غیر معمولی حالات کے غیر معمولی تقاضے

اس سے پہلے کبھی ایسا نہیں تھا۔ غیر معمولی صورت ِحال کا سامنا ہے ۔ تبدیلی مستقل ہے ۔ دنیا کے ہر کونے میں ایسی ہی روایتی ‘ جانی پہچانی باتیں سنائی دیتی ہیں‘ جس دوران لوگوں کی حرکت پابند‘ ملازمتیں دبائو میں اور فعالیت محدود ہے تو فطری طور پر اُن کی سوچ بھی سمٹتی ہوئی ایک نقطے پر آجائے گی ۔ جیسا کہ کہا جاتا ہے؛ ہر تبدیلی تکلیف دہ ہوتی ہے ۔ اس تکلیف کو کم کرنے کا واحد طریقہ بہترین کی امید رکھنا اور بدترین کیلئے تیار رہنا ہے ۔ یہی وجہ ہے کہ تنظیموں کے لیے اس صدمے سے باہر نکلنا ضروری ہے۔ وائرس دنیا کو غیر فعال‘ بلکہ مفلوج کردیا ہے۔ ابھی وائرس اس دنیا سے کہیں نہیں جارہا۔ا ب‘ کاروباری اداروں کے سامنے چیلنج یہ ہے کہ انہوں نے اسی دنیا میں رہنا اور کام کرنا ہے ۔ اس کیلئے انہیں نئی منصوبہ بندی درکار ہے ۔ 
کچھ کاروباری اداروں نے خود کو نئی صورت ِحال کے مطابق ڈھال لیا‘ جبکہ کچھ اس کے لیے ہاتھ پائوں مارہے ہیں۔ اس عالمی وبا کے نئے مرحلے میں کام کرنے اور جینے کے نئے طریقوں کی ضرورت ہے ۔ ان تبدیلیوں کے مثبت اور منفی اثرات سے نمٹنے کے لیے خود کو تیاررکھنا ہوگا ۔ دنیا بھر میں معیشتیں کھل رہی ہیں‘ تاہم ایک تذبذب کی کیفیت اپنی جگہ پر موجود ہے کہ یہ سلسلہ جاری رہے گا یا دوبارہ لاک ڈائون کی طرف جانا پڑسکتاہے ؟ان حالات میں کاروباری اداروں کو دو اہم اقدار ‘ پھرتی اور لچک کا مظاہر ہ کرنا پڑے گا۔ ان اہم اقدار کی بنیاد پر مستقبل کے کاروبار کا تعین کرنے والے پانچ رجحانات وجود میں آئیں گے : 
1۔ مختصر مدت کے لیے تنوع: تعلیم‘ تربیت ‘ مشاورت جیسے بزنس کو نئی حقیقتوں کے مطابق خود کو ڈھالنا ہے ۔ کچھ تبدیلیوں کے ساتھ ورچوئل تعلیم ممکن ہوچکی ہے۔ جامعات اور سکولوں میں آن لائن تدریس ایک فوری حل کے طور پردستیاب تھی‘ لیکن بہت کم ٹیچر یا پروگرامز اس کے لیے ٹریننگ رکھتے تھے ۔ ضروری ہے کہ ٹیچرز سکرین کے فاصلے سے طلبا کی حوصلہ افزائی کرنا سیکھ لیں۔ وہ طلبا جو سکول کے باقاعدہ یونیفارم کے بغیر ‘ عام لباس میں بیٹھے ہیں اور اُن کی توجہ کا ارتکاز کہیں اور ہے ۔ ٹریننگ کے شعبے کو عالمی معیار کا مواد تخلیق کرنے کی ضرورت ہے ‘تاکہ جسمانی سرگرمیوں کی کمی کی تلافی کی جاسکے ۔ مشاورت کا شعبہ سکرین کے پردے سے بہت اچھی کارکردگی دکھا سکتا ہے؛ بشرطیکہ وہ مارکیٹ میں آنے والی تبدیلیوں اور بزنس کے اخراجات میں کمی کے بہترین منصوبے پیش کرسکیں۔ 
2۔ جو کچھ آپ کرسکتے ہیں اُس پر توجہ دیں: غیر معمولی حالات کے باوجود انسان اپنی فطرت کے مطابق ہی چلتا اور دوسروں کی نقل کرتے ہوئے اپنے لیے راستہ تلاش کرنے کی کوشش کرتا ہے ‘ اگر دوسرے دفاتر کھول رہے ہیں اور اپنے ملازمین کو گھروں سے کام کرنے کا کہہ رہے ہیں‘ تو اُنہیں دیکھ کر اوربھی ایسا کریں گے ‘ تاہم اس رجحان کے ساتھ خطرہ یہ ہے کہ آپ دوسروں کی نقالی میں اُسے نظر انداز کررہے ہیں ‘جو آپ کرسکتے ہیں۔ 
دیکھیں کہ آپ کی تنظیم کیسی کارکردگی دکھاسکتی ہے ؟ اگر یہ ٹریول بزنس کرتی ہے اورفی الحال دکھائی یہ دے رہا ہے کہ سیاحت اور سفر کا کاروبار ختم ہوچکا تو آپ ایسے امکانات تلاش کریں‘جن میں فعالیت ابھی بھی ممکن ہو۔ جب مشرق ِبعید کے ممالک میں سارس وائرس پھیلا تو سیاحت کی صنعت زمین بوس ہوگئی ‘ تاہم سارس کا شکار ممالک نے ایسے جزیرے تلاش کرنا شروع کردئیے‘ جو اس سے پاک تھے اور جہاں سیاحت ممکن تھی ۔ میڈیکل سیاحت کا امکان بھی موجود ہے‘ صحت کی صنعت کا ٹریول انڈسٹری سے اشتراک بنتا ہے ۔ یورپ میں جرمنی کورونا وائرس سے بہترین طریقے سے نمٹنے میں کامیاب ہوا ہے ۔ برطانیہ اور دیگر ممالک کے لوگ وہاں جا کر دیکھنا چاہیں گے کہ اس وباسے کیسے نمٹا گیا؟ 
3۔ مشترکہ مارکیٹ : اس وقت ممالک کی اپنائی گئی حکمت ِعملی سرحدیں بند کرکے کورونا کے پھیلائو کوروکنا ہے ۔ عملی طور پر ممکن ہے کہ یہ ٹھیک دکھائی دیتا ہو‘ لیکن اس حکمت ِعملی کی سفارش نہیں کی جاسکتی۔ روایتی مارکیٹس زوال پذیر ہونے سے ایک نیا امکان سامنے آیا ہے ۔ ادویہ ساز صنعت کے درمیان غیر معمولی تعاون دیکھا جارہا ہے۔ ویکسین کی تیاری کے لیے کم و بیش چالیس ممالک میں تحقیقات جاری ہیں۔ یہ ایک تاریخ ساز موقع ہے ۔ کاروبار دوسرے کو دیکھ کر چلتے ہیں۔ وسطی ایشیائی مارکیٹس کے ساتھ اشتراک عمل کی ضرورت ہے ۔ افریقا اور جنوب مشرقی ایشیائی مارکیٹس جیسا کہ ویت نام وغیرہ کی طرف نئے امکانات کے طور پر دیکھا جانا چاہیے ۔ اشتراک اور تعاون کا تمام فریقوں کو فائدہ ہوگا‘ اس سے امکانات کی زنجیر وجود میں آئے گی ‘جس سے تمام منسلک ہوں گے ۔ 
4۔ کام کا طریق کار اور پالیسیاں : کام کے معمولات ‘ انداز اور طریق ِکار میں بہت زیادہ تبدیلی آئے گی۔ فاصلے پر رہتے ہوئے کام کرنا عجیب لگتا تھا‘ لیکن اب یہ ایک معمول بن چکا ہے ‘ تاہم لگے بندھے انداز میں کام کرنے والے بزنس لیڈر اس کے ساتھ نباہ کرنے میں مشکل کا سامنا کررہے ہیں۔ ضروری ہے کہ کاروباری ادارے اپنے منیجرز کی استعداد بڑھائیں‘ تاکہ فاصلے پر کام کرنے والی ٹیم پر اعتماد کرنا اور اس کی نگرانی کرنا سیکھ لیں۔ ٹیم ممبران کو بھی گھر سے کام کرنا سکھایا جائے ۔ ماضی میں ملازمین کو شکایت تھی کہ کام کے کڑے اوقات کی وجہ سے وہ اپنے اہل ِخانہ کو وقت نہیں دے سکتے۔ اب ‘جبکہ وہ گھروں پر ہیں تو اُنہیں سکھانے کی ضرورت ہے کہ اپنے اہل ِخانہ کے درمیان رہتے ہوئے پیشہ وارانہ ذمہ داریوں پر کس طرح توجہ دینی ہے ۔ ایسا نہ ہو کہ گھریلو مصروفیات اُن کی توجہ بٹاتی رہیں۔ قیادت کوبزنس کے غیر یقینی پن سے نبھاہ کرنا اس کے دبائو کا سامنا کرنے کے لیے تیار رہنا ہوگا ۔ انہیں سمجھنا ہوگا کہ گھروں سے کام کرنیوالے ملازمین کا آئوٹ پٹ ممکن ہے‘ فی الحال اُ ن کی توقع کے مطابق نہ ہو۔ کاروباری تنوع ایک مستقل ضرورت بننے جارہا ہے ۔ 
5۔ تواز ن بحال کرنا : عالمی رہنمائوں‘ اداروں اور تنظیموں کو دنیا کے نئے تقاضوں کے ساتھ چلنا ہے۔ترجیحات میں تبدیلی لانے کی ضرورت ہے ۔ لوگوں نے دیکھا کہ دنیا کے انتہائی ترقی یافتہ ممالک کا نظام بھی صحت کی ناگہانی صورت ِحال کے سامنے بکھر گیا۔ عدم توازن کی وجہ سے نظام کی بنیادیں ہل کر رہ گئیں۔ ایک مشترکہ عالمی تنظیم کی ضرورت ہے‘ جس کی کارکردگی کا تعین صرف مالیاتی آڈٹ نہ ہو‘بلکہ دیکھا جائے اس نے سماجی ‘ ماحولیاتی اور صحت کے امور میں کیا کچھ کیا ہے ۔ حتمی تجزیے میں ان امور پر کارکردگی لازمی قرار دی جائے ۔ اس جانچ کی وجہ سے کمپنیاں ماحول پر اپنے اثرات کے بارے میں محتاط رہیں گی۔ 
ان تبدیلیوں کے لیے نئی سوچ ‘ مہارت اور طریق کار کی ضرورت ہے ۔ کئی عشروں سے لگے بندھے فارمولے پر کام کرتے ہوئے دولت جمع کرنے اور عالمی طاقتیں بننے والی ریاستوں ‘ رہنمائوں اور اداروں کو اپنی ترجیحات کا از سر ِ نوتعین کرنا ہے۔ اس عالمی وبا نے کم از کم اپنی وجہ عیاں کردی ۔ لالچ‘ دھوکہ دہی‘ اجارہ داری‘ غلبہ اور سب کچھ سمیٹ لیے کی خواہش نے اس وائرس کو توانائی پہنچائی۔ اس سچائی کا سامنا کیا جانا چاہیے‘ تاکہ رہنمائوں‘ اداروں اور تنظیموں کے ڈی این اے میں تبدیلی لاکر مستقبل میں انسانیت کو ایسی وبائو ں سے محفوظ رکھا جاسکے! 

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں