"AIZ" (space) message & send to 7575

مریضوں کے ساتھ حسنِ سلوک

انسان کی زندگی نشیب وفراز سے عبارت ہے اور ہر انسان کو اپنی زندگی کے مختلف ادوار میں مصائب‘ پریشانیوں اور بیماریوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ ان پریشانیوں اور بیماریوں کے دوران انسان کے دوست احباب‘ متعلقین اور گھر والوں پر مریض کے ساتھ حسنِ سلوک کے حوالے سے بہت سی ذمہ داریاں عائد ہوتی ہیں جن میں سے چند اہم درج ذیل ہیں:
1۔ مریض کا مقدور بھر علاج: بیماری میں مریض کا علاج کرانا انتہائی ضروری ہے۔ علاج کرانا نبی کریمﷺ کی سنت ہے اور اس حوالے سے طبی اور روحانی ذرائع کو بھرپور طریقے سے بروئے کار لانا چاہیے۔ اس حوالے سے صحیح بخاری میں روایت ہے کہ نبی کریمﷺ نے فرمایا ''اللہ تعالیٰ نے کوئی ایسی بیماری نہیں اتاری جس کی دوا بھی نازل نہ کی ہو‘‘۔ اسی طرح صحیح مسلم میں حضرت جابرؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا ''ہر بیماری کی دوا ہے‘ جب کوئی دوا بیماری پر ٹھیک بٹھا دی جاتی ہے تو اس کوشش کی وجہ سے اللہ تعالیٰ کے حکم سے انسان تندرست ہو جاتا ہے‘‘۔ ان احادیث مبارکہ سے یہ بات معلوم ہوتی ہے کہ اللہ تبارک وتعالیٰ نے ہر بیماری کی دوا اور علاج بھی ساتھ اتارا ہے۔ چنانچہ انسان کو اپنی بیماریوں کے علاج کے لیے کوشش کرنی چاہیے۔ اس کوشش کی وجہ سے مریض کے شفایاب ہونے کے امکانات پیدا ہوتے ہیں۔ کئی مرتبہ مریض کے پاس اپنی بیماری کا علاج کرانے کیلئے مادی وسائل نہیں ہوتے‘ ایسی صورت میں مریض کا علاج کرانے کیلئے اس کی مالی معاونت کرنا کارِ خیر ہے۔ انسان کے دوست احباب اور رشتے داروں میں سے جو شخص بھی یہ کام کرے گا‘ اللہ تبارک وتعالیٰ کی جانب سے اجر وثواب کا حقدار ٹھہرے گا۔
2۔ مریض کی حوصلہ افزائی: بیماری میں مریض کو حوصلہ دینا انتہائی ضروری ہے۔ کسی شخص کو اس کی مشکلات کے دوران حوصلہ دینے سے اس کی مصیبت اور دکھ میں کمی واقع ہوتی ہے۔ نفسیاتی اور ذہنی طور پر مضبوط ہونے کی وجہ سے انسان جلد بیماری سے باہر نکلنے کے قابل ہو جاتا ہے۔ اللہ تبارک وتعالیٰ نے قرآن مجید میں مایوسی کو گناہ قرار دیا ہے؛ چنانچہ سورۂ زمر کی آیت: 53 میں ارشاد ہوا ''(میری جانب سے) کہہ دو کہ اے میرے بندو! جنہوں نے اپنی جانوں پر زیادتی کی ہے تم اللہ کی رحمت سے ناامید نہ ہو جائو‘‘۔ اسی طرح اللہ تبارک وتعالیٰ نے سورۂ یوسف میں بھی مایوسی کی مذمت کی۔ سورۂ یوسف کی آیت: 87 میں ارشاد ہوا ''اللہ کی رحمت سے ناامید نہ ہو‘ یقینا رب کی رحمت سے ناامید وہی ہوتے ہیں جو کافر ہوتے ہیں‘‘۔ مریض کو حوصلہ دینے کے لیے جہاں مایوسی سے بچنے کی تلقین کرناضروری ہے‘ وہیں اچھے مستقبل کے بارے میں خوشخبری دینا بھی انتہائی مفید ہے۔ اللہ تبارک وتعالیٰ سورۂ الم نشرح کی آیات: 5 تا 6 میں ارشاد فرماتے ہیں ''پس یقینا مشکل کے ساتھ آسانی ہے۔ بیشک مشکل کے ساتھ آسانی ہے‘‘۔ مریض کو اس بات کا احساس دلانا کہ ہر تنگی کے بعد آسانی ہے‘ اس سے مریض کی حوصلہ افزائی ہوتی ہے اور اس کے دل میں امیدکا دِیا روشن ہو جاتا ہے کہ اللہ تبارک وتعالیٰ کے فضل وکرم سے میری اس تنگی کے بعد اللہ تبارک وتعالیٰ آسانیوں کو پیدا فرما دیں گے۔ مریض کو یہ سمجھانا بھی ضروری ہے کہ انسان کی زندگی میں آنے والی تمام تکالیف اللہ کے حکم سے آتی ہیں؛ چنانچہ اسی کی ذات پر توکل اور بھروسہ کرنا چاہیے۔ سورۂ توبہ کی آیت: 51 میں ارشاد ہوا ''آپ کہہ دیجئے کہ ہمیں سوائے اللہ کے ہمارے حق میں لکھے ہوئے کہ کوئی چیز پہنچ ہی نہیں سکتی وہ ہمارا کار ساز اور مولیٰ ہے‘ (اور) مومنوں کو تو اللہ کی ذات پاک پر ہی بھروسہ کرنا چاہیے‘‘۔
3۔ مریض کے ساتھ نرمی: نفسیاتی اور جسمانی عوارض کی وجہ سے کئی مرتبہ مریض کی طبیعت میں چڑچڑا پن پیدا ہو جاتا ہے جس کی وجہ سے وہ کئی ایسی باتیں کر جاتا ہے جن میں گلہ شکوہ اور بدگمانی کا عنصر پایا جاتا ہے۔ مریض کی ان باتوں سے دل شکستہ نہیں ہونا چاہیے اور اس کی دل جوئی کے لیے نرمی والا معاملہ اختیار کرنا چاہیے۔ اللہ تبارک وتعالیٰ نے قرآن مجید میں خصوصیت سے بوڑھے والدین کا ذکر کیا کہ جب وہ بڑھاپے میں چلے جائیں تو ان سے نرمی والا سلوک کیا جائے اور ان کو اُف تک بھی نہ کہا جائے۔ اللہ تبارک وتعالیٰ سورۂ بنی اسرائیل کی آیات: 23 تا 24 میں ارشاد فرماتے ہیں ''اور تیرا پروردگار صاف صاف حکم دے چکا ہے کہ تم اس کے سوا کسی اور کی عبادت نہ کرنا اور ماں باپ کے ساتھ احسان کرنا۔ اگر تیری موجودگی میں ان میں سے ایک یا یہ دونوں بڑھاپے کو پہنچ جائیں تو ان کے آگے اُف تک نہ کہنا‘ نہ انہیں ڈانٹ ڈپٹ کرنا بلکہ ان کے ساتھ ادب واحترام سے بات چیت کرنا۔ اور عاجزی اور محبت کے ساتھ ان کے سامنے تواضع کا بازو پست رکھے رکھنا اور دعا کرتے رہنا کہ اے میرے رب! ان پر ویسے ہی رحم کر جیسے انہوں نے میرے بچپن میں میری پرورش کی ہے‘‘۔ بزرگوں کی طرح چھوٹی عمر کے بچے بھی مرض کی وجہ سے نفسیاتی دبائو کا شکار ہو جاتے ہیں۔ ایسی صورت میں ان کے سرپرستوں کو ان کے ساتھ سختی کرنے کے بجائے نرمی والا معاملہ کرنا چاہیے۔
4۔ مریض کی پردہ پوشی: کئی مرتبہ انسان کسی تکلیف دہ مرض کو چھپانا چاہتا ہے‘ ایسی صورت میں مریض کے عیب کی پردہ پوشی کرنی چاہیے اور لوگوں کے سامنے اسے کسی بھی طور پر بیان نہیں کرنا چاہیے۔ اس حوالے سے صحیح مسلم میں حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا ''مسلمان دوسرے مسلمان کا بھائی ہے‘ نہ اس پر ظلم کرتا ہے‘ نہ اسے ( ظالموں کے) سپرد کرتا ہے۔ جو شخص اپنے بھائی کی حاجت پوری کرنے میں لگا ہوتا ہے‘ اللہ تعالیٰ اس کی حاجت روائی فرماتا ہے۔ جو کسی مسلمان سے اس کی ایک تکلیف دور کرتا ہے‘ اللہ تعالیٰ اس سے قیامت کی تکلیفوں میں سے ایک تکلیف دور کرتا ہے۔ جو شخص کسی مسلمان کی پردہ پوشی کرتا ہے‘ اللہ تعالیٰ قیامت کے دن اس (کے عیبوں) کی پردہ پوشی فرمائے گا‘‘۔
5۔ مریض کے بارے میں حسنِ ظن: انسان کی زندگی میں آنے والی بہت سی تکالیف‘ اس کے گناہوں کی وجہ سے اور بہت سی تکالیف من جانب اللہ آزمائش ہوتی ہیں۔ اگر خود پر کوئی تکلیف آئے تو اپنے گناہوں پر نظر کرنی چاہیے اور کسی دوسرے مسلمان بھائی کو بیماریوں میں مبتلا دیکھ کر اس کے بارے میں حسنِ ظن رکھنا چاہیے کہ اس کو گناہوں کی وجہ سے تکلیف کا سامنا نہیں کرنا پڑا بلکہ یہ تکلیف اس کے لیے آزمائش اور بلندیٔ درجات کا ذریعہ ہے۔
6۔ مریض کے لیے دَم اور دعا: جب انسان کسی مریض کے پاس عیادت کے لیے جائے یا اس کو کسی مریض کی یاد ستائے تو اس کومریض کے لیے دعائے خیر کرنی چاہیے اور اگر ممکن ہو تو بیماری سے نجات کے لیے اس کو دَم بھی کر دینا چاہیے۔ اس حوالے سے صحیح بخاری میں ام المومنین حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ نبی کریمﷺ نے ان کے گھر میں ایک لڑکی دیکھی جس کے چہرے پر (نظرِ بد لگنے کی وجہ سے ) کالے دھبے پڑ گئے تھے۔ آنحضرتﷺ نے فرمایا کہ اس مریض پر دم کرا دو کیونکہ اسے نظرِ بد لگ گئی ہے۔
7۔ طب نبوی سے علاج: طبی ماہرین سے راہنمائی حاصل کرنے کے ساتھ ساتھ طب نبوی سے علاج کرانا بھی مریض کے لیے انتہائی مفید ہے۔ آبِ زمزم‘ عجوہ کھجور‘ شہد‘ کلونجی‘ عودِ ہندی اور احادیث میں مذکور دیگر اشیا سے علاج کرانا مریض کی شفایابی کا سبب بنتا ہے۔
اگر مذکورہ بالا باتوں پر عمل کر لیا جائے تو نہ صرف یہ کہ مریض کی شفایابی کے امکانات بڑھ سکتے بلکہ اس کام میں حصہ لینے والے دوست احباب اور رشتہ دار اجر وثواب کے مستحق بھی بن سکتے ہیں۔ دعا ہے کہ اللہ تبارک وتعالیٰ تمام مریضوں کو شفایاب فرمائے‘ آمین!

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں