عافیہ صدیقی کیس: حکومت پاکستان امریکی عدالت میں کہیں نہیں تھی: اسلام آباد ہائیکورٹ

عافیہ صدیقی کیس: حکومت پاکستان امریکی عدالت میں کہیں نہیں تھی: اسلام آباد ہائیکورٹ

اسلام آباد(اپنے نامہ نگار سے)اسلام آباد ہائیکورٹ نے امریکی جیل میں قید ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی رہائی اور وطن واپسی کی درخواست میں وکیل کلائیوسمتھ کو امریکی صدر کو بھجوائی جانے والی رحم کی اپیل کی کاپی حکومت پاکستان کے ساتھ شیئرکرنے کی ہدایت کردی۔۔۔

 جسٹس اعجاز اسحاق خان نے ریمارکس دیئے حکومتی آفیشلز میں کوئی ایسا نہیں جو کہے ہم عافیہ کے وکیل کے ساتھ ہیں، مجھے سمجھ نہیں آرہی حکومت کو خوف کیا ہے ؟سیکرٹری خارجہ سائرس سجاد قاضی بھی عدالت پیش ہوئے ، فوزیہ صدیقی اور ان کے امریکی وکیل کلائیو سمتھ ویڈیو لنک کے ذریعے عدالت پیش ہوئے ،ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا نئی پیشرفت ہوئی ہے امریکا میں موشن امریکی وکیل کے ذریعے فائل کی جا سکتی ہے ،جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان نے کہا اگر امریکی وکیل کہے موشن فائل کی جا سکتی ہے تو پھر حکومت کرے گی؟ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا پھر اس حوالے سے پالیسی فیصلہ کیا جائے گا،جسٹس اعجازاسحاق نے کہا آپ یہ ہمت کیوں کر رہے کہ عدالت کو کہیں حکومت فائل نہیں کرنا چاہتی؟مسٹر سمتھ بطور امریکی وکیل وہاں موشن فائل کریں،حکومتِ پاکستان فوزیہ صدیقی کے وکیل کے پیچھے کھڑی نہیں ہو گی ،تاریخ کو لکھنے دیں کہ ایک امریکی وکیل نے مفت میں امریکی عدالت میں ڈاکٹر فوزیہ کا کیس لڑا،تاریخ کو لکھنے دیں کہ حکومتِ پاکستان امریکی عدالت میں کہیں نہیں تھی،کلائیو سمتھ نے عافیہ صدیقی کے کیس کے حوالے سے کوشش کی افغانستان بھی گئے ،جسٹس سردار اعجاز اسحاق نے کہاکہ کیا آپ رحم کی اپیل کی پٹیشن میں وائٹ ہاؤس کو لکھ رہے ہیں یا نہیں ، جواب دیں ، ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے پانچ ہفتوں کی مہلت کی استدعاکی جسے عدالت نے مستردکردیا اورسماعت 13 ستمبر تک ملتوی کردی۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں