مزہ ہے خالص مزہ‘ لطفِ مسلسل سے بھر پور۔ ہر لمحے لطف میں بھی اضافہ ہوتا چلا جا رہا ہے۔ آج کی دنیا میں کوئی ایسی ریپبلک نہیں ڈھونڈھی جا سکتی جہاں سارے ادارے مل کر الیکشن سے بھاگنے کی میراتھون ریس میں ایک دوسرے سے آگے نکلنے کے لیے زور لگا رہے ہوں۔ لطف بر لطف یہ کہ مزے کی اس تاریخ کو لکھنے کے لیے ''سچا پیٹ‘‘ سب سے آگے آگے ہے۔ آئیے پہلے آپ کا تعارف اس پیٹ سے کرائیں جو ہمیشہ سچ کا ساتھ دیتا ہے۔ جس کے کچھ تازہ ''نمونے‘‘ اِس طرح سے ہیں:
پہلا نمونہ نواز شریف کا دورۂ سعودی عرب: سعودی عرب میں نے تب اندر سے گہرائی میں دیکھا جب کنگ سعود یونیورسٹی کے سکالرشپ پر وہاں تعلیم حاصل کرنے گیا تھا۔ عشروں بعد اب ایک نیا سعودی عرب تشکیل پا چکا ہے۔ جسے جاننے کے لیے صرف عربی زبان کا سہارا بھی کافی نہیں رہا۔ جدہ سے دور‘ باہر ہجرہ روڈ پر بننے والے کنگ عبداللہ سٹی نے سعودی عرب کے سماج کی کیمسٹری ہی بدل ڈالی۔ اس لیے آج کا سعودی عرب مغربی دنیا میں KSA آف MBS یعنی محمد بن سلمان کی Kingdom of Saudi Arabia کہلاتا ہے‘ جہاں ایفرو عرب علاقوں سمیت پرشین گلف کا سب سے مارڈرن HD سٹی نقشوں کے بلیو پرنٹ سے صحرا پر اُتارا جا چکا ہے۔ یہ دنیا کا ایک ایسا شہر ہے‘ جیسا ہم گارڈین آف گلیکسی جیسی فکشن فلموں میں دیکھ سکتے تھے۔ یہ سب سے بڑا عالمی عجوبہ صحرائے عرب کے عین درمیان میں اگایا اور بسایا جا رہا ہے ۔ جو صحیح معنوں میں آنے والے دور کا شہر ہے۔ جہاں بحیرۂ احمر کے پانی کی سینکڑوں میل لمبی دو طرفہ کوسٹل پٹی اور بقیہ دو سائیڈز پر خالص صحرا چنا گیا ہے۔ شہر کا نام ہے Neom۔ اس شہر کی تعمیر پر 500 بلین امریکی ڈالر کا ابتدائی خرچہ علیحدہ رکھا گیا۔ وال سٹریٹ جرنل نے Neom سٹی آف سعودی عریبیہ کے بلیو پرنٹس دیکھے۔ وال سٹریٹ کے مطابق اس شہر پر مصنوعی بارش‘ مصنوعی چاند‘ Robotic گھریلو ماسیاں‘ Holographic ٹیچرز دنیا کو حیران کر دینے والے عجوبوں میں سے چند ہیں۔
ہم کہاں کھڑے ہیں؟ ہمارے ریاستی منیجرز کو خبر ہی نہیں کہ Neom سٹی کی بنیاد تین سال پہلے2020ء میں رکھی جا چکی ہے اور اس کی آخری اینٹ سال 2025ء میں لگ جائے گی۔ یہ شہر Next لیول کا نیو یارک سٹی ہے جو امریکہ کے نیو یارک شہر سے سائز میں 33 فیصد بڑا ہوگا۔ مستقبل کے اس Most Modern شہر کی تعمیر کا اعلان سعودی ولی عہد محمد بن سلمان نے اکتوبر 2018ء میں کیا تھا۔ جس کا پہلا فیز اب مکمل ہو چکا ہے۔ اس شہر کا نام دو زبانوں سے اخذ کیا گیا‘ یونانی اور عربی‘ جس کا مطلب ہے نیا مستقبل۔
دوسری طرف اپنے ہاں مداری پیٹ اپنے بندر کو کس طرح سچا ناچ نچاتا ہے‘ اس کا اندازہ رمضان شریف کے آخری عشرے میں سامنے آیا۔ جب کہا گیا کہ نواز شریف اور آلِ شریف کو سعودی بادشاہ نے سرکاری دورے کی دعوت دے دی۔ پھر وڈیو آئی جس میں ایئر پورٹ کے اگلے راستے کے بجائے ایئر پورٹ کے گیٹ نمبر 4 کے چور راستے سے منہ چھپائے ہوئے حیران چہرے بغیر کسی پروٹوکول کے کیمرے نے پکڑ کر دکھا دیے۔سچا پیٹ یہ وڈیو دیکھنے کے بعد پھر بھڑک اٹھا اور پرنس محمد بن سلمان کی نواز شریف سے ملاقات کی ایک ایسی تصویر جاتی امرا کے خاص مہمانوں کا استقبال کرتی دکھائی گئی جس میں پیچھے دیوار پر آویزاں حضرتِ قائداعظم ؒ کا پورٹریٹ بھی نظر آرہا تھا۔ آڈیو اور وڈیو کے کٹ اینڈ پیسٹ ایڈیٹنگ ماہرین نے ایک دفعہ پھر سچے پیٹ کے ہاتھوں عالمی رسوائی بر وزنِ پٹائی کو خندہ پیشانی سے گلے لگایا۔
سعودی عرب جانے والا کرۂ ارض کا یہ سرکاری مہمانوں کا پہلا ایسا ٹولا تھا جسے حرمِ مکی اور حرمِ مدنی بلکہ جدہ کے شریف ہائوس والے محلے کی مسجد میں بھی نماز پڑھنے کی اجازت نہ مل سکی۔ سیدھی بات ہے کہ اپنے رشتہ دار بھی کسی رشتہ دار کے جرائم کا بوجھ کبھی نہیں اٹھاتے۔ دور دیس کے مسلم ممالک بھی سعد حریری اور پرنس مقرن کی پریس کانفرنس کے بعد سعودی عرب کی قیادت سمیت جان چکے ہیں کہ پاکستان کی یہ اشرافیہ اور پاکستان کے لوگ اب کبھی کسی ایک پیج پر نہیں آسکتے۔ اس لیے سعودی عرب ان ملکوں میں شامل ہے جنہوں نے پاکستان کے تازہ ترین ٹرینڈ پر رمضان شریف سے پہلے ایک سروے کروایا۔ نثر کافی ہوگئی‘ عین اسی موضوع پر خاطرؔ عزنوی کو بھی پڑھ لیجیے:
میں اسے شہرت کہوں یا اپنی رسوائی کہوں
مجھ سے پہلے اس گلی میں میرے افسانے گئے
گو ذرا سی بات پر برسوں کے یارانے گئے
لیکن اتنا تو ہوا کچھ لوگ پہچانے گئے
ہمیں اپنی یہ غلط فہمی بھی دور کر لینی چاہیے کہ سعودی عرب‘ دبئی‘ قطر‘ کویت‘ بحرین اور عمان والے اردو اخبار نہیں پڑھتے۔ ویسے بھی پیٹ سے نکلے ہوئے سچ کی عمر کافی لمبی ہوتی ہے۔ لوگ اسے کم ہی بھولتے ہیں جیسے ''میری لندن میں تو کیا پاکستان میں بھی کوئی پراپرٹی نہیں‘‘۔ اس سچائی کو یار لوگ بھولنے پر کبھی تیار نہیں ہوں گے۔
دوسرا نمونہ نواز شریف کے دورۂ سعودی عرب کی شانِ نزول: وہ بچہ جو پیدا ہی نہیں ہوا۔ پاکستان میں سچے پیٹ نے اس کا نام شیر رکھ دیا‘ کسی نے شیرنی۔ ایسے لگتا ہے جیسے نواز شریف معیشت کے آئن سٹائن ہیں‘ اسحاق ڈار ہوائی جہاز دریافت کرنے والے رائٹ برادران کے بڑے بھائی‘ جن کی عالمی خدمات پر انہیں کئی نوبیل پرائز مل چکے ہیں۔ سعودی عرب کو ان سے مشاورت کی شدید ضرورت ہے تاکہ وہ اپنے ایجنڈے کو ری رائٹ کرکے شریفوں کے 35سال پہلے اعلان کردہ ایشین ٹائیگر میں تبدیل کر سکیں‘ سچا پیٹ ابھی رُکا نہیں۔
چلئے! سچے پیٹ کی ساری باتیں مان لیتے ہیں۔ یہ سچ بھی کہ نواز شریف نے VIPپروٹوکول میں سعودی عرب میں اعلیٰ ترین عہدیداروں سے ہاتھ ملایا۔ اس کا کیا جواب ہے کہ پاکستان میں پلیٹ لیٹس کی کمی کا مریض‘ لندن میں پیزا‘ برگر کی قلت کا باعث اور سعودی عرب کے سخت موسم میں صحت مند آدمی ہے۔ پاکستان میں بھائی کی حکومت ہونے کے باوجود‘ جری‘ نڈر‘ شجاع اور بہادر اس قدر کہ اپنوں کو الیکشن مہم میں مدد دینا تو دور کی بات ہے‘ اپنوں کو کندھا دینے کا بھی حوصلہ نہیں۔
اگلے روز سرکاری فرمان آیا کہ ملک کے چپے چپے کو محفوظ بنائیں گے۔ خیال آیا اسی ملک کا ایک چپہ پنجاب ہے۔ جہاں 13کروڑ سے زیادہ لوگ رہتے ہیں۔ جس حکومت کے پاس 13کروڑ میں سے 5کروڑ ووٹروں کے لیے سکیورٹی موجود نہیں وہ باقی 8کروڑ کو کیا سکیورٹی دے گی۔ سب بہانے ہیں‘ عوام کے موڈ سے بھاگنے کے بہانے۔ جہاں (ن) لیگ کم و بیش نصف صدی سے اقتدار میں رہی وہاں وہ الیکشن مہم چلانے کے بھی قابل نہیں۔ پنجاب کے لوگ بنگال ماڈل دہرانے کی اجازت نہیں دے رہے۔ ہر حیلہ‘ ہر حربہ‘ ہر سازش فائر بیک کرتی جارہی ہے۔ جیسے DPO سوات کے بیان کے بعد نئے المیے کا سرکاری بیانیہ فائر بیک کر گیا۔ سچا پیٹ مروڑوں کا مارا ہوا مثبت نتائج کے خواب دکھانے والا۔ یہ خواب گلی میں کھڑے ہو کر اپنے پڑوسی کو بھی نہیں سنا سکتا۔ Perfect Strangersکا انگریزی مقولہ ان پہ بھی پرفیکٹ آتا ہے۔