صدر کے دستخط،مدارس بل قانون بن گیا:صنعت اور تعلیم کی وزارتوں کو مدارس کی رجسٹریشن کا اختیار جدوجہد رنگ لائی :جے یو آئی کا خیر مقدم
اسلام آباد (سٹاف رپورٹر، نامہ نگار ، نیوز ایجنسیاں، مانیٹرنگ ڈیسک )صدر مملکت آصف علی زرداری نے مدارس رجسٹریشن ترمیمی ایکٹ 2024 پر دستخط کردیئے .سوسائٹی رجسٹریشن ترمیمی ایکٹ 2024 صدر مملکت کے دستخط کے بعد ایکٹ بن گیا.وزیر اعظم کی ایڈوائس پر صدر مملکت نے بل سے متعلق سمری کی منظوری دی۔
صدر مملکت نے 27دسمبر کو سوسائٹیز رجسٹریشن ترمیمی ایکٹ 2024پر دستخط کئے ۔سوسائٹیز رجسٹریشن ترمیمی ایکٹ کا بل 20 اکتوبر کو سینیٹ اور 21 اکتوبر کو قومی اسمبلی سے منظور ہوا تھا ۔صدر مملکت آصف علی زرداری نے مدارس رجسٹریشن سے متعلق ترمیمی آرڈیننس بھی جاری کردیا۔صدر مملکت نے سوسائٹیز رجسٹریشن ترمیمی آرڈیننس 28 دسمبر کو جاری کیا۔آرڈیننس کے ذریعے ایکٹ کے سب سیکشن 5، 6، 7 میں ترامیم کی گئی ہیں۔ وزیر اعظم شہباز شریف کی سفارش پر صدر مملکت نے آرڈیننس کی سمری کی منظوری دیدی۔قومی اسمبلی نے سوسائٹیز رجسٹریشن ایکٹ کا گزٹ نوٹیفکیشن جاری کر دیا ہے ۔ترجمان قومی اسمبلی سیکرٹریٹ کا کہنا ہے کہ معاملہ افہام وتفہیم سے حل کر لیا گیا، وزیراعظم کی ایڈوائس پر صدر مملکت نے بل سے متعلق سمری کی منظوری دی۔12 دسمبر کو جے یو آئی (ف) کے سینیٹر مولانا عبدالواسع نے سینیٹ میں خطاب کرتے ہوئے مدارس بل منظور نہ کیے جانے کی صورت میں وفاقی دارالحکومت میں احتجاج کا عندیہ دیا تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ اگر مدارس کے حوالے سے یہی سلسلہ جاری رہا تو ہم اسلام آباد آئیں گے ، آپ گولیاں چلائیں گے اور آپ کی گولیاں ختم ہوجائیں گی، ہم واپس نہیں جائیں گے ۔13 دسمبر کو مدارس رجسٹریشن بل پر صدر مملکت آصف زرداری کی جانب سے اٹھائے گئے اعتراضات سامنے آئے تھے ۔صدر مملکت نے کہا تھا کہ دونوں قوانین کی موجودگی میں نئی قانون سازی ممکن نہیں ہو سکتی، سوسائٹیز رجسٹریشن ایکٹ 1860 اسلام آباد کی حدود میں نافذ العمل ہے ۔انہو ں نے کہا تھا کہ نئے بل میں مدرسہ کی تعلیم کی شمولیت سے 1860 کے ایکٹ کے ابتدائیہ کے ساتھ تضاد پیدا ہو گا، اس قانون کے تحت مدرسوں کی رجسٹریشن سے فرقہ واریت کے پھیلاؤ کا خدشہ ہو گا۔یاد رہے کہ جمعیت علمائے اسلام (ف) سندھ کے جنرل سیکرٹری مولانا راشد سومرو نے لاڑکانہ میں صدر آصف زرداری سے ملاقات کی تھی، اس موقع پر چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری بھی موجود تھے ، پیپلزپارٹی کی قیادت اور جمعیت علمائے اسلام سندھ کے رہنماؤں کے درمیان سیاسی صورتحال کے علاوہ مدارس رجسٹریشن بل پر بھی تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا تھا۔صدر مملکت نے مدارس بل کے معاملے پر مولانا فضل الرحمن کے تحفظات دور کرنے اور معاملہ جلد از جلد حل کرنے کی یقین دہانی کرائی تھی۔3 روز قبل وفاقی کابینہ نے سربراہ جے یو آئی (ف) مولانا فضل الرحمن کا مطالبہ تسلیم کرتے ہوئے مدارس رجسٹریشن پر صدارتی آرڈیننس جاری کرنے کی منظوری دی تھی۔سوسائٹیز رجسٹریشن ترمیمی بل کے نکات سامنے آ گئے ۔
سوسائٹیز رجسٹریشن ترمیمی بل کے مطابق جو مدارس سوسائٹیز رجسٹریشن ترمیمی بل کے نفاذ سے پہلے قائم ہوئے وہ چھ ماہ میں رجسٹریشن کروائیں، جو دینی مدارس اس بل کے بعد قائم ہوئے وہ ایک سال میں رجسٹریشن کروائیں۔بل کے متن کے مطابق جن دینی مدارس کے ایک سے زیادہ کیمپس ہیں انہیں صرف ایک رجسٹریشن کی ضرورت ہے ، ہر دینی مدرسہ اپنی سرگرمیوں کی سالانہ رپورٹ رجسٹرار کو جمع کروائے گا۔سوسائٹیز رجسٹریشن ترمیمی بل کے مطابق ہر مدرسہ اپنے حسابات کا آڈٹ کروا کے آڈٹ رپورٹ رجسٹرار کے پاس جمع کروائے گا، کوئی بھی مدرسہ شدت پسندی، مذہبی منافرت پر مبنی مواد شائع کرے گا نہ پڑھائے گا۔سربراہ جے یو آئی مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ پاکستان کے تمام دینی طبقات کو مبارکباد پیش کرتا ہوں ، اتحاد تنظیمات مدارس دینیہ، وفاق المدارس العربیہ کے ذمہ داران اور تمام مدارس کے ذمہ داران کو دیرینہ مطالبہ منظور ہونے پر مبارکباد پیش کرتا ہوں۔سربراہ جے یو آئی کا کہنا تھا کہ ہر قدم پر رہنمائی پر مفتی تقی عثمانی کے دل کی گہرائیوں سے شکرگزار ہیں جبکہ قانونی رہنمائی پر کامران مرتضیٰ کا کردار بھی ناقابل فراموش ہے ۔مولانا فضل الرحمن کا کہنا تھا کہ ایوانوں سے پاس بل کو قانون بنوا کر پارلیمنٹ کی بالادستی کی جنگ جیتی ہے ، اس کامیابی پر سب مبارکباد کے مستحق ہیں۔مدارس ایکٹ پر صدر مملکت کی جانب سے دستخط کیے جانے پر رد عمل دیتے ہوئے جے یو آئی (ف) کے ترجمان اسلم غوری نے کہا کہ جدوجہد رنگ لائی ،اللہ کریم کے حضور سجدہ شکر کرتے ہیں اورقوم، کارکنوں اور اتحاد تنظیمات مدارس کے اکابرین کومبارکباد پیش کرتے ہیں۔اسلم غوری نے واضح کیا کہ جے یو آئی (ف)دینی مدارس کے تحفظ میں ہمیشہ کردار ادا کرتی رہے گی، دینی اداروں کے تحفظ کے لیے علماء کا اتحاد اہم ہے ۔ان کا کہنا تھا کہ مدارس کے خلاف ہر سازش ناکام بنائیں گے ، مدارس کی خود مختاری پر کوئی سمجھوتہ نہیں کریں گے ۔
انہوں نے کہا کہ آج کا دن ہماری محنت اور جدوجہد کا ثمر ثابت ہوا ہے اور اللہ تعالیٰ کی مدد سے ہم نے دینی مدارس کے تحفظ کی راہ ہموار کی ہے اور یہ سرخرو ہونے کا لمحہ ہے انہوں نے مزید کہا کہ جے یو آئی کی مسلسل کوششوں کے نتیجے میں دینی اداروں کو ایک نیا اور مضبوط قانونی تحفظ ملے گا انہوں نے اس کامیابی کو پورے ملک کے علما اور دینی اداروں کے اتحاد کی مرہونِ منت قرار دیا ہے جس نے مدارس کے تحفظ کے لیے ایک سنگِ میل قائم کیا انہوں نے کہاکہ مدارس دینیہ نہ صرف اسلام کے قلعے ہیں بلکہ پاکستان کے نظریاتی جغرافیے کے محافظ بھی ہیں ان کی اہمیت کا اعتراف کرنا ہم سب پر فرض ہے ترجمان جے یوآئی نے عزم کا اظہار کیا کہ جے یو آئی ہر قیمت پر دینی مدارس کی خود مختاری کی حفاظت کرے گی اور ان کے خلاف ہونے والی کسی بھی سازش کو کامیاب ہونے نہیں دے گی۔مدارس کی خود مختاری پر کسی قسم کا کمپرومائز نہیں کیا جائے گا، ہم ہر چیلنج کا ڈٹ کر مقابلہ کریں گے اور مدارس کو مکمل تحفظ فراہم کریں گے انہوں نے کہاکہ جے یو آئی کا پیغام واضح ہے کہ دینی مدارس کا تحفظ ہمارا ایمان ہے ، اور ہم اپنی تمام قوتوں کے ساتھ ان کے ساتھ ہیں۔جے یو آئی کے رہنما حافظ حمداللہ نے کہا ہے کہ بل پر دستخط کرنے سے صدر نے قوم اور دینی حلقوں پر بڑا احسان کیا جس پر ہم ان کے مشکور ہیں ۔ دینی مدارس بل پر صدر آصف علی زرداری کے دستخط پر جے یو آئی کے رہنما حافظ حمداللہ نے کہا کہ دونوں ایوانوں سے پاس شدہ مدارس بل پر دستخط کرنے سے دینی حلقوں میں صدر کے وقار میں اضافہ ہوا ، صدر کے مدارس بل پر دستخط کرنے سے پارلیمنٹ کی بالادستی بھی ثابت ہوگئی ۔ انہوں نے کہا کہ پارلیمان کے بنائے ہوئے قانون پر دستخط سے مولانافضل الرحمن کا موقف تسلیم کیا گیا ، لہذا قوم جے یو آئی کے کارکنوں اور مدارس مبارکباد کے مستحق ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم اور وفاقی کابینہ نے بھی مدارس معاملے میں آخرکار مثبت کردار ادا کیا جو قابل تحسین ہے ۔