ٹیکس نظام کاروبار میں رکاوٹ،آئی ایم ایف سے وعدے نبھانے بھی ضروری:شہباز شریف
کراچی ،اسلام آباد(اے پی پی ، نامہ نگار) وزیراعظم شہباز شریف نے کہا معاشی ترقی کیلئے سب کے ساتھ مل بیٹھنے کو تیار ہوں، ہمارا ٹیکس کا نظام کاروبار چلنے میں رکاوٹ ہے ،شرح سود 6فیصد پر لانا چاہتے ہیں مگر ہمیں عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کی شرائط پوری کرنی ہیں،اس سے کئے وعدے پورے کریں گے ، معیشت کی بہتری کیلئے ماہرین کی تجاویز درکار ہیں۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے پاکستان سٹاک ایکسچینج کے دورہ کے موقع پر 2024 میں دنیا کی دوسری بہترین کارکردگی کی حامل سٹاک ایکسچینج کا اعزاز حاصل کرنے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ شہباز شریف نے سٹاک ایکسچینج کی بہتر کارکردگی پر مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ ملکی معیشت مستحکم ہو رہی ہے اور اب ہمیں میکرو سطح پر استحکام کو معاشی نمو میں تبدیل کرنا ہے ۔معاشی ترقی ہمارا اصل ہدف اور ایک چیلنج بھی ہے جس کیلئے سرمایہ کاروں اور کاروباری برادری کی تجاویز بہت اہم ہیں ، کراچی روشنیوں کا شہر ہے اور ہماری تجارت، مالیات اور برآمدات کا مرکز ہے اور اس شہر کے سرمایہ کاروں کی تجاویز اور آرا ہماری ترقی کے لیے زیادہ سود مند ثابت ہوں گی۔ انہوں نے کاروباری رہنماؤں اور سرمایہ کاروں کو وفاقی دارالحکومت آنے کی دعوت بھی دی تاکہ معیشت کے حوالے سے ان کے ساتھ کھل کر بات چیت ہو ۔
ٹیکس وصولی کا ذکر کرتے ہوئے وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا کہ گزشتہ چھ ماہ کے دوران آئی ایم ایف کا ہدف جی ڈی پی کے تناسب سے 10.5 فیصد تھا لیکن ہم نے 10.8 فیصد حاصل کر لیا اور اب مزید رفتار بڑھانے کیلئے ہمیں بینکوں سے سرمائے اور قرضوں کی ضرورت ہے ، پالیسی ریٹ میں 22 فیصد سے 13 فیصد تک کمی پر خوشی کا اظہار کیا اور اس عزم کا اظہار کیا کہ ہم خود چوکنا رہ کر اسے مزید نیچے کی طرف لے جائیں گے ۔ ہم آئی ایم ایف کے ساتھ پروگرام میں ہیں اور آئی ایم ایف سے کئے گئے وعدوں کی پاسداری کریں گے ۔ جب وقت آئے گا توہم آئی ایم ایف پروگرام کو خیرباد کہہ دیں گے لیکن اس وقت ہمیں اہداف کو حاصل کرنا ہے ۔ ہمیں بصیرت اور دانشمندی کے ساتھ آگے بڑھنا ہوگا اور برآمدات کی حامل نمو کو عملی شکل دینا ہوگی۔ اس ضمن میں ٹھوس تجاویز اور سفارشات کی ضرورت ہے کہ ہم برآمدات کی حامل نمو کو کیسے حاصل کر سکتے ہیں۔
انہوں نے زراعت، کانوں اور معدنیات کے شعبوں کا حوالہ دیا اور کہا کہ ہماری سرزمین کے نیچے کھربوں ڈالر کے قدرتی وسائل موجود ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حال ہی میں یہاں کا دورہ کرنے والے مغربی سرمایہ کاروں نے مٹی تلے خزانوں کو تلاش کرنے میں دلچسپی ظاہر کی ہے اور وہ خام مال اٹھانے کے بجائے یہاں پاکستان میں صنعتیں لگانا چاہتے ہیں۔ حکومت کو اس سلسلے میں آپ کے تعاون اور رہنمائی کی ضرورت ہے تاکہ ہم ملک کو ترقی سے ہمکنار کرنے کے لیے ٹھوس اقدامات کر سکیں۔ یہاں بڑے بڑے تاجر اور سرمایہ کار موجود ہیں جو لاکھوں لوگوں کے روزگار کا ذریعہ ہیں اور ٹیکس دیتے ہیں ۔ وزیراعظم نے کہا نجکاری کا عمل سوفیصد شفافیت پر مبنی ہے ۔ مجھے خوشی ہوگی کہ اس حوالے سے آپ لوگ تجاویز دیں کہ اس کو کس طرح مزید بہتر بنایا جاسکتا ہے ۔ قبل ازیں نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ سینیٹر اسحاق ڈار نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم شہباز شریف کی قیادت میں ملکی معیشت درست سمت میں گامزن ہے ، ملک کو دیوالیہ ہونے سے بچالیا، بیرونی سرمایہ کاروں کا پاکستان پر اعتماد بڑھ رہاہے ، بیرونی اداروں پر انحصار کم کرنے کیلئے مقامی کیپٹل مارکیٹ کو مضبوط کرنا ہے ۔ 9 سال قبل لگایا جانے والا تمام سٹاک مارکیٹوں کے انضمام کا پودا اب تناور درخت بن چکا ہے ، وزیراعظم کی قیادت میں پاکستان بین الاقوامی برادری میں اپنا کھویا ہوا مقام حاصل کرے گا، جیساکہ 27 سال بعد پاکستان شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) جیسے بڑے ایونٹ کا انعقاد کیا گیا۔
وفاقی وزیرخزانہ ومحصولات سینیٹر محمداورنگزیب نے کہا کہ ملک کوپائیدارنمو کی طرف لے جانے میں سٹاک مارکیٹ کاکردارکلیدی اہمیت کاحامل ہے ،پاکستان سٹاک ایکسچینج نے گزشتہ ایک سال میں بہترین کارکردگی کامظاہرہ کیاہے ، انڈیکس میں 65ہزارپوائنٹس کااضافہ ہواہے اوراس میں مزید بہتری آرہی ہے ،لسٹڈ کمپنیوں کی تعدادمیں بھی اضافہ ہورہاہے ، مزید آئی پی اوز آرہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان سٹاک مارکیٹ میں نمایاں تیزی سے ملکی معیشت پرسرمایہ کاروں کے اعتمادکی عکاسی ہورہی ہے ۔ وزیرخزانہ نے کہاکہ آئی ایم ایف کے ساتھ ایس بی اے اورتوسیعی فنڈ سہولت پروگرام کا بنیادی مقصدکلی معیشت کے استحکام کوبرقراررکھنا اوراسے برآمدات پرمبنی پائیدارنموکی طرف لے جانا تھا جس کے بہترین نتائج سامنے آرہے ہیں۔سٹاک ایکسچینج میں ٹیکسیشن کے حوالہ سے مسائل کوحل کرلیا جائیگا۔پاکستان سٹاک ایکسچینج کے چیف ایگزیکٹوآفیسرفرخ سبزواری نے کہاکہ کلی معیشت کے استحکام اورپالیسی ریٹ میں کمی سے پاکستان سٹاک ایکسچینج میں نمایاں تیزی آئی ہے ، ہم اپنے چینی شراکت داروں کے بھی مشکورہیں، چینی سٹاک ایکس چینجز کے ساتھ ہماری بہترین شراکت داری ہے ، ہم نے چین کے تین سٹاک ایکس چینجز سے ایم اویوز پر دستخط کئے ہیں اورہمارے درمیان تکنیکی معاونت کاسلسلہ جاری ہے ۔ سٹاک مارکیٹ نے ایک سال میں 80فیصد کاریٹرن دیاہے جو مارکیٹ کی بہترین کارکردگی کی عکاسی کررہاہے ۔
مارکیٹ میں 525 کمپنیاں رجسٹرڈہیں، 70فیصدٹریڈنگ والیوم شرعیہ کمپلائنٹ ہے جبکہ اس وقت مارکیٹ کیپٹلائزیشن کاحجم 52.5ارب ڈالرسے زیادہ ہے ۔ ہماری کوشش ہے کہ مارکیٹ کیپٹلائزیشن کو 100 ارب ڈالرتک پہنچایا جائے ۔ نئی سٹارٹ اپس اور نئی کمپنیوں کی حوصلہ افزائی کے ساتھ ساتھ بچتوں اورسرمایہ کاری پربھرپورتوجہ ضروری ہے ۔ اس موقع پر گورنرسندھ کامران ٹیسوری، وزیراعلیٰ سندھ، سید مراد علی شاہ، وفاقی وزیراطلاعات ونشریات عطا اﷲ تارڑ، وزیر مملکت علی پرویز ملک ، کراچی کی بزنس کمیونٹی کے نمائندے اوراعلیٰ حکام بھی موجودتھے ۔ دریں اثنا وزیراعظم شہباز شریف نے فیس لیس کسٹمز اسسمنٹ سسٹم کا افتتاح کردیا، تقریب سے خطاب میں کہا کہ یہ کامیابی پاکستان کی خوشحالی کے لیے ناگزیر تھی، آپ نے 77 سال بعد وہ کامیابی حاصل کی جس کی اس قوم کو ضرورت تھی، نیا نظام معاشی ترقی میں اہم کردار ادا کرے گا، ملک آگے بڑھانے کے لیے سب کو ملکر کام کرنا ہوگا،کسٹمز کے تمام افسران، وزیر خزانہ اور چیئرمین ایف بی آر کو مبارکباد پیش کرتا ہوں، آج امپورٹر اور کسٹم افسران کے درمیان فیس لیس انٹرایکشن دیکھا ہے ، جدید خود کار نظام میں انسانی مداخلت کم سے کم ہوگی۔ ایف بی آر اور کراچی پورٹ کے افسروں کی خدمات قابل ستائش ہیں، اگر امپورٹر کا نام اور ایڈریس رہے گا تو کوئی خدشہ ہوگا، امپورٹر کے ایڈریس کی کوئی لاجک نہیں، اسے ختم کیاجانا چاہیے ۔
خوش آئند بات ہے کہ 3 ہفتوں میں اس کا تجربہ ہوا ہے ، جدید نظام کے تحت کلیئرنس کا عمل 107 سے کم ہوکر 19 گھنٹے پر آگیا، فیس لیس نظام سے 88 فیصد درآمدکنندگان مطمئن ہیں۔حکومت سنبھالتے ہی ایف بی آر میں اصلاحات کا عمل شروع کیا، ماضی کے بوسیدہ نظام نے دہائیوں وسائل کو لوٹا ہے ۔علاوہ ازیں شہباز شریف نے نجی یونیورسٹی کی کتاب ‘مینوئل آف کلینیکل پریکٹس گائیڈلائنز’ کے اجرا کی تقریب میں شرکت کی اوراپنے خطاب میں کہا یہ کتاب پاکستان کے شعبہ صحت کی اصلاحات میں ایک درخشاں باب کا اضافہ ہے ، اللہ کے فضل و کرم سے ہر گزرتے دن ہم اس عہد کی تکمیل کی جانب تیزی سے گامزن ہیں۔وعدہ ہے ہر پاکستانی کو معیاری تعلیم اور صحت کی سہولت دینے تک چین سے نہیں بیٹھوں گا۔ کلینیکل پریکٹس کی تحقیق کے بعد بنائے گئے رہنما اصول عالمی معیار سے ہم آہنگ کرنے میں اہم کردار ادا کریں گے ۔یہ اصول حکومت کے شعبہ صحت کی اصلاحات کے ایجنڈے کو پورا کرنے میں معاون ثابت ہوں گے ، خادم پنجاب کے دور میں ہم نے موذی امراض کے علاج کیلئے بین الاقوامی معیار کے ادارے بنائے ۔ سندھ میں بھی ایس آئی یو ٹی جیسے بے شمار قابل قدر ادارے عوامی خدمت میں دن رات مصروف عمل ہیں، میں نے عوام سے وعدہ کیا تھا جب تک ہر پاکستانی کو معیاری تعلیم و صحت کی سہولیات تک رسائی نہ مل جائے ، چین سے نہ بیٹھوں گا۔