"SBA" (space) message & send to 7575

The Story of Field Marshals

سپریم کورٹ کے بنچ نمبر7 کے سامنے دو مقدمات میں پیش ہوا۔ پھر اڈیالا جیل ٹرائل میں قیدی نمبر 804 سے تفصیلی گپ شپ ہوئی۔ سپریم کورٹ بار میں روٹین کے مطابق پہنچا تو دوست وکیل حضرات کو بہت پُرجوش پایا۔ کہنے لگے: 'روزنامہ دنیا‘ میں آپ کے پچھلے دو کالم مورخہ 16 مئی کو 'فائر بندی یا لام بندی‘ اور مورخہ 19مئی کو 'جاگدے رہنا ٹرمپ تے نہ رہنا‘ میں بھارت کے فیلڈ مارشل سیم مانک شا اور پاکستان کے فیلڈ مارشل ایوب خان کے بارے میں پڑھا۔ یہ کیا ہوا کہ ایک ہفتے کے اندر اندر پاکستان میں جنرل عاصم منیر بھی فیلڈ مارشل بن گئے۔ آپ کے پاس کوئی خبر تھی تو ہم سے بھی شیئر کر دیتے۔ اسی طرز کے کافی سارے سوال اندرون اور بیرونِ ملک سے آ رہے ہیں۔ آج صبح ایک پرانے دوست اور لیجنڈ کرکٹر سرفراز نواز‘ جو برطانیہ میں مقیم ہیں‘ نے اسی موضوع پر سوال بھیجے۔ قارئینِ وکالت نامہ کیلئے جو کچھ کہوں گا سچ کہوں گا‘ سچ کے سوا کچھ نہ کہوں گا۔ سچ یہ ہے کہ میر ے پاس شہرِ اقتدار کے مخصوص رپورٹروں والی کوئی بریکنگ نیوز نہیں پہنچتی۔ ہاں البتہ! آئس بریکنگ نیوز کی بات دوسری ہے۔ جنوبی ایشیا کی تاریخ فیلڈ مارشلز کے حوالے سے بہت محدود ہے‘ بہرحال آئیے ماضی میں جھانک کر سٹوری آف فیلڈ مارشلز کو ایکسپلور کرتے ہیں۔
انگلستان میں فیلڈ مارشل شپ کا آغاز: مغربی دنیا اور خاص طور پر یورپ کے پہلے اور سب سے معروف فیلڈ مارشل اٹھارہویں صدی کے بارہویں سال میں Battle of Salamanca میں سامنے آئے۔ یہ تھے Earl of Wellington ‘ جنہوں نے 1812ء میں اس جنگ کے ذریعے فرانسیسی فوجوں کو ذاتی طور پر بُری طرح سے شکست دے کر لبریٹر آف میڈرِڈ کا خطاب حاصل کیا۔ اس عظیم فتح کے چند ماہ بعد جنگ ویٹوریا میں بھی فرسٹ ڈیوک آف ویلنگٹن نے فرانسیسی فوجوں کو تباہ کر دیا۔ اسی کے نتیجے میں سپین پر فرانسیسی قبضے کا خاتمہ ہوا۔ پھر 1814ء میں Peninsular War میں فیلڈ مارشل ڈیوک آف ویلنگٹن نے پرتگال کو آزادی دلوا دی۔ یہ جنگ 1808ء سے مسلسل لڑی جا رہی تھی جس کو منطقی انجام تک پہنچانے کے لیے تاجِ برطانیہ نے اس فیلڈ مارشل کا انتخاب کیا۔ دنیا کی جنگی تاریخ کا یہ مشہور ترین فیلڈ مارشل 1815ء میں تاریخ ساز واٹر لُو کا معرکہ سر کرتا ہے۔ اس جنگ میں نپولین بونا پارٹ کو ایسی بھرپور شکست ہوئی کہ اس کے ساتھ ہی ''نپولینک وارز‘‘ کا دور تمام ہو گیا۔ جنرل آرتھر ویلسلے‘ فرسٹ ڈیوک آف ویلنگٹن برطانیہ کو 1813ء میں واٹر لُو کے مقام پر نپولین بونا پارٹ کو فیصلہ کن شکست دینے کی بنیاد پر فیلڈ مارشل کے عہدے پر پروموٹ کیا گیا۔ 1933ء میں جنرل کارل گسٹاف (Carl Gustaf Emil Mannerheim) کو فیلڈ مارشل آف فن لینڈ مقرر کیا گیا۔ اسی طرح سے برطانوی شہزادے پرنس فلپ ڈیوک آف ایڈنبرا کو 1954ء میں برٹش آرمی کے ساتھ اعزازی مختصر خدمات سرانجام دینے کے عوض نمائشی طور پر فیلڈ مارشل کا عہدہ دیا گیا۔ ہم سب جانتے ہیں کہ شہزادہ‘ شہزادہ ہوتا ہے اور ہاؤس آف تھرون کا منظورِ نظر۔ اس لیے پرنس فلپ کی فیلڈ مارشل شپ کو کسی نے کبھی سیریس نہیں لیا کیونکہ یہ اپنوں میں ریوڑیاں بانٹنا جیسا تھا۔
اینگلو افریقن جنگوں کے فیلڈ مارشل: افریقہ میں 1883ء میں محمد احمد المعروف مہدی سوڈانی نے برٹش اور مصری راج کے خلاف علمِ بغاوت بلند کیا اور دو سال کے مختصر عرصے کے اندر اندر 26 جنوری 1885ء کو دارلحکومت خرطوم سمیت متعدد علاقوں پر مہدی سوڈانی کے پیروکار‘ جو درویش کہلاتے تھے‘ ان کا قبضہ مکمل ہو گیا۔ مہدی سوڈانی کی وفات کے بعد 1900ء میں انگریزی اور مصری فوجوں نے جوابی حملہ کیا اور انگریز جنرل لارڈ کچنر نے مہدی سوڈانی کے ہاتھوں جو ذلت آمیز شکست کھائی اس سے مغلوب ہو کر مہدی کی قبر کُشائی کرائی اور ان کے جسدِ خاکی کی باقیات کو آگ میں جھونک دیا۔ سوڈانی شہر اُمِ درمان میں مہدی سوڈانی کا مزار ایفرو عرب مسلمانوں کے لیے عقیدت کا مرکز ہے‘ جن کا اصلی نام محمد احمد بن سید عبداللہ تھا۔ اس بزدلانہ بربریت کو خدمت کہہ کر لارڈ کِچنر کو فیلڈ مارشل کا عہدہ دیا گیا۔
شمالی افریقہ کی سب سے تباہ کُن جنگیں 1941ء سے 1947ء تک دوسری عالمی جنگ کے دوران لڑی گئیں جن میں جرمنی کے جرنیل ایروِن رومیل نے عالمی شہرت حاصل کی۔ آٹھویں برٹش آرمی کے خلاف جنگ غزالہ 1942ء میں برطانوی فوجوں کو تبروک کے مقام پر واٹر لُو کا سامنا کرنا پڑا۔ اسی سال مصر میں El Alamein کی جنگ میں جرمن جرنیل ایروِن رومیل نے فتح حاصل کی‘ جس پر اسے 'ڈیزرٹ فاکس‘ کا خطاب ملا۔ اس کے انجام کی طرف بعد میں آتے ہیں۔
افغانستان کی جنگ قندھار کا فیلڈ مارشل: برٹش افغان جنگوں میں سے دوسری اینگلو افغان جنگ 1878ء سے شروع ہوکر 1880ء تک جاری رہی۔ اس جنگ میں برطانوی افواج کی قیادت لارڈ روبرٹس نامی جرنیل نے کی۔ اسی جنگ میں نوجوان رائل آرمی افسر سر وِنسٹن چرچل نے بھی کئی لڑائیوں میں حصہ لیا۔ اس حوالے سے 1880ء میں لڑی جانے والی جنگ قندھار کو فیصلہ کُن معرکہ سمجھا جاتا ہے جس میں لارڈ روبرٹس کی فوجوں نے افغان افواج کو شکست دے کر قندھار پر مکمل کنٹرول حاصل کر لیا۔ ان فتوحات کے نتیجے میں تاجِ برطانیہ نے اسے فیلڈ مارشل کے عہدے پہ پروموٹ کر دیا۔
دنیا کے چند ممتاز فیلڈ مارشلز کی کہانیوں میں عظیم فتوحات کے علاوہ ناقابلِ یقین المیے بھی موجود ہیں۔ مثال کے طور پر وِنسٹن چرچل نے برطانیہ کو دوسری عالمی جنگ جیت کر دی۔ یہ ایک ناقابلِ یقین فتح تھی۔ اسی دوران برطانیہ میں الیکشن ہوئے اور گوروں نے کہا وِنسٹن چرچل پرائم منسٹر آف وار ٹائم تھا۔ چرچل ایک غیر معروف امیدوار Clement Attlee کے مقابلے میں یہ الیکشن ہار گئے۔ نازی جرمنی کے عظیم جرنیل ایروِن رومیل کو برطانوی فیلڈ مارشل ایڈورڈ برنارڈ مونٹ گومری نے شکست دے دی۔ جنرل رومیل برلن واپس پہنچے تو ان کے سامنے دو آپشن رکھے گئے؛ پہلا آپشن فیلڈ مارشل مونٹ گومری کے ہاتھوں شکست کھانے کے بعد سنگین غداری کے تحت کورٹ مارشل اور پھر فائرنگ سکواڈ کے ذریعے موت کا تھا۔ دوسرا آپشن تھا خاموشی سے سائنائیڈ زہر کا کیپسول کھا کر فوجی وردی میں اعزاز کے ساتھ دفنائے جانا۔ جنرل رومیل نے فوجی اعزاز کے ساتھ تدفین کا آپشن چُنا۔
ایشیا میں جاپان کی رائل آرمی کے جنرل Terauchi Hisaichi نے دوسری عالمی جنگ کے دوران جنوب مشرقی ایشیا میں فتوحات کے جھنڈے گاڑے۔ ان فتوحات کے عوض اسے 1945ء میں فیلڈ مارشل کا پروموشن ملا۔ اس کے بعد جاپانی فیلڈ مارشل گمنام ہو گیا۔ پاکستان کے پہلے فیلڈ مارشل ایوب خان نے اپنی موجودگی میں 27 اکتوبر 1958ء کو جنرل محمد موسیٰ خان کو پاک آرمی کا چوتھا کمانڈر اِنچیف مقرر کیا۔ یہ عہدہ جنرل موسیٰ خان کے پاس 17 ستمبر 1966ء تک رہا جس کے بعد 18ستمبر کا آغاز جنرل یحییٰ خان کے سیاہ دور سے ہوا۔ فیلڈ مارشل ایوب خان نے بقیہ زندگی سیاست سے کنارہ کش ہو کر خاموشی سے گزار دی۔
اسی طرف سے زمانے کے قافلے گزرے
سکوتِ شامِ غریباں کے خلفشار میں گم
نجانے کتنی اُمیدیں اُفق سے آنکھ لگائے
سحر کی آس میں فردا کے انتظار میں گم

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں