یہ ایک نیا پاکستانی ریکارڈ قائم ہوا ہے۔ بلکہ سیاسی جماعتوں کی تاریخ کے کرانیکلز دیکھے جائیں تو یہ عالمی ریکارڈ بھی ہے۔ایک تن تنہا سیاسی پارٹی کے اندرونِ جماعت الیکشنز پر اتنے ماتمی دستے اس سے پہلے بین کرتے‘ روتے پیٹتے ہوئے کرۂ ارض پہ حضرتِ انسان نے کبھی نہیں دیکھے۔سیاسی جماعتوں کا اندرونی الیکشن ہوتا کیا ہے؟ آئیے پہلے آپ کو یہ بتاتے ہیں۔ اس دوران ہائے مر گئے‘ لٹ گئے کی سسکیاں اور ماتھا پیٹنے والے‘ والیاں اپنا کام جاری رکھیں۔ یہ سمجھنے کے لیے سب سے پہلے 1973ء کے آئین کی طرف چلتے ہیں۔
جہاں آئین میں دیے گئے بنیادی حقوق میں سے آرٹیکل17ذیلی آرٹیکل2سیاسی جماعتوں کی تشکیل کا حق دیتا ہے۔ اسی حق کے تحت سیاسی جماعتوں کی ملکی قانون کے مطابق تشکیل‘ تنظیم اور رجسٹریشن ہوتی ہے۔الیکشن کمیشن کے پاس ہر رجسٹرڈ شدہ سیاسی پارٹی پر آئین صرف تین پابندیاں عائد کرتا ہے۔ یہ پابندیاں معقولیت کی حد سے آگے نہیں جا سکتیں‘ وہ بھی باقاعدہ قانون بنا کر۔ان میں سے پہلی آئینی پابندی یہ کہ سیاسی جماعت پاکستان کی Sovereignty (خودمختاری)کے خلاف نہ قائم ہو سکتی ہے اور نہ ہی کام کر سکتی ہے۔ دوسری آئینی پابندی کے مطابق کوئی رجسٹرڈ سیاسی پارٹی پاکستان کی Integrityیعنی اس کی فضائی‘ زمینی اور بحری سرحدوں کے اندر پاکستان کی سا لمیت کے خلاف نہ تشکیل پا سکتی ہے اور نہ ہی ایسی سرگرمیاں جاری رکھ سکتی ہے۔تیسری آئینی پابندی پاکستان میں تین طرح کی ملازمت پر لگائی گئی۔پہلے سول بیوروکریسی‘ دوسرے ایئر فورس نیوی اورزمینی فوج اور تیسرے نمبر پر جوڈیشل سروس میں گریڈ17 اور اُس کے اوپر کے ملازم نہ ہی کوئی سیاسی جماعت بنا سکتے ہیں‘ براہِ راست اور نہ بالواسطہ حصہ لے سکتے ہیں۔
اس آئینی پابندی کے مطابق سروس آف پاکستان کے لوگ اپنی ریٹائرمنٹ کے دو سال بعد تک بھی سیاسی جماعت میں شامل نہیں ہو سکتے اور نہ ہی انہیں سیاست کی اجازت ہے۔یہاں اہم سوال یہ ہے کہ پاکستان کی اعلیٰ ملازمت کے ان اہلکاروں کو دو سال تک سیاست سے روکنے کے پیچھے مقصد کیا ہے؟کسی بھی اہم پوسٹ سے ریٹائر ہونے والا سرکاری ملازم چھ ماہ سے دوسال تک پری ریٹائرمنٹ چھٹی لے سکتا ہے۔ ہمارے دستور کی منشا یہ ہے کوئی سرکاری ملازم بعد اَز ریٹائرمنٹ بھی اپنے عہدے کا اثر و رسوخ سیاست میں استعمال نہ کرے۔خدا لگتی بات یہ ہے کہ آئین کے اس بنیادی حقوق والے آرٹیکل نمبر17پر عمل ہونا شروع ہو جائے تو کل صبح سے پاکستان کا ہر محکمہ Depoliticiseہو سکتا ہے۔
آئین کے بعدسیاسی جماعتوں کے اندرونی الیکشن کو سمجھنے کے لیے ہمیں الیکشن ایکٹ 2017ء کا باب نمبر9 بھی دیکھنا ہوگا۔جوسیاسی جماعتوں کے معاملات سے ڈیل کرتا ہے۔اس باب کی دفعہ 208 میں سیاسی جماعت کے اندر الیکشن کرانے کے لیے چار ذیلی شقیں موجود ہیں۔ ان میں سے پہلی دفعہ نمبر 208کا ٹائٹل: Elections within a political party رکھا گیا۔ جس کے عہدیدار فیڈرل‘ پراونشل اور لوکل لیول پر پانچ سال کے عرصے میں ایک بار منتخب کرنا قانونی تقاضا ہے۔ساتھ ہی الیکشن ایکٹ 2017ء کے باب نمبر9کے سیکشن 209کے مطابق الیکشن کے بعد پارٹی ہیڈ الیکشن کمیشن کے پاس براہ راست یا پھر کسی مجاز نمائندے کے ذریعے سات دن کے اندر‘اندر انٹرا پارٹی الیکشنز کا نتیجہ اور عہدیداروں کی تفصیلات‘سرٹیفکیٹ کی شکل میں جمع کرانے کا پابند ہے۔ اس سے اگلے سیکشن 209کی ذیلی دفعہ (1)کہتی ہے: ہر سیاسی جماعت علیحدہ علیحدہ اپنے اپنے الیکشن‘اپنی پارٹی کے آئین کے نیچے منعقدکرائے گی۔ اسی باب میں سیکشن 200سے شروع کر کے سیکشن213تک انٹرا پارٹی الیکشن کے لیے نہ ہی کوئی طریقہ کار درج کیا گیا ہے‘ نہ ہی الیکشن ایکٹ2017ء یا اس کے تحت بننے والے رولز میں کوئی قانونی پابندی لگائی گئی ہے کہ یہ الیکشن منعقد کرنے کے لیے میکانزم کیاہوگا۔
اس وقت الیکشن کمیشن آف پاکستان میں رجسٹرڈ ساری سیاسی جماعتوں کے عہدیدار انٹر اپارٹی الیکشن میں بلامقابلہ منتخب دکھائے گئے ہیں۔ جس کی سادہ سی وجہ یہ ہے کہ پارٹی لیڈر شپ‘ بڑی موروثی پارٹیوں کے علاوہ باہمی مشاورت سے آگے لائی جاتی ہے۔اسی لیے 2017ء کا الیکشن ایکٹ جس کی تشکیل میں پارلیمنٹ کے اندر موجود سارے سیاسی دھڑوں کی نمائندگی موجود تھی‘مگرانٹرا پارٹی الیکشن کے لیے کوئی ضابطہ جاتی طریقہ کار طے نہیں کیا گیا۔ دوسری جانب بلدیاتی اداروں کے الیکشن صوبائی‘ قومی اسمبلی اور سینیٹ کے انتخابات کے لیے تفصیلی طریقہ کار نہ صرف الیکشن ایکٹ2017ء میں لکھا گیا ہے بلکہ اس کے لیے رولز‘ ریگولیشن اور ہدایات کی ہینڈ بُک بھی جاری کی گئی۔ اب آئیے ذرا ماتمی دستوں کی طرف۔
دستہ نمبر ایک: یہ دستہ الیکشن کمیشن کے باہر ماتم کنا ں ہوا تو رپورٹرز بھی موقع وار دات پر پہنچ گئے۔ اس دستے کے انٹر ویو سے پتا چلا کہ پی ٹی آئی اور عمران خان کے بہت بڑے فین اور ہمدرد مسلم لیگ کے سابق منسٹر آف سٹیٹ فرام اسلام آبادنے PTIکی خالص ہمدردی میں اُنہیں وہاں بھجوایا ہے۔ تفصیل میں جانے کی ضرورت نہیں۔ آپ احتجاجیوں کی وڈیو سوشل میڈیا پر دیکھ سکتے ہیں۔
دستہ نمبر2:دو نمبر دستے نے پچھلے 10‘12سال میں PTIکو انڈیا اور اسرائیل سے فنڈنگ لینے کا الزام دے کر کالعدم کروانے کے لیے ایڑی چوٹی کا زور لگایا۔ ایک عشرہ پہلے پارٹی سے نکالے گئے ہمدرد جوں ہی انٹر ا پارٹی الیکشن آیا‘ پارٹی کی قیادت سنبھالنے کے لیے والنٹیئربن کر آگئے۔یہ ہمدرد رجیم چینج سے لے کر انٹر اپارٹی الیکشن تک پارٹی اور اُس کی قیادت کو غدار ثابت کرنے کے لیے بول بول کر پھاوے ہوگئے۔ اب 'پاسباں مل گئے کعبے کو صنم خانے سے‘ کی تاریخ دہرانے کے لیے بھجوائے گئے ہیں۔
دستہ نمبر 3:اس گروہ میں دستے اور دستیاں دونوں شامل ہیں‘ جن میں اکثریت PDMکی ہے۔ مسٹر ہوں یا مولانا جن کی تیسری اور چوتھی نسل سارے پارٹی عہدوں پر براجمان ہیں‘ اُن کوعمران خان کے گھر اور خاندان کے باہر سے وکیل ہضم نہیں ہو رہا۔یہ دستے نریندر مودی کے الیکشن پر اتنا نہیں دھاڑے جتنا ایک انٹرا پارٹی الیکشن پر چیخ رہے ہیں۔
باقی رہے وہ بیچارے شکم کے مارے جن کا روزگار لگا ہوا ہے۔ہمیں کیا پڑی ہے کسی کے پیٹ پر لات ماریں۔پہلے بلّے باز نے سب کو رُلایا تھا۔ اب بلّے نے سب کو رُلا کر رکھ دیا۔