عمران خان بہانہ،ایٹمی پروگرام اور میزائل ٹیکنالوجی نشانہ:بلاول:عوام پریشان نہ ہوں،ملک کو مشکلات سے نکالیں گے:زرداری
گڑھی خدابخش،لاہور(سپیشل رپورٹر، مانیٹرنگ ڈیسک)چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو نے کہا ہے کہ عمران خان صرف بہانہ ہے ، نشانہ پاکستان کا ایٹمی پروگرام اور میزائل ٹیکنالوجی ہے ،صدر مملکت آصف زرداری نے کہاہے کہ اگر کوئی سپرپاور ہے تو اللہ تعالیٰ ہی ہے۔
عوام پریشان نہ ہوں ،ملک کو مشکلات سے نکالیں گے ،یہ ہمارا کچھ نہیں بگاڑ سکتے ، ہم ہر چیز کو سنبھالیں گے ۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے سابق وزیراعظم بینظیر بھٹو کی برسی پر گڑھی خدابخش میں مرکزی تقریب سے خطاب کرتے کیا۔صد ر زرداری نے مزید کہا اگرآج میں دوبارہ صدر ہوں تو یہ آپکی ، بی بی کی دعائیں اور پارٹی کی طاقت ہے ، ہم نے 45 سالہ بعد بھٹو صاحب کا فیصلہ ریورس کرواکر ثابت کردیا کہ وہ عدالتی قتل تھا، اور اب اسے عدالتی قتل ہی سمجھا جائے گا، ہم نے گڑھی خدا بخش کی دھرتی کی قسم کھائی ہوئی ہے کہ ہم جو بھی کام کرینگے اس کے لیے عوام کو اور اس دھرتی کو جواب دہ ہیں، ہم نے پاکستان کو بچانا ہے ، آپکو خوش خبریاں دینگے ، ہرچیز کو ٹھیک کرینگے ، آپ سے بھی کہتا ہوں کہ کوئی پروا کرنے کی ضرورت نہیں، ان سب مشکلات سے کو میں دیکھ لوں گا،نہ آپکا پانی کہیں جائے گا، نہ آپکی گیس کہیں جائیگی، سب آپ کو ملے گا، جو آپکا حق ہے ، جو دوسرے صوبے کا حق ہے وہ ان کو ملے گا۔
دنیا بدل رہی ہے جدید چیزیں ہورہی ہیں، مگر وہ سب انسان کو، آپ کو اور پارٹی کو فائدہ دیں گی۔ قبل ازیں بلاول بھٹو نے اپنے خطاب میں کہاملک کے خلاف بیان دینے والے پاکستان کیلئے فکر مند نہیں، بانی پی ٹی آئی عمران خان صرف بہانہ ہیں، اصل میں میزائل پروگرام نشانہ ہے ، سیاسی کٹھ پتلیاں ملک کے ایٹمی اثانوں پر سودا کرنے کو تیار رہتی ہیں، بی بی شہید نے 30 سال سیاسی جدوجہد کی، بینظیر بھٹو شہید ملک کی عوام کی حقیقی نمائندہ تھیں، بی بی کو شہید کرنے والے لوگوں کی غلط فہمی تھی کہ انکی غیرموجودگی میں پورے پاکستان کی تمام حقیقی آوازیں ہمیشہ کیلئے دب جائیں گی اور ملک میں صرف سیاسی کٹھ پتلیاں ہوں گی۔ کچھ لوگ تمام ملکی مفاد کو پرے رکھ کر ہر قسم کی سودے بازی کے لیے تیار ہوتے ہیں، ایسے لوگوں کو صرف اسلام آباد میں کرسی پر بیٹھنے کا شوق ہوتا ہے ۔ پاکستان دوراہے پر کھڑا ہے ، ملک کو ہر قسم کے مسائل کا سامنا ہے ، مستقبل میں اندرونی اور بیرونی امتحان آنے والے ہیں، ان تمام مسائل کا مقابلہ کرنے کے لیے تمام سیاسی جماعتوں کو اکھٹا ہونا پڑے گا۔کسی ایک سیاسی جماعت کے پاس نہ وہ مینڈیٹ اور طاقت ہے کہ وہ ایک وقت میں ملک کے تمام مسائل کا مقابلہ کرسکے ، پیپلز پارٹی وہ واحد سیاسی جماعت ہے جو نہ سلیکٹڈ ہے اور نہ فارم 47 والی ،ہم صرف ملک کے عوام اور جیالوں کو جوابدہ ہیں، جب حکومت سازی کا وقت تھا تو ہمارا کسی کرسی یا وزارت کا شوق نہیں تھا، اس وقت فیصلہ کیا تھا کہ سیاسی استحکام، مہنگائی میں کمی کا وعدہ کرنے والے سیاسی جماعت کا ساتھ دیا جائے گا۔
حکومت سازی کے وقت حکمراں جماعت سے معاہدے پر دستخط کئے تھے جس میں ہم نے کہا تھا کہ آپ کو اپنے ووٹ تو دلوارہے ہیں لیکن ایسے نہ ہو کہ آپ ووٹ لے کر آنکھیں پھیر لیں،اس طرح نہ ہو کہ جیسا ماضی میں ایک سیاستدان نے آپکے بارے کہا تھا کہ جب مشکل میں ہو تو یہ پیر پکڑتے ہو اور جب اس سے نکل جائیں تو گلا پکڑتے ہیں، طے ہوا تھا کہ ملک کا پبلک سیکٹر ڈویلپمنٹ پروگرام اور وفاق کے چاروں صوبوں کے ترقیاتی منصوبوں کو اتفاق رائے سے بنائیں گے تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جاسکے کہ مسلم لیگ کی حکومت میں سوتیلے سلوک کا سامنا کرنے والے پسماندہ علاقوں پر توجہ دی جاسکے ، ہم نے اپنے لیے کوئی وزارت نہیں مانگی صرف اپنے عوام کا حق مانگا ہے اور آج افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ ہم معاہدے پر عملدرآمد کرنے میں ناکام رہے ہیں، اسکے باوجود میں اپنے ممبران کو اسمبلی میں کورم پورا کرنے کیلئے بار بار مجبور کرتا ہوں اور کہتا ہوں کہ حکومت کے ہر بل کو آنکھیں بند کرکے ووٹ ڈالیں لیکن جب وہ نمائندے اپنے علاقوں میں جاتے ہیں تو انکے ہاتھ خالی ہوتے ہیں۔اس طریقے سے حکومتیں نہیں چلتیں، حکومت کی ذمہ داری ہے کہ پارلیمان کو اعتماد میں لے اور ہر مسئلے کا حل پارلیمان سے اتفاق کر کے منظور کرے ، اگر ہم اس طریقے سے چلیں گے تو پر امید ہوں کہ ہم تمام ملکی مسائل کو حل کرسکتے ہیں، حکومت کے پاس یکطرفہ فیصلے کرنے کا مینڈیٹ نہیں ، صرف اجتماعی فیصلے کرنے کا اختیار ہے ، صدر سے درخواست کرتا ہوں کہ حکومت کو تجویز دی جائے کہ جو فیصلے اتفاق رائے سے ہوتے ہیں وہ طاقتور ہوتے ہیں اور مسائل کا اصل حل نکالتے ہیں۔
صدر آصف زرداری کا 5 سال حکومت مکمل کرنا سیاسی کارنامہ تھا، پورے ملک میں صدر نے اس وقت مفاہمت کے نام پر تمام سیاسی جماعتوں کو ساتھ لیا، جب مکمل یکجہتی کے ساتھ سیاسی جماعتوں نے فیصلے لیے تو تاریخ میں پہلی بار صوبوں کو حقوق ملے اور 18 ویں ترمیم منظور ہوئی۔ آج اگر ملک کو ترقی کی راہ پر گامزن کرنا ہے اور بین الاقوامی سازشوں کا مقابلہ کرنا ہے تو تمام فیصلے اتفاق رائے سے کرناہونگے ،حکومت کی کینالوں کی پالیسی پر سخت اعتراض ہے اور یہ معاہدے کی خلاف ورزی ہے اور یکطرفہ فیصلہ ہے ، ان تمام مسائل پر ہماری کوشش یہی رہے گی عوام کے حقوق کا تحفظ کریں اور مسائل کا حل نکالیں۔ ملک کے خلاف تیار ہونے والی بین الاقوامی سازش کا مقابلہ کرنے کے لیے سیاست کو ایک طرف رکھ کر پاکستان اور اس کا دفاع کا سوچنا پڑے گا، آجکل پاکستان کے مخالفین شہید ذوالفقار بھٹو اور بینظیر بھٹو کے دیئے ہوئے میزائل ٹیکنالوجی کے تحفے کو میلی آنکھ سے دیکھ رہے ہیں، انکی خواہش ہے کسی مسلمان ملک کے پاس ایسی قوت نہ ہو اور وہ کسی نہ کسی بہانے سے آپکی یہ طاقت چھیننا چاہتے ہیں۔پیپلز پارٹی کے ہوتے ہوئے ہم اپنے ایٹمی اثاثوں اور نہ ہی میزائل پروگرام پر کسی قسم کی سودے بازی نہیں کرنے دینگے ۔
مختلف ممالک ہماری اندرونی سیاست پربیان دے رہے ہیں لیکن یہ سب کچھ بہانہ ہے اور کسی کو پاکستان کی جمہوریت بارے کوئی فکر نہیں ، عمران خان صرف بہانہ ہے اصل میں نشانہ پاکستان کا ایٹمی پروگرام اور میزائل ٹیکنالوجی ہے ،عمران کو واضح کرنا چاہیے کہ آئے روز انکی حمایت میں بیان دینے والے وہی لوگ نہیں جو ہمارے ایٹمی پروگرام کے خلاف ہیں؟ انہیں جواب دینا چاہیے کہ یہ بانی کے حق میں کیوں بول رہے ہیں؟ یہ وہی لوگ نہیں جو سب سے زیادہ آواز پہلے اسرائیل کی حکومت کیلئے اٹھاتے تھے اور پھر اسکے بعد آپ کیلئے اٹھاتے ہیں، پی ٹی آئی کو کو وضاحت دینا ہوگی اور ایسے بیانات کی مذمت کرنا ہوگی،ملک کی ایٹمی پالیسی پر بیان دینے والے لوگ عمران خان کی حمایت کررہے ، ایک مخصوص لابی چاہتی ہے کہ پاکستان میں ایسی حکومت آئے جو طاقت حاصل کرنے کیلئے ہر چیز پر سودا کرنے کیلئے تیار ہو، پیپلز پارٹی اور جیالے ہر ایسی کوشش کو ناکام بنا دیں گے ۔بینظیر کی برسی پر ملک بھر میں تقریبات ہوئیں، لاہور میں پیپلز پارٹی وسطی پنجاب سیکرٹریٹ ماڈل ٹاؤن میں قرآن وفاتحہ خوانی کی گئی، پارٹی رہنماؤں نوید چودھری ، بشیر ریاض ، میاں مصباح الرحمن ، عامر نصیر بٹ ،رفیق افنان ،صادق لون، سجاد نذیر، سہیل ملک ، خالد بٹ اور وقار اے ملک نے بینظیر کو خراج عقیدت پیش کیا۔