ہے ،بطور وزیراعلیٰ ہمیشہ مائی کراچی تقریب میں شرکت کی ہے ، نمائش صوبائی دارالحکومت کی اہم ترین تقریبات میں سے ایک ہے ۔ ان کا کہنا تھا کہ کراچی ملک کا معاشی حب اور سب سے زیادہ آمدنی پیدا کرنے والا شہر ہے ، کراچی کو دنیا کا چھٹا خطرناک ترین شہر قرار دیا گیا تھا ، نیشنل ایکشن پلان کے تحت قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ سندھ حکومت نے کراچی میں امن قائم کیا، شہر سے دیگر جرائم کا بھی مکمل خاتمہ کریں گے ۔

مراد علی شاہ کا کہنا تھا کہ بجلی کا ٹیرف بہت زیادہ ہے اور صنعتیں تیزی سے اپنی صلاحیت کھو رہی ہیں ، ہم بہت جلد سندھ میں بجلی پیدا کرنے اور تقسیم کرنے والی کمپنی بنانے جا رہے ہیں،بجلی کی پیداوار کی اجازت ملنے کے بعد پاور پلانٹ کی تکمیل میں 3 سے 5 سال کا عرصہ لگے گا، جس سے سستی بجلی مل سکے گی، اس سال کے وفاقی بجٹ کی وجہ سے تاجروں اور صنعت کاروں کیلئے کافی مسائل پیدا ہوئے ہیں، وفاقی حکومت سے اپیل ہے ملکی ترقی و خوشحالی کیلئے تاجروں کے مسائل حل کرے ،صوبہ سندھ اور شہر کراچی کی ترقی، پروڈکشن اور ایکسپورٹ سے پاکستان چل رہا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ سندھ ملک کی انرجی باسکٹ ہے ، سندھ سے ملک کی 70 فیصد سے زائد گیس نکلنے کے باوجود صوبے کی صنعتوں کو گیس کی قلت کا سامنا ہے ، صنعتیں آر ایل این جی چارجز ادا کرنے پر مجبور ہیں جو دانشمندی نہیں، جہاں سے گیس نکلتی ہے آئینی طور پر اس پر اس صوبے کا پہلا حق ہے ، سندھ میں اتنا کوئلہ موجود ہے کہ فرٹیلائزرز سمیت دیگر سیکٹرز کی ضروریات پوری ہو سکتی ہیں، سب سے سستی بجلی تھر میں کوئلے سے بنائی جا سکتی ہے ۔وزیراعلیٰ نے کہا کہ 100میگا واٹ کا پاور پلانٹ لگا کر نیب کے چکر کاٹ رہا ہوں، 1994 میں پاور پلانٹ 6 سینٹ میں بجلی دے رہے تھے ، بے نظیر بھٹو کی پاور پالیسی دنیا کی بڑی پاور کمپنیوں کو لے کر آئی تھی،اس کے بعد جو حال کیا اسے کپیسٹی پیمنٹ سے بھگت رہے ہیں۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں