دہشتگردی میں اضافہ: اے پی سی کی بجائے پارلیمنٹ کی قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس کل طلب

دہشتگردی میں اضافہ: اے پی سی کی بجائے پارلیمنٹ کی قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس کل طلب

لاہور(سلمان غنی)حکومت نے دہشت گردی اور بلوچستان کی صورتحال پر آل پارٹیز کانفرنس بلانے کی بجائے پارلیمنٹ کی قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس کل 18مارچ کو طلب کرلیا، جس میں دہشت گردی سمیت تمام ایشوز پر غور و خوص کے بعد مشترکہ لائحہ عمل اختیار کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔۔۔

Advertisement
0 seconds of 0 secondsVolume 0%
Press shift question mark to access a list of keyboard shortcuts
00:00
00:00
00:00
 

 قومی سلامتی کی پارلیمانی کمیٹی کا اجلاس کل دوپہر ڈیڑھ بجے قومی اسمبلی ہال میں اِن کیمرا ہو گا، جس میں سکیورٹی صورتحال پر بریفنگ بھی دی جائے گی،عسکری قیادت پارلیمانی کمیٹی کو موجودہ سکیورٹی صورتحال سے آگاہ کرے گی۔ اجلاس میں متعلقہ وفاقی کابینہ ارکان ،پارلیمانی لیڈرز اور ان کے نمائندے ،دیگر سیاسی وعسکری قیادت اورسینئر پارلیمنٹرینز شریک ہوں گے ، وزیراعظم شہباز شریف اجلاس کی صدارت کریں گے ۔پارلیمانی قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس سپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق نے وزیراعظم شہباز شریف کی ہدایت پر طلب کیاہے ،وزیراعظم آفس سے اس حوالے سے اعلامیہ بھی جاری کردیاگیاہے ۔وزیراعظم شہباز شریف نے روزنامہ دنیااوردنیا نیوز سے خصوصی گفتگو میں قومی سلامتی کمیٹی کے اس اجلاس کو دہشت گردی کی جڑیں کاٹنے اور پاک سرزمین کو امن و استحکام سے ہمکنار کرنے کے لئے یکجہتی، اتحاد اور عزم کے اظہار کے بارے میں اہم قرار دیتے ہوئے کہا کہ دہشت گرد ملک و قوم اور ترقی و خوشحالی کے دشمن ہیں اور انہیں پاکستان کی معاشی بحالی اور ترقی کا عمل ہضم نہیں ہو پا رہا لیکن ہمارا مصمم ارادہ ہے کہ ہم دہشت گردی کی لعنت سے چھٹکارا حاصل کر کے پاکستان کو معاشی خود انحصاری کی منزل پر لے جائیں گے ۔

انہوں نے کہا کہ پاکستانی افواج دہشت گردی کے خاتمہ کے لئے پرعزم ہیں انہوں نے پاک سرزمین کے تحفظ کے لئے قربانیوں کی تاریخ رقم کرتے ہوئے ثابت کیا ہے کہ وہ آخری دہشت گرد کے خاتمہ تک چین سے نہیں بیٹھیں گے ، آج پوری قوم اپنی بہادر مسلح ا فواج کی پشت پر کھڑی ہے اور وہ دن زیادہ دور نہیں جب ہم اپنی سرزمین کو امن کا گہوارہ بنائیں گے ۔ وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان میں معاشی بحالی اور ترقی کا عمل دشمن کو ہضم نہیں ہو رہا اور وہ سمجھتا ہے کہ پاکستان معاشی حوالے سے بھی خود انحصاری کی منزل پر پہنچ گیا تو پھر اس خطہ میں ہماری اہمیت و حیثیت کو کوئی چیلنج نہیں کر سکے گا ۔دہشت گردی کا خاتمہ حکومت اور ریاست کی اولین ترجیح ہے اور اس مقصد کے حصول تک چین سے نہیں بیٹھیں گے ۔شہباز شریف نے بلوچستان کو پاکستان کا معاشی مستقبل قرار دیتے ہوئے کہا کہ گوادر کی بندرگاہ، سی پیک کے منصوبوں اور قدرتی وسائل کے باعث یہ دشمن کی آنکھ میں کھٹک رہا ہے ، بلوچستان پاکستان ہے اور بلوچ عوام کے دل پاکستان کے لئے دھڑکتے ہیں، ہم بلوچستان کی پسماندگی دور کرنے اور بلوچ عوام کے مسائل کے حل کے لئے کوئی دقیقہ فروگزاشت نہیں کریں گے ۔ انہوں نے کہا کہ ہم جانتے ہیں کہ کون دہشت گردوں کو مالی و عسکری مدد فراہم کر رہا ہے ، کون دہشت گردوں کو ٹریننگ دیتا ہے ہم عالمی سطح پر اس کے خلاف آواز اٹھائیں گے ۔

پاکستان میں ہونے والی دہشت گردی کے خلاف عالمی حمایت ، ہماری امن و استحکام کے لئے پالیسیوں اور اقدامات کی تائید ہے ،پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف عالمی جنگ بھی جیت کر دکھائی اور علاقائی محاذ پر بھی ہم سرخرو ہوں گے ۔ مسلح افواج ملکی بقا و سلامتی ا ور پاک سرزمین کو دہشت گردی سے پاک کرنے کے لئے پرعزم ہے انشا ء اللہ قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس کے ذریعہ پوری قوم اور سیاسی قیادت بھی اس حوالے سے یکسوئی سنجیدگی اور اتحاد کا ثبوت دے گی ۔ شہباز شریف نے کہا کہ معاشی محاذ پر پاکستان کی پیش رفت اور اندرونی و بیرونی سرمایہ کاری کا عمل کچھ قوتوں کو ہضم نہیں ہو پا رہا لیکن ہم نے پاکستان کو معاشی قوت بنا کر دم لینا ہے ،جو بھی ریاست کے خلاف ہتھیار اٹھائے گا وہ بچ کر نہیں جائے گا، وقت آ گیا ہے کہ ہمیں ہر طرح کے ابہام سے نکل کر دو ٹوک انداز میں دہشت گردی کے خلاف کھڑا ہونا ہوگا کسی بھی دلیل یا بہانے کو بنیاد بنا کر کسی کو طاقت کے استعمال کی اجازت نہیں دی جا سکتی، پاکستان کو توڑنے کی سازش کرنے والوں کو ان کے انجام تک پہنچانے کا وقت آ گیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ آج ہمیں پاکستان کے لئے کھڑا ہونا ہے پاکستان کو خطرات سے باہر نکالنا ہے یہ وقت سیاست کا نہیں ریاست بچانے اور ملک کو آگے لے جانے کا ہے ہم پیچھے نہیں ہٹیں گے پاکستان ہماری ریڈ لائن ہے کوئی اسے عبور نہیں کر سکتا۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں