اب تک امر یکہ یہی راگ الاپے جا رہا تھاکہ پاکستان اپنی سر زمین پر دہشت گردوں کی معا ونت کر نا چھو ڑ دے، حقا نی نیٹ ورک اور کو ئٹہ شوریٰ کو افغا نستا ن واپس بھیجے‘ نیز بھا رت مخالف جہا دی تنظیمو ں کو‘جن پر اقوام متحد ہ پابندیاں لگا چکا ہے‘ کو اپنی سر زمین استعمال نہ کر نے دے اور ان کے خلاف کا رروائی کر ے ۔اُڑ ی واقعہ کے بعد امر یکہ اور بر طانیہ نے اس کی شدید مذمت کی لیکن اس وقت پاکستان اور بھا رت کے درمیان کشمیر پر مذاکرات کی کو ئی بات نہیں کی لیکن اب جبکہ بر صغیر کے افق پرجنگ کے گہرے با دل چھا نے لگے ہیں تو امر یکہ نے پینتر ابدل لیا ہے اور کہا ہے کہ پاکستان اور بھا رت کے درمیان کشیدگی کے خاتمے کیلئے بہترین حل مذاکرات ہیں ۔نیز دونوں ملک اپنے مسا ئل سفارتکاری سے نکا لیں تشد د سے نہیں۔ وائٹ ہا ؤس کے ترجمان جوش ارنسٹ نے بریفنگ میں بتایا کہ گز شتہ چند بر سوں میں اس حوالے سے دونوں ملکوں میں اہم پیش رفت ہو ئی ہے اور امید ہے کہ دونوں ملک اس کو جا ری رکھیں گے۔ نہ جانے امر یکہ کو مذاکرات میں کونسی پیش رفت نظر آ ئی ہے۔ غالباً امریکہ نے اپنے وسیع تر انٹیلی جنس ذرائع سے اس امر کی تصدیق کر لی ہے کہ بھارت کا یہ الزام کہ اُڑی پر یلغار کیلئے لائن آف کنٹرول پار کے پاکستان سے گھس بیٹھئے آئے تھے غلط ہے۔
مذاکرات کے حوالے سے پاکستان اور بھارت کے تعلقا ت کی تا ریخ کا فی تلخ ہے ۔ایک قدم آ گے اور دو قدم پیچھے کے مترا دف بھارتی حکومتیں خواہ وہ کانگرس کی ہوں یا بی جے پی کی ۔تنا زعات کی ماں کشمیر پر مذاکرات کر نے کے لیے آما دہ نہیں ہو تیں۔ وہ بس یہی ڈفلی بجاتی ہیں کہ آ ئیں اور دہشت گردی پر بات کرلیں لیکن جہاں تک تنازع اور کشیدگی کی بنیادی وجہ اس شورش زدہ متنا زعہ خطے کشمیر کا تعلق ہے یہ تو بھارت کا اٹو ٹ انگ ہے لہٰذا اس کی حیثیت بد لنے پر کو ئی بات چیت نہیں ہو سکتی ۔ پاکستان مسلسل دہا ئی دیتا رہا ہے کہ اقوام متحد ہ کی سلامتی کو نسل کی کشمیر میں رائے شما ری کرانے کی قراردادوں پر عمل درآمد کرایاجا ئے ۔لیکن آ ہستہ آہستہ اسلام آبا د نے بھی ان قراردادوں کا کم سے کم حوالہ دینے کی روش اختیا ر کر لی تھی ۔اس کی خاص وجہ یہ ہے کہ آ زادی سے لے کر اب تک کشمیر حا صل کرنے کے لیے پاکستان کی حکومتوں نے بڑے پا پڑبیلے ہیں ۔آ زادی کے فورا ًبعد کشمیر میں قبا ئل کی لشکر کشی ،1965ء اور 1971ء کی جنگیں، جنرل ضیا ء الحق کے دور میں جہا د کشمیر کا بھر پور طریقے سے احیا اور پر ویز مشر ف کی کا رگل کی مہم جوئی نمایاںہیں ۔ اس دوران 1971ء کی جنگ میں ہم نے آدھا ملک بھی گنوا دیا ۔بھارت تو مسلسل پراپیگنڈا کر رہا ہے کہ مشرف دور میں بھارتی پارلیمنٹ پر حملہ ، 2008ء میں ممبئی کا واقعہ ،رواں برس جنوری میں پٹھا ن کو ٹ پر حملہ اور اُڑ ی سیکٹر کا واقعہ یہ سب کچھ پاکستان کی دراندازی سے ہوا ہے ۔ بدقسمتی یہ ہے کہ تمام پاپڑ بیلنے کے باوجود جن میں گوریلا و فوجی جنگ اور مذ اکرات سمیت تمام آپشنز شامل ہیں بھا رتی ہٹ دھر می کی وجہ سے کشمیر کا حل تلا ش نہیں کیا جا سکا۔ میاں نواز شر یف کے گز شتہ دور حکومت اور پرویز مشرف کے دور میں بیک چینل ڈپلومیسی کو بھی کشمیرکا حل تلاش کر نے کے لیے آزما یا گیا ۔ مشرف کے معتمد خصوصی طارق عزیز بیک چینل ڈپلومیسی کے حوالے سے خاصے سر گرم تھے،اس دور کے وزیر خا رجہ خو رشید محمود قصوری کے مطابق سب معاملا ت طے ہو گئے تھے جس کے مطابق اقوام متحدہ کی قراردادوں کو طاق نسیا ن میں رکھ کر کشمیرکو خودمختاری دینا تھا ۔اگرچہ جنر ل پرویز مشرف نے دفتر خا رجہ کو ان خفیہ مذاکرات سے بالکل باہر رکھا لیکن خورشید قصوری کا دعویٰ ہے کہ اگر2007ء میں چیف جسٹس افتخار محمد چودھری کی بر طرفی کیخلاف تحر یک نہ چلتی تو یہ بیل منڈ ھے چڑھ جا نی تھی ۔
بد قسمتی سے جہاں وادی کشمیر بھارت کی ریا ستی دہشت گردی کا شکار ہے وہیں پاکستان کی حکومتوں نے بھی اپنی نا قص پالیسیوں کے با عث کشمیر کا ز کو مز ید الجھا دیا ہے ۔پہلے یہ مسئلہ سیدھا سادہ حق خودارادیت کا تھا لیکن یہ اب جہا د، دراندازی اور انسا نی حقوق کا بن چکا ہے ۔جب انسا نی حقو ق کی بات آ تی ہے تو چین بھی تبت اور بعض دیگر علا قوں میں اس ضمن میں مغر ب کے نز دیک اپنے خراب ریکا رڈ کی بنا پرپیچھے ہٹ جاتا ہے ۔دوسر ی طرف مقبوضہ کشمیر میں بھارت کی پا نچ لاکھ سے زیا دہ فوج کی مو جو دگی اور اس کے مظالم کی بنا پر کشمیری نوجوانوں میں جذبہ حریت میں گو ناگوں اضا فہ ہوا ہے ۔ کشمیر میں نوجوانوں کی ایک ایسی کھیپ تیارہو گئی ہے جسے بھا رت نے اپنی ظا لمانہ پالیسیوں سے متنفر کر دیا ہے ۔بر ہا ن الد ین وانی کا بھا ئی بھا رتی فو جیوں کے ہا تھوں شہید ہو ااور بعدازاںاسے بھی مزاحمت کر نے کی پاداش میں شہید کر دیا گیا لیکن بھارت کے نزدیک وہ دہشت گرد تھا اور وزیراعظم نواز شریف کا اقوام متحد ہ میں اپنے خطاب میں اس کا ذکر کرنا بھارتی حکومت کو سخت ناگوار گزرا ہے۔حقیقت تو یہ ہے کہ پاکستان ہو یا بھارت یاحر یت لیڈر شپ کشمیر میں جو لا واابل رہا ہے اسے اب روکنا کسی کے بس کی بات نظر نہیں آتی۔ ماہ جولائی میں اسی لاوے کے نتیجے میں بیسیو ں نوجوان شہید اور زخمی ومعذور ہو چکے ہیں۔ ان کے جذبہ حر یت کاانداز ہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ ایک ایسا نو جو ان جو بھارتی چھروں سے ایک آنکھ کھو بیٹھا ،ہسپتال میں زیر علاج ہو نے کے با وجود اس کا کہنا ہے کہ وہ صحت یاب ہو کر پھر سے بھارتی قابض فوج کے خلاف سینہ سپر ہو جا ئے گا ، خو اہ اس کی دوسری آنکھ بھی جاتی رہے ۔اس پس منظر میں عین اقوام متحد ہ کے اجلاس کے موقع پر اُڑی کے واقعہ نے بھارت کو آزادی کی اس جدو جہد کو دہشت گردی کا معاملہ بنانے میں مد د کی ہے اور بڑ ی عیا ری کے ساتھ بھارتی لیڈر شپ نے اپنی توپوں کا رخ پاکستان کی طرف موڑ دیا ہے ۔
بھارت کی اقتصادی طاقت اورچین کے خلاف اس کی سٹر ٹیجک اہمیت کے باعث آ ج کل مغر ب کے ساتھ اس کا ہنی مون چل رہا ہے ۔ اسی بنا پر وہ حق خو دارادیت کے معاملے کو دہشت گردی قراردلو انے میں خا صی حد تک کا میاب ہے ۔ یقینا آ ج کے دور میں کسی نہتی آبادی کو بزور طاقت زیر تسلط رکھنا زیا دہ عر صے تک ممکن نہیں رہا لیکن بھارتی زعما جس کی لا ٹھی اس کی بھینس کے مترادف ہر صورت کشمیر پر اپنا غا صبا نہ تسلط بر قرار رکھنے کے لیے کو شا ں ہیں اور ان پر بہت کم عالمی دبا ؤ ہے۔ اس تنا ظر میں پاکستان کو اپنی حکمت عملی پر ازسرنو غو ر کرنے کی ضرورت ہے ۔ یقینا دو ایٹمی طاقتوں کے درمیان جنگ کو ئی آپشن نہیں ہے تا ہم اگر کو ئی جنگجو کشمیر کے اندر کارروائیاں کر نے کے لیے ہما ری سرزمین استعمال کر رہے ہیں تو اس کی ہر گز اجازت نہیں دینی چاہیے کیو نکہ اس طر ح کشمیر کاز اور جدوجہد آزادی کیلئے تحریک مزاحمت کو فا ئدہ پہنچنے کے بجا ئے الٹا نقصان ہو نے کا خطر ہ ہے۔ویسے بھی مودی کی تازہ قلابازی کے بعد جنگ کے بادل چھٹتے ہوئے نظر آ رہے ہیں۔