پختونخوا کابینہ: کرم فرقہ واریت پھیلانے والوں کو دہشتگرد قرار دے کر کارروائی کا فیصلہ
پشاور(آئی این پی ) خیبر پختونخوا کابینہ نے ضلع کرم میں نفرت پھیلانے اور قتل و غارت گری پر اکسانے والے عناصر کو دہشتگرد قرار دیکر ان کے خلاف کارروائی کا فیصلہ کیا ہے۔
وزیر اعلی امین گنڈاپور کا کہنا ہے کہ ضلع کرم کا مسئلہ دہشتگردی نہیں بلکہ بعض عناصر 2 مسلکوں کے لوگوں میں نفرتیں پھیلا رہے ہیں۔پائیدار امن کے لئے علاقے میں جنگ بندی انتہائی ضروری ہے ۔ وزیراعلٰی خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور کی زیرصدارت صوبائی کابینہ کا 18 واں اجلاس ہوا جس میں کرم کے مسئلے کے حل کیلئے صوبائی حکومت کے لائحہ عمل پر بریفنگ دی گئی۔بریفنگ میں بتایا گیا کہ کرم میں مختلف واقعات میں اب تک 133 قیمتی انسانی جانوں کا ضیاع ہوا جبکہ 177 افراد زخمی ہوئے ۔اجلاس میں مسئلے کے پر امن اور پائیدار حل کے لئے گرینڈ جرگہ تشکیل دے دیا گیا جو علاقے میں امن کی مکمل بحالی تک وہاں قیام کرے گا ۔ بریفنگ میں بتایا گیا کہ کرم میں کچھ عناصر فریقین کے درمیان نفرت پھیلا کر حالات کو خراب کر رہے ہیں،ایسے عناصر کو دہشتگرد قرار دیکر ان کے خلاف قانون کے مطابق سخت کارروائی کا فیصلہ کیا گیا ہے ۔ حالات خراب کرنے والے عناصرکی نشاندہی کرکے انہیں شیڈول فور میں ڈالا جائے گا۔
بریفنگ میں مزید کہا گیا کہ علاقے میں فرنٹیئر کانسٹیبلری کی تعیناتی کے لئے وفاقی حکومت کو مراسلہ ارسال کیا گیا ہے ، نقصانات کے ازالے کے لئے متاثرین کو معاوضے دیے جائیں گے ، بد امنی کی وجہ سے دوسرے اضلاع میں نقل مکانی کرنے والے خاندانوں کی واپسی عمل میں لائی جائے گی۔بریفنگ میں بتایا گیا کہ لوگوں کے پاس موجود بھاری اسلحہ جمع کیا جائے گا، کرم شاہراہ کو محفوظ بنانے کے لئے مختلف مقامات پر 65 چوکیاں قائم کی جائیں۔ کا بینہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعلٰی علی امین گنڈا پور کا کہنا تھا کہ مقامی عمائدین شرپسند عناصر کی نشاندہی میں تعاون کریں، ایسے عناصر دہشتگرد ہیں اور ان کے ساتھ دہشتگردوں جیسا سلوک کیا جائے گا۔ وزیر اعلٰی نے ہدایات جاری کیں کہ شاہراہ کو محفوظ بنانے کے لئے تمام ضروری اقدامات کئے جائیں اور علاقے میں ضروری ادویات کی قلت کو دور کرنے کے لئے بذریعہ ہیلی کاپٹر ادویات سپلائی کی جائیں۔