"ANC" (space) message & send to 7575

نیا امریکہ اور ہم؟

اقتدار سنبھالنے کے ایک ہفتے کے اندر ہی واحد عالمی سپر پاور امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے متنازع فیصلوں کے ذریعے دنیا میں طوفان برپاکر دیا ہے۔عموماًسیاستدانوں کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ ان کے انتخابی مہم کے دوران کئے گئے وعدے اقتدار میں آنے کے بعد وفا نہیں ہوتے لیکن لگتا ہے ڈونلڈ ٹرمپ وہ سب کچھ کرنے پر مصر ہیںجن کا وعدہ انہوں نے انتخابی مہم کے دوران کیا ۔'اسلامو فوبیا‘ یا دوسرے الفاظ میں مسلمانوں سے نفرت ، ان کے فیصلوںاور ٹیم کے انتخاب سے ہی آشکار ہو گئی تھی۔مسلمانوں کی اکثریت پر مشتمل شام ، عراق، ایران، لیبیا،صومالیہ، سوڈان اور یمن کے شہریوں پر امریکہ میں داخلے پر پابندی یہ جواز بنا کر لگا دی گئی ہے کہ ان ممالک سے دہشتگردی ہوتی ہے۔پابندیوں کا نشانہ بننے والی ان اسلامی ریاستوں میں پاکستان اور افغانستان شامل نہیں ہیں۔ امریکی انتظامیہ اور میڈیا ایک طرف اور بھارتی پراپیگنڈا مشینری دوسری طرف،یہ کہتے نہیں تھکتے کہ پاکستان دہشت گردوں کی آماجگاہ ہی نہیں بلکہ نرسری بھی ہے، افغانستان بھی ان کی ہاں میں ہاں ملاتا ہے۔ کابل اور نئی دہلی سے بیک وقت یہ آوازبلند ہوتی ہے کہ افغانستان میں دہشت گردی کرنے والے پاکستان سے آپریٹ ہوتے ہیں۔اس ضمن میں القاعدہ،افغان طالبان اور نام نہاد حقانی نیٹ ورک کا نام لیا جاتا ہے اور یہی بات ٹرمپ سے پہلے اوباما انتظامیہ بھی دہراتی رہتی تھی اور کہا جاتا تھا کہ پاکستان اپنی سرزمین کو دہشت گردوں سے پاک کرنے میں سنجیدہ نہیں اور وہ اس حوالے سے' اچھے اور برے طالبان‘ کے درمیان تمیز روا رکھتا ہے،یعنی پاکستان ان گروپوں کو پناہ دیتا ہے جو بھارت اور افغانستان میں دہشت گردی کی کارروائیاں کرتے ہیں۔
ڈونلڈ ٹرمپ اپنی پالیسیوں کے نفاذ کی راہ میں آنے والی تمام رکاوٹوں کو روندتے چلے جا رہے ہیں،اپنی نئی امیگریشن پالیسی کی مخالفت کرنے پر انہوں نے وزارت قانون میں قائم مقام خاتون اٹارنی جنرل سیلی ییٹس کو بھی برطرف کر دیا ہے۔دوسری طرف ماہرین نفسیات ٹرمپ کو دنیا کیلئے خطرناک قرار دے رہے ہیں ۔ان کا کہنا ہے کہ ٹرمپ ایک ایسی ذہنی بیماری کا شکار ہیںجسے'بدخواہ نرگسیت‘ کہا جاتا ہے،اس کے علاوہ وہ اپنے جذبات پر قابو نہیں رکھ سکتے اور بڑی جلدی غصے میں آ جاتے ہیں،اس لئے ایسا شخص صدارت جیسا عہدہ احسن طریقے سے نہیں چلا سکتا۔
ٹرمپ کی سات ملکوں کے شہریوں کی امریکہ آمد پر پابندی کے حکم کی سیاہی ابھی خشک نہیں ہوئی تھی کہ بلی تھیلے سے باہر آ گئی۔وائٹ ہاؤس کے چیف آف سٹاف رینس پیری بس نے ایک امریکی ٹی وی کو انٹرویو میں کہا کہ پاکستان بھی پابندی کی زد میں آ سکتا ہے۔ اخباری اطلاعات کے مطابق امریکی نائب وزیر خارجہ نے واشنگٹن میں ہمارے سفیر عباس جیلانی پر واضح کیا ہے کہ اگر پاکستان نے اس ضمن میں کارروائی نہ کی تو اس کے شہری بھی مذکورہ پابندی کی زد میں آ جائینگے۔اس کے علاوہ جماعۃ الدعوۃ جو امریکہ کے نزدیک لشکر طیبہ کا نیا نام ہے کی فنڈنگ کے معاملات بھی پاکستانی سفیر کے سامنے رکھے گئے۔اسی تناظر میں گزشتہ روزمحکمہ داخلہ پنجاب نے جماعۃ الدعوۃ کے امیر حافظ سعیداور ان کے چار ساتھیوں عبداللہ عبید،ظفر اقبال،عبدالرحمان عابد اورکاشف نیاز کو چھ ماہ کیلئے نظر بند کر دیا ہے اور اب بعض افراد شیڈول فورتھ میں شامل کئے جائینگے ۔وزیر داخلہ چودھری نثارکا اب فرمانا ہے کہ اقوام متحدہ نے جماعۃ الدعوۃ پر پابندی عائد کی ،جو اقدامات پہلے نہیں ہو پائے تھے وہ اب کئے جا رہے ہیں۔ واضح رہے کہ حکومت پاکستان کا موقف ہے کہ حافظ سعید اور ان کی تنظیم رفاہی کام کرتی ہے،وہ دہشتگردی میں ملوث نہیں ہے اور نہ ہی انہوں نے کسی قانون کی خلاف ورزی کی ہے۔دوسری طرف بھارت پٹھانکوٹ اور اڑی کے واقعات کیلئے پاکستان میں مقیم دہشتگرد تنظیموں جن میں جماعۃ الدعوۃ اور جیش محمد سر فہرست ہیںکو ذمہ دار قرار دیتا ہے۔اس تناظر میں ہمارے سکیورٹی ادارے اور حکومت ایک نئے مخمصے میں مبتلا ہوگئے ہیں۔
سابق امریکی صدور کے ادوار میں تو محض چھڑی اور گاجرStick and Carrot) (کے فارمولے سے پاکستان کو ڈیل کیا جاتا تھا کیونکہ اس وقت امریکہ افغانستان کی جنگ کی خاطر پاکستان پر انحصار کر رہا تھا۔اسلحے اور امر یکی فو جیوں کی سپلا ئی لائن بھی پاکستان کی سر زمین ہی تھی نیز پاکستان اور امر یکہ کے درمیان خفیہ معلومات کے تبا دلے کاوسیع نیٹ ورک بھی مو جود تھا لیکن اب ٹر مپ کے دور میںبد لے ہو ئے حا لا ت میں گا جر غا ئب ہو گئی ہے اور محض ڈنڈا باقی رہ گیا ہے ۔ پاکستان کا آزمو دہ سکیو رٹی پیراڈائم جس کے تحت ہم افغانستان میں اپنی مر ضی کی سر کا ر بنانے کی حکمت عملی اوردوسر ی طرف بھا رت کے ساتھ سخت پالیسی اختیا ر کر نے پر عمل پیرا تھے ۔ لیکن اب پاکستان خارجہ پالیسی کے حوالے سے ایک ایسے دورا ہے پر کھڑا ہے جہاں Hunting with the hounds and running with the hare کی پالیسی پر چلنا مشکل ہوگیا ہے۔ اس معاملے میں امر یکہ کے پاکستان کے بارے رویے میں سختی بڑھتی جا ئے گی لیکن ہمارے پالیسی پرساز جمو د کا شکا ر ہیں ۔حکومت 'پاناما گیٹ ‘ کی وجہ سے عضو معطل بنی ہو ئی ہے ۔ کلید ی تقر ریا ں اور فیصلے ہنوز تشنہ ہیں ۔ ہمارے خا رجہ سیکر ٹر ی جو واشنگٹن میں سفارت کا عہدہ سنبھا لنے کے لیے پابہ رکا ب ہیں اس لیے اپنا عہد ہ نہیں چھو ڑ سکتے کیونکہ ابھی نئے خا رجہ سیکر ٹری کا تقر ر ہی نہیں ہوا۔ وزارت خا رجہ کا قلمدان بھی وزیر اعظم کے پا س ہے ۔ بزر گوار سرتاج عزیز مشیر خا رجہ ہیں جبکہ طارق فا طمی خارجہ امور کے لیے وزیر اعظم کے خصوصی معاون ہیں۔ ویسے تو ہمارے ہاں ماشا ء اللہ نیشنل سکیو رٹی کے مشیر بھی موجو د ہیں لیکن ابھی تک نیشنل سکیو رٹی کو نسل کا اپنا کو ئی سیکر ٹر یٹ ہی نہیں ہے اورمشیر موصوف غالباً وزیر اعظم سیکرٹریٹ میں ہی بیٹھتے ہیں۔وزیر اعظم میاں نواز شر یف کو اعلیٰ فوجی قیادت کے مشورے کے ساتھ ڈونلڈ ٹرمپ کی اسلام دشمن پالیسیوں کے بارے میں جن سے پاکستان یقینا متاثر ہو گا کے بارے میں سنجید ہ غوروخوض کر نے کی ضرورت ہے۔ اس وقت تو ہم دنیا میں ماسوائے ترکی اور چین کے قر یبا ً یکاوتنہا ہیں ۔
حا ل ہی میں متحد ہ عر ب امارات کے ولی عہدمحمد بن زائد النہیا ن نے بھا رت کا دورہ کیا اور وہ بھارت کے یوم جمہو ریہ پر خصوصی مہمان تھے، اس موقع پر محمد بن زائدالنہیان نے بھارتی سرکار سے بیک زبان ہو کر کابل اور قند ھا ر میں 10جنو ری کو ہو نے والے دہشت گر دی کے واقعات کی بھر پو ر مذمت کی جن میں امارات کے پانچ سفارتکاروں سمیت ساٹھ کے قریب افراد ما رے گئے تھے۔ اس سانحے کا بھی پاکستا ن کی سر زمین سے آنے والے دہشتگردوں کوذمہ دارٹھہرایا گیا ظا ہر ہے کہ پاکستان کو اپنی پالیسیوں میں فوراً تبد یلی لانا ہو گی۔ یہ کہنا بڑا آسان ہے کہ ہم اپنے اصولی مو قف پر قائم رہیں گے لیکن امر یکہ کی طرف سے پاکستان اور پاکستا نیوں پر پابندیا ں ہما رے لیے زہر قا تل ثابت ہو نگی لہٰذا وقت آ گیا ہے کہ پالیسیاں جو ش کے بجا ئے ہو ش سے بنا ئی جا ئیں۔ تحر یک انصاف کے سر بر اہ عمران خان کی دعا کہ ٹرمپ پاکستا نیوں کو امر یکہ آنے سے رو ک دے تا کہ ہم اپنا ملک ٹھیک کر سکیں، انتہا ئی مضحکہ خیز ہے۔گو یا کہ خا ن صاحب ٹرمپ کی تنہا ئی اور الگ تھلگ کر نے کی پا لیسی کی تصدیق کر رہے ہیں ۔غا لبا ً انھوں نے اپنے بیان کے محرکا ت پر غو ر نہیں کیا کیو نکہ خان صاحب امر یکہ میں مقیم متمو ل پاکستانی ڈاکٹروں سے اپنے ہسپتا ل کے لیے خاصا چند ہ اکٹھا کرکے لاتے ہیں ۔
ٹر مپ کی مسلمانوں پر پا بند ی کے حوالے سے امریکہ سمیت سا ری دنیا میں مظا ہر ے ہو رہے ہیں اور ان کی پالیسیوں پر حیر انگی کا اظہا ر کیا جا رہا ہے کہ آج کے دور میں بھی ایسا ہو سکتا ہے کہ ممالک اپنے بارڈر پردیوار یں کھڑی کر دیں اور مذہب کی بنیا د پر لو گو ں کی آزادیا ں بھی سلب کر لیں ۔ ٹر مپ کو اپنی ان اسلام دشمن پالیسیوں کے حوالے سے اسرائیلی وزیر اعظم نتن یاہو کی بھر پو ر حما یت حا صل ہے لیکن باقی دنیامیںہیجان ہے ۔امر یکہ کے روایتی حلیف بر طا نیہ ،جر منی ،فرا نس اور کینیڈاجیسے ملکوں کے سر بر اہان حکومت نے اس فیصلے کی بھر پو ر مذمت کی ہے ۔کینیڈاکے وزیر اعظم 'جسٹن ٹروڈو‘ نے تو یہاں تک کہہ دیا ہے کہ وہ مسلمانوں کو بلا امتیاز رنگ ونسل کینیڈا میں پنا ہ دیں گے۔ 

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں