بھارت پانی پر پہلی ایٹمی جنگ کی بنیاد رکھ رہا ہے:بلاول بھٹو
واشنگٹن،اسلام آباد (وقائع نگار،نمائندہ دنیا، مانیٹرنگ ڈیسک)چیئرمین پیپلز پارٹی اور سفارتی وفد کے سربراہ بلاول بھٹو زرداری نے کہا بھارت پاکستان کا پانی بند کر کے پانی پر پہلی ایٹمی جنگ کی بنیاد رکھ رہا ہے ، ہم کہہ چکے ہیں کہ پانی بند کرنا جنگی اقدام کے مترادف ہوگا۔
واشنگٹن میں مڈل ایسٹ انسٹیٹیوٹ میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے بلاول نے کہا بھارت کو سندھ طاس معاہدے کی پابندی کرنی چاہیے اور امریکا سمیت دیگر ممالک کو اس معاہدے کی خلاف ورزی کی اجازت نہ دینے کے لیے مضبوط مؤقف اختیار کرنا چاہیے ۔پہلگام حملے سے پاکستان کا کوئی تعلق نہیں ہے ،بھارت نے صدر ٹرمپ کی ثالثی سے انکار کیا ہے اور اب مذاکرات سے انکاری ہے ۔ پاکستان انڈیا کے ساتھ مستقل امن چاہتا ہے ، تاہم کشمیر کے تصفیے تک یہ ممکن نہیں ہے ، کشمیر کے عوام کو حق خود ارادیت کا حق حاصل ہے ۔انڈیا اور پاکستان مل کر بہت کچھ حاصل کر سکتے ہیں۔ اسلام آباد اور نئی دہلی مل کر برصغیر سے دہشتگردی کے ناسور کو ختم کر سکتے ہیں اور اس خطے میں خوشحالی لا سکتے ہیں۔دونوں ممالک کے مل کر کام کرنے سے پانی کا بہاؤ جاری رہے گا۔ تعاون نہ ہونے کا نتیجہ تو تباہی ہے ۔دونوں ممالک کی قطع تعلقی دونوں ممالک کے عوام اور تاجروں کے لیے اچھی خبر نہیں ہے ۔ اگر انڈیا اور پاکستان مل کر تجارت کریں تو پھر بہت کچھ حاصل ہو سکتا ہے ۔قبل ازیں بلاول بھٹو کی قیادت میں اعلیٰ سطح کے وفد نے واشنگٹن میں امریکی کانگریس کے ارکان سے ملاقاتیں کیں اور بھارت کے ساتھ ڈائیلاگ کی ضرورت پر زور دیا۔
بلاول بھٹو نے کہا پانی کو ہتھیار بنا کر بھارت نے دنیا کامستقبل خطرے میں ڈال دیا ہے ، حنا ربانی کھر ،خرم دستگیر ، شیری رحمٰن، مصدق ملک، فیصل سبزواری ، بشریٰ انجم بٹ ، جلیل عباس جیلانی اور تہمینہ جنجوعہ بھی اعلیٰ سطح کے وفد کا حصہ ہیں۔کیپیٹل ہل میں ہونے والی ملاقاتوں کے دوران وفد نے مسئلہ کشمیر پر ڈائیلاگ کی فوری ضرورت کو اجاگر کرتے ہوئے اسے اقوام متحدہ کا ادھورا ایجنڈا قرار دیا، وفد نے بین الاقوامی قوانین، اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں اور سندھ طاس معاہدے کے احترام کی اہمیت پر بھی زور دیا۔بلاول بھٹو نے کہا کہ جنوبی ایشیا میں پائیدار امن کا انحصار یک طرفہ اقدامات یا پھر دھمکیوں پر نہیں بلکہ بات چیت اور مسئلہ کشمیر کے منصفانہ حل پر ہے ، انہوں نے کانگریس کے ارکان کو بھارت کے حالیہ بلا اشتعال جارحانہ اقدامات سے آگاہ کیا، جس میں بے گناہ شہریوں کو نشانہ بنانا اور سندھ طاس معاہدے کی یک طرفہ معطلی بھی شامل ہے ۔بلاول بھٹو نے امریکا، بالخصوص صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی کم کرانے اور جنگ بندی کی کوششوں میں تعمیری کردار اداکرنے پر شکریہ ادا کیا، وفد نے علاقائی امن، انسداد دہشت گردی کی کوششوں اور بھارتی جارحیت کے خلاف پاکستان کے اصولی مؤقف کو دہرایا اور امن، ذمہ دارانہ طرز عمل اور بے بنیاد الزامات کو مسترد کرنے کے عزم کا اعادہ کیا۔
دریں اثنا امریکی کانگریس کے ارکان نے پاکستانی وفد کا خیر مقدم کیا اور دونوں ممالک پر زور دیا کہ وہ تحمل کا مظاہرہ کریں اور خطے میں امن و استحکام کو ترجیح دیں، کانگریس کے ارکان نے پاکستانی عوام کے ساتھ امریکی حمایت اور ملک کی اقتصادی ترقی میں تعاون کے عزم کو بھی دہرایا۔قبل ازیں، چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو نے ‘ایکس’ پر لکھا کہ اُن کی ٹیم نے کانگریس مین جیک برگمین، ٹام سوزی اور ڈیموکریٹک رکن الہان عمر اور ریپبلکن پارٹی کے رکن رائن کیتھ زنکے سے بھی ملاقات کی، وفد نے زور دیا کہ جنوبی ایشیا میں پائیدارامن کا انحصار اصولی ڈائیلاگ، باہمی تحمل اور مسئلہ کشمیر کے منصفانہ حل پر ہے ۔دریں اثنا چینی ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے بلاول بھٹو نے کہا پاک بھارت جنگ بندی نازک جنگ بندی ہے ،پاکستان اور بھارت میں دہشتگردی کے واقعات کی تحقیقات کیلئے مشترکہ فورم ہونا چاہیے ،سندھ طاس معاہدے پر باہمی مذاکرات کے بعد ہی کسی نتیجے پر پہنچا جاسکتا ہے ، سندھ طاس معاہدے پر فی الحال مذاکرات تعطل کا شکار ہیں۔
دریں اثنا وزیر دفاع خواجہ آصف نے ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا پاک بھارت کشیدگی پر ہم نے واضح کیا تھا کہ اگر یہی رہا تو معاہدوں کی قدر و قیمت نہیں رہے گی۔بھارت کے اقدامات کی وجہ سے شملہ معاہدے کی حیثیت اب ختم ہوگئی، ، جنگ کے بعد جو ہوا تو شملہ معاہدے کی وقعت کچھ نہیں رہی، ہم 1948 کی پوزیشن پر واپس جا رہے ہیں جب یہ سیز فائر لائن کا معاملہ تھا،شملہ معاہدہ دو ممالک کے درمیان ہے ، اس میں ورلڈ بینک یا کوئی تیسرا فریق نہیں ہے ، شملہ معاہدہ نہ ہونے سے کنٹرول لائن سیز فائر لائن ہو جائے گی، سیز فائرلائن اس کا اصل سٹیٹس تھا جو بحال ہوجائے گا۔مزید برآں شملہ معاہدے کی منسوخی کی خبروں پر وزارت خارجہ کی وضاحت آگئی،دفترخارجہ نے شملہ معاہدے کی منسوخی کی قیاس آرائیوں کی تردید کردی ۔ ذرائع وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ شملہ معاہدہ اب تک منسوخ نہیں کیا گیا اب تک تحریری صورت میں ایسی کوئی بات موجود نہیں۔ پاکستان نے واضح کیا ہے کہ بھارت کے ساتھ دوطرفہ معاہدوں کی منسوخی سے متعلق تاحال کوئی باضابطہ یا حتمی فیصلہ نہیں کیا گیا ہے ۔خیال رہے کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان شملہ معاہدہ 1972 میں ہوا تھا جس میں کشمیر سمیت تمام مسائل حل کرنے پر اتفاق کیا گیا تھا۔