رابطہ کمیٹیوں کااجلاس،پیپلز پار ٹی ن لیگ سے کوئی مطالبہ نہ منواسکی
لاہور (یاسین ملک ،سپیشل رپورٹر )پاکستان پیپلز پارٹی اور پاکستان مسلم لیگ ن کی رابطہ کمیٹیوں کا ایک اور مشاورتی اجلاس بے نتیجہ ختم ہو گیا۔ ذرائع کے مطابق صوبائی اتھارٹیز میں نامزدگیاں، ترقیاتی فنڈز، بیوروکریسی میں تبادلے پیپلز پارٹی کے مطالبات میں شامل تھے۔
تاہم وہ مسلم لیگ ن سے اپنا کوئی ایک بھی مطالبہ نہ منوا سکی، بلکہ ن لیگ نے الٹا پیپلز پارٹی سے پنجاب میں پاور شیئرنگ کے بدلے سندھ میں حصہ مانگ لیا،پیپلز پارٹی نے پنجاب میں لیگی ارکان کے برابر ترقیاتی فنڈز کا مطالبہ دہرا دیا ،پیپلز پارٹی کے رہنماؤں کا کہنا تھا ہمارے اکثریت والی اضلاع میں مختلف محکموں کی چیئرمین شپ اور افسروں کی تعیناتی کا وعدہ پورا نہیں ہوا اور نہ ہی پیپلز پارٹی کے بیس ہزار سے زائد ووٹ لینے والے ٹکٹ ہولڈر کو بھی ترقیاتی فنڈ دینے کا وعدہ پورا کیا گیا ۔ پیپلز پارٹی نے پنجاب میں نئے لوکل ایکٹ بل پر بھی تحفظات کا اظہار کیا ۔ذرائع کا کہنا ہے کہ لیگی رہنما نے طنز کیا کہ پیپلز پارٹی ن لیگ پر تنقید بھی کرتی ہے اور فنڈز بھی برابر کے مانگتی ہے ۔ لیگی رہنماؤں کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی کابینہ میں شامل ہو اور تمام محرومیوں کو کم کریں اورہم پنجاب میں پیپلز پارٹی کے مطالبات تسلیم کرتے ہیں تو سندھ میں ن لیگ کو بھی پاؤرشیرنگ میں حصہ دیاجائے ۔
ذرائع کے مطابق پاکستان پیپلز پارٹی اور پاکستان مسلم لیگ ن کی رابطہ کمیٹیوں کے اجلاس میں پنجاب میں پاؤرشیئرنگ کے معاملات کو دیکھنے کیلئے سب کمیٹی تشکیل دے دی گئی ہے ۔کمیٹی میں ن لیگ کی جانب سے سپیکر پنجاب اسمبلی ملک محمد احمد خان اور سینئر صوبائی وزیر مریم اورنگزیب شامل ہیں اور پیپلز پارٹی کی جانب سے پارلیمانی لیڈر سید علی حیدر گیلانی اور سید حسن مرتضیٰ شامل ہونگے ،سب کمیٹی ہر ہفتے پاؤر شیئرنگ کے معاملاتِ پر جائزہ لیں گی ۔ گورنر ہاؤس کی طرف سے جاری اعلامیہ کے مطابق پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ ن کی رابطہ کمیٹیوں کا مشاورتی اجلاس گورنر ہاؤس میں ہوا ،دونوں جماعتوں کا مل کر چلنے اور عوامی مفاد کے منصوبوں پر فوری عمل درآمد پر اتفاق کیا گیا جبکہ دونوں جماعتوں کے قائدین میں ہر ماہ کے پہلے ہفتے میں تسلسل سے اجلاس کرنے پر بھی اتفاق ہو ا، رابطہ کمیٹیوں کا آئندہ اجلاس 12 اپریل کو ہوگا، اجلاس میں وزیر اعلیٰ مریم نواز شریف کے صوبے میں عوام کی فلاح وبہبود کے منصوبوں اور ترقیاتی کاموں کا جائزہ لیا گیا۔
مسلم لیگ ن کے وفد کی قیادت نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ محمد اسحاق ڈار نے کی،وزیراعظم کے مشیر رانا ثناء اللہ خاں، خواجہ سعد رفیق، وفاقی وزیر قانون سینیٹر اعظم نذیر تارڑ، سینئر صوبائی وزیر مریم اورنگزیب اور سپیکر پنجاب اسمبلی ملک محمد احمد خان اجلاس میں شریک تھے ۔سابق وزیر اعظم راجہ پرویز اشرف، گورنر پنجاب سردار سلیم حیدر خان، ندیم افضل چن، علی حیدر گیلانی اور سید حسن مرتضیٰ نے پیپلز پارٹی کی نمائندگی کی،چیف سیکرٹری پنجاب زاہد اختر زمان اور آئی جی پولیس پنجاب ڈاکٹر عثمان انور بھی اجلاس میں موجود تھے ۔اجلاس کے بعد ایک دعوت افطار میں سپیکر پنجاب اسمبلی ملک محمد احمد خان اور گورنر پنجاب سردار سلیم حیدر نے مشترکہ طور پر میڈیا سے گفتگو کی۔ گورنر سردار سلیم حیدر نے پنجاب میں پیپلزپارٹی اور پاکستان مسلم لیگ ن کے درمیان پاور شیئر نگ فارمولے پر کہا کہ پی پی پی پنجاب میں اپنا ڈپٹی کمشنر یا انتظامی افسر لگانا نہیں چاہتی اور صوبائی بیوروکریسی میں ہمارا کوئی گروپ نہیں ، ہماری سیاست صرف عوام کے گرد گھومتی ہے۔
ہم تو صرف ملکی مفادات کی خاطر ساتھ ہیں، عید کے بعد وزیراعلیٰ سے ملاقات ہوگی یہ رابطہ کمیٹیوں کے اجلاس میں طے پایا ہے ۔ملک محمد احمد خان نے بھی اس ملاقات کی تصدیق کی ۔ان کاکہناتھاکہ صوبائی حکومت کی کارکردگی سے مطمئن ہونا میرا کام نہیں یہ فیصلہ عوام کا ہوگا۔سپیکر پنجاب اسمبلی ملک محمد احمد خان نے کہا کہ پیپلزپارٹی اور مسلم لیگ ن کا اتحاد ملک کو مسائل اور مشکلات سے نکالنے کیلئے ہے ، آج کی ملاقات میں تحفظات سے بالاتر ہوکر پاکستان کے نظام کے حوالے سے تفصیلی بات چیت ہوئی۔ ہمارا مسئلہ ملک کو آگے لے کر چلنا ہے تاکہ عوام مطمئن ہو سکیں، پیپلزپارٹی اور مسلم لیگ ن کو وفاق کی سیاست کرنی چاہئے ، پیپلزپارٹی پنجاب میں آئے اور مسلم لیگ ن سندھ، بلوچستان اور خیبرپختونخوا میں جائے ۔چودھری شافع حسین نے اس موقع پر کہا کہ دہشت گردی کے خاتمے کے لیے تمام سیاسی جماعتوں کو نیشنل سکیورٹی پلان پر کام کرنا چاہئے ۔