جنگ بندی کے باوجود:غزہ پر سحری کے وقت اسرائیل کی وحشیانہ بمباری413شہید660زخمی،فلسطینیوں کا پھر جبری انخلا

جنگ بندی کے باوجود:غزہ پر سحری کے وقت اسرائیل کی وحشیانہ بمباری413شہید660زخمی،فلسطینیوں کا پھر جبری انخلا

غزہ ،اسلام آباد(اے ایف پی،وقائع نگار، مانیٹرنگ ڈیسک)جنگ بندی معاہدے کے باوجود غزہ میں اسرائیل نے فضائی حملے کردئیے جس کے نتیجے میں بچوں سمیت 413فلسطینی شہید اور 660 سے زائد زخمی ہوگئے۔

Advertisement
0 seconds of 0 secondsVolume 0%
Press shift question mark to access a list of keyboard shortcuts
00:00
00:00
00:00
 

کئی عمارتیں ملبے کا ڈھیر بن گئیں جبکہ اسرائیل نے فلسطینیوں کو جبری انخلاکی دھمکی دی جس پر کئی علاقوں سے فلسطینیوں کا دوبارہ انخلا شروع ہوگیا ۔فلسطین کی سول ایمرجنسی سروس کا کہناہے کہ اسرائیلی نے غزہ میں سحری کے وقت حملوں کا آغاز کیا اور حملے دن بھر جاری رہے ۔ حماس کا کہناہے کہ نیتن یاہو کا جنگ میں واپسی کا فیصلہ ہمارے قبضے میں موجود صہیونی قیدیوں کو قربان کرنے اور ان کے خلاف سزائے موت دینے کا فیصلہ ہے ۔اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو کا کہنا ہے کہ حملوں کا حکم انہوں نے دیا، جس کی وجہ جنگ بندی کو وسعت دینے کیلئے ہونے والے مذاکرات میں پیش رفت نہ ہونا ہے جبکہ وائٹ ہاؤس کا کہنا ہے کہ حملوں سے متعلق امریکا سے مشاورت کی گئی تھی۔پاکستان سمیت دنیا بھرکے ممالک نے اسرائیلی حملوں کی مذمت کی ہے ۔تفصیلات کے مطابق اسرائیلی طیاروں نے 19جنوری کو جنگ بندی کے اعلان کے بعد گزشتہ روز سحری کے وقت دیرالبلاح، خان یونس اور رفح سمیت غزہ کے مختلف حصوں پر بمباری کی،غزہ سٹی میں التابعین سکول پر حملہ کیا گیا اور المواسی میں پناہ گزینوں کے خیموں کو بھی نشانہ بنایا گیا۔

فلسطینی وزارت صحت نے کہا کہ جنوری میں جنگ بندی کے بعد اسرائیل کے شدید ترین حملوں میں خواتین ،بچوں اورایک ہی خاندان کے 26افراد سمیت 413 فلسطینی شہید ہوگئے اور660زخمی ہسپتالوں میں لائے گئے ۔ وزارت صحت کے مطابق اسرائیل کی تازہ بمباری کے بعد غزہ میں شہادتوں کی مجموعی تعداد 48 ہزار 572 تک جا پہنچی ہے جبکہ سرکاری میڈیا آفس کا کہنا ہے کہ یہ تعداد 61 ہزار 700 سے تجاوز کر چکی کیونکہ ہزاروں افراد اب بھی ملبے تلے دبے ہوئے ہیں۔غزہ کے علاقے النصیرات میں تازہ اسرائیلی حملوں میں فلسطینی اسلامی جہاد کے القدس بریگیڈ کے ترجمان ناجی ابوسیف عرف ابو حمزہ ، ان کی اہلیہ اور ان کے خاندان کے متعدد افراد شہید ہوگئے ،اسرائیل نے ان شہادتوں کی تصدیق کی ہے ۔ غزہ پٹی کے جنوبی علاقے خان یونس پر بمباری سے اسلامی جہاد کے رہنما حسن الناعم بھی شہید ہوگئے جو اسرائیل کے خلاف راکٹ حملوں کے منصوبہ ساز تھے ۔ حماس نے ایک بیان میں حملوں کی مذمت کرتے ہوئے انہیں بلااشتعال کشیدگی بڑھانے کا اقدام قرار دیا اور کہا اس نے یرغمالیوں کی قسمت کو خطرے میں ڈال دیا ہے ،اسرائیل یکطرفہ طور پر جنگ بندی معاہدے کو ختم کررہا ہے ،ہم جنگ کیلئے تیارہیں ۔حماس نے اسرائیل کے اس حملے کوغدارانہ حملہ قرار دیتے ہوئے عرب و اسلامی ممالک سے مطالبہ کیا کہ وہ فلسطینی عوام کے حق میں آواز بلند کریں۔

اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کا کہنا ہے کہ حماس کی جانب سے یرغمالیوں کی رہائی سے بار بار انکار اور دی گئی تمام تجاویز کو مسترد کرنے کے بعداسرائیلی فوج کوغزہ میں حماس کے خلاف سخت ایکشن لینے کی ہدایت جاری کی گئی ہیں۔ وائٹ ہاؤس کی پریس سیکرٹری کارولین لیویٹ کے مطابق اس حملے سے قبل اسرائیل نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے مشاورت کی تھی،ان کاکہناتھاکہ صدر ٹرمپ نے واضح کر دیا ہے ، حماس، حوثی، ایران اوروہ سب جو نہ صرف اسرائیل بلکہ امریکا کو دہشت زدہ کرنا چاہتے ہیں، ان سب کو اس کی قیمت چکانی پڑے گی اور ان پر جہنم کھول دی جائے گی۔ ایکس پر ایک بیان میں اسرائیلی فوج کے عربی زبان کے ترجمان اویچی ادرائی نے بیت حنون، خربت خزاعہ، اباسان الکبیرہ، اباسان الجدیدہ کے رہائشیوں کو فوری طور پر گھر بار خالی کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ ان کے پڑوس خطرناک جنگی علاقے بن جائیں گے ،ان علاقوں کے شہری مغربی غزہ شہر یا خان یونس کی پناہ گاہوں میں چلے جائیں،اس دھمکی کے بعد فلسطینیوں کا انخلا شروع ہوگیاہے اوروہ دوبارہ محفوظ مقامات کی طرف منتقل ہورہے ہیں ۔

اسرائیل کے غزہ پر حملوں کی دنیا بھر کے ممالک نے مذمت کی ہے ۔ ترجمان پاکستان دفتر خارجہ نے کہاکہ رمضان المبارک کے مقدس مہینے میں جارحیت کے بھیانک عمل سے خطے کو ایک بار پھر عدم استحکام کا خطرہ ہے ۔ہم عالمی برادری پر زور دیتے ہیں کہ وہ تشدد کے فوری خاتمے کے لیے اپنا کردار ادا کرے اور قیام امن کیلئے سفارتی کوششیں دوبارہ شروع کرے ۔سعودی وزارت خارجہ کاکہناتھاکہ سعودی عرب اسرائیلی بمباری کی مذمت کرتااوراسے مسترد کرتا ہے جو کہ بین الاقوامی انسانی قانون کی ذرا بھی پروا کئے بغیرکی جا رہی ہے ۔ امریکہ نے حماس کو ان تازہ جھڑپوں کا ذمہ دار ٹھہرایا ، امریکی قومی سلامتی کونسل کے ترجمان برائن ہیوز نے کہا کہ حماس اسرائیلی قیدیوں کو چھوڑ کر فائر بندی میں توسیع دے سکتا تھا لیکن اس نے انکار کیا اور جنگ کو ترجیح دی۔اقوامِ متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس نے غزہ پر اسرائیلی فضائی حملوں پر صدمے کا اظہار کرتے ہوئے جنگ بندی کے احترام کا مطالبہ کیا ۔ اقوامِ متحدہ کے انسانی حقوق کے سربراہ وولکر ترک نے کہا کہ مسئلے کا واحد حل ایک سیاسی تصفیہ ہے جبکہ فوجی راستہ بحران کا خاتمہ نہیں کر سکتا،یہ ڈراؤنا خواب فوراً ختم ہونا چاہئے ۔اردن ،ایران ،روس ،نیدرلینڈ،ناروے ،سوئٹزرلینڈ ،مصر،ترکیہ ،آسٹریلیا،مالٹا اوربیلجیئم نے بھی اسرائیلی حملے کی بھرپور مذمت کی ۔یورپی یونین کے امدادی کمشنر نے غزہ میں اسرائیلی تشدد کی نئی لہر کو فوری طور پر ختم کرنے کا مطالبہ کیا ۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں