لندن پلان‘ رجیم چینج‘ سے ہوتے ہوئے ہائبرڈ نظام‘ ہائبرڈ بجٹ تک آن پہنچا۔ نئے سال کا وہ بجٹ جس کے بارے میں سابق چیئرمین ایف بی آر شبر زیدی نے ان لفظوں میں ایڈوانس انکشاف کیا ''پارلیمنٹ کی حیثیت بجٹ کے معاملے میں ایک دھیلے کی نہیں ہے۔ بجٹ کیا ہو گا یہ آئی ایم ایف طے کر چکا ہے۔ آپ آئی ایم ایف کی ویب سائٹ پر مئی 2025ء کی رپورٹ دیکھ لیں۔ وہاں پورا بجٹ دیا ہوا ہے۔ اگر اس میں اُنیس بیس کا فرق ہو تو میرا نام بدل دینا‘‘۔ پاکستان میں موجود ورلڈ بینک کے سابق اور حاضر و ناظر ملازمین کہتے ہیں کہ قرض پاکستان کے ہر مرض کا علاج ہے۔ اسی لیے جب بھی انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ یا ورلڈ بینک کوئی نیا قرضہ منظور کرے تو جن حلقوں نے قرض خوری کا ٹھیکہ لے رکھا ہے وہ ڈھول کی طرح بجنا شروع کر دیتے ہیں۔ پھر قرض کے پیسے لگا کر اگلے بجٹ کی پہلی رات تک وہ اپنے کمالاتِ رقص دکھانے کے لیے دھرتی قلعی کروانا نہیں بھولتے۔ آئیے! آئی ایم ایف کے مرض نما قرض پر گھنگرو باندھ ناچنے والے ہائبرڈ میزانیے کے کچھ حکیمانہ فائدے دیکھ لیں۔
ہائبرڈ میزانیے کا اندرونی دھماکا: پاکستان اکنامک سروے 2024-25ء کے مطابق ملک کی معاشی ترقی کے تمام اہم اہداف مِس ہو گئے ہیں۔ زراعت میں بڑی فصلوں کی پیداوار میں 13.5فیصد کمی ہوئی ہے۔ انڈسٹری اور سروسز جیسے دو بنیادی شعبوں میں ہماری گروتھ بہت بری رہی ہے۔ لارج سکیل مینوفیکچرنگ ہائبرڈ بجٹ میکرز کے تیسرے سال بھی زندہ رہنے کی کشمکش میں ہے۔ معاشی بحالی کے وہ بے وقت کی بانگ نما وعدے جو نو اپریل 2022ء سے شروع ہوئے تھے وہ ابھی جاری ہیں۔ مگر عملی طور پر آئی ایم ایف بجٹ‘ ماڈل 2024-25ء تک کے رواں سال میں مثبت نتائج دینے کی کھوکھلی بانگیں بے فیض ثابت ہوئیں۔ تازہ اکنامک سروے کہتا ہے کہ یہ سارے اہداف اب چوتھے سال یعنی 2026ء میں پورے ہو جائیں گے۔ تمام تر مصنوعی‘ خیالی اور تصوراتی اندازوں پر مبنی Fudge Figures اکٹھے کرنے کے بعد بھی معاشی ترقی 2.68فیصد پر سسکتی رہ گئی۔ ایسے میں غربت کی مزید پستی میں گرائے جانے والے طبقات‘ 77سال کے بدترین بحران کا شکار کھیت مزدور اور کسان۔ لاکھوں کی تعداد میں تاجر‘ ہزاروں صنعت کار‘ مزدور اور دیہاڑی دار۔ ان سب خواتین و حضرات کے لیے آئی ایم ایف بجٹ کی طرف سے نیک خواہشات اور ہائبرڈ نظام کی طرف سے بھرپور دعائیں۔
ہائبرڈ میزانیے کی مبارک بادیں: پہلی مبارک باد ایک بیرونی بینک سے مستعار لائے گئے وزیر خزانہ کے نام۔ موصوف نے پوسٹ بجٹ پریس کانفرنس میں قوم کو خوشخبری سنائی کہ ہمارا بجٹ اور گزارا دونوںصرف اور صرف قرض پر چلتے ہیں۔ یہاں لفظ ''ہمارا‘‘ سے شاعر کی مراد وہ امیر اور ان کی نسلیں ہیں جن کے ابا‘ دادا غریب تھے‘ معمولی ملازمت یا ہیرا پھیری کاروبار پر گزارا کرتے تھے۔ مگر آج قرض کا سارا راشن ان کے گھر جاتا ہے۔ عوامی ٹیکس اور آئی ایم ایف کے قرض سے بیرونی دورے‘ وی آئی پی حج اور عمرہ وغیرہ۔ پھر چاہے وہ اسمبلی کے اندر ہوں یا باہر اُنہی کی تنخواہوں میں اور پنشن میں کئی سو فیصد اضافہ۔ مفت کی رہائش گاہیں‘ پلاٹوں کی برسات۔ بجلی‘ گیس‘ فون‘ ڈرائیور‘ اردل اورکروفر انہیں مبارک ہو۔ اس کے مقابلے میں پاکستان کے 25 کروڑ عوام میں سے نو کروڑ 30لاکھ لوگ غریب نہیں ہیں۔ ورلڈ بینک کی تازہ رپورٹ کے مطابق پاکستان کی 44.7فیصد آبادی اب غربت کی لکیر سے بھی نیچے زندگی گزارنے پر مجبور ہوگئی ہے۔ ان کیلئے ہائبرڈ بجٹ کی طرف سے عید مبارک‘ نیا سال مبارک‘ ایٹمی طاقت مبارک‘ ہائبرڈ نظام مبارک۔ رپورٹ شدہ نمبرز کے مطابق پچھلے تین سال میں 30 لاکھ پاکستانی نوجوان اور خاندان جو ٹکٹ یا امیگریشن کا خرچہ اٹھا سکتے تھے‘ وہ دھرتی ماں چھوڑ کر پردیسی ہو گئے۔ ہائبرڈ نظام کے امیروں کو ایک اور عالمی ریکارڈ مبارک ہو۔ جس کے مطابق 1947ء کے بعد یہ ملکی تاریخ کی سب سے بڑی ہجرت ہے۔
کھیت مزدور جس کے گھر میں آب و دانہ‘ اناج اور سبزیوں کے منافع سے آتا ہے اس کا کچومر نکال دیا گیا۔ ملکی تاریخ میں پہلی بار ٹک ٹاک قسم کے مشیر اور ہائبرڈ بجٹ ایجاد کرنے والے مبارک باد کے مستحق ہیں کہ کسان بے حال ہے ۔ گوجرانوالہ سے فارم 47کی ایم این اے نے آن ریکارڈ کہا کہ پنجاب میں سبھی کاروباری یا ملازمت پیشہ لوگ ہیں اور کسانوں کی تعداد صرف اڑھائی ہزار ہے۔ یہی ہیں جو شر پسندی پھیلاتے ہیں۔ یہ بھی ہائبرڈ بجٹ کی برکت ہے کہ آپ اپنی تنخواہ پر پہلے انکم ٹیکس دیں گے۔ پھر بینک کی اے ٹی ایم مشین سے تنخواہ نکلوانے پر ٹیکس بھریں گے۔ پھر اسی تنخواہ سے زندہ رہنے کے لیے کھانے پینے کی چیزیں خریدنے پر ٹیکس دیں گے۔ پھر خریدی ہوئی چیزوں پر سالانہ ٹوکن ٹیکس دیں گے۔ اس کے بعد آپ ایک بار پھر اے ٹی ایم مشین کی خدمت میں دوبارہ حاضر ہوں گے اور بینک جا کر اے ٹی ایم لینے کی فیس ٹیکس سمیت جمع کرائیں گے۔ یہاں سے فارغ ہو کر آپ سولر پینل پر 18فیصد ٹیکس دینے کی تیاری کریں۔ آن لائن چیزیں خریدنے پر 18 فیصد مزید ٹیکس جمع کرائیں تاکہ ٹیکس جمع کرنے والی کوریئر کمپنیاں مایوس نہ ہوں۔ مبارک بادوں کی بارش میں ایک مبارک باد تو پھسل ہی گئی۔ اڑھائی مرلے کا پلاٹ اور 600ccڈبہ نما لوکل گاڑی خریدنے کے لیے تنخواہ کا بڑا حصہ بچا لیں۔ کیونکہ جب تک آپ کا بینک اکاؤنٹ نہیں ہو گا آپ ملکی ترقی کے مخالف ہیں‘ بس اپنے آپ کوتقریباً دہشت گرد ہی سمجھ لیں۔ کیونکہ نان فائلر کی حیثیت سے اب آپ کا بینک اکاؤنٹ نہیں کھل سکتا۔ یعنی پاکستان اب ہارڈ ٹیکس لینڈ ہے۔
ہر تل پہ ہر رخسار پہ بھی ٹیکس لگے گا
اب وصل کے اصرار پہ بھی ٹیکس لگے گا
اب ٹیکس اداؤں پہ بھی دینا ہی پڑے گا
بے وجہ کے انکار پہ بھی ٹیکس لگے گا
بھر جائے گا اب قومی خزانہ یہ ہے امکاں
ہر عشق کے بیمار پہ بھی ٹیکس لگے گا
جس زلف پہ لکھتے ہیں صبح و شام سخنور
اس زلف کی ہر تار پہ بھی ٹیکس لگے گا
میاں جی! دیوان کو اب اپنے سمیٹو
کہتے ہیں کہ اشعار پہ بھی ٹیکس لگے گا
بھارت میں انڈین ائیر لائن کی مسافربردار پرواز کریش کر گئی۔ 241انسانی جانوں کا نقصان انسانیت کو دکھی کرگیا۔ ایوی ایشن ماہرین اسے جہاز سے متعلقہ چند لوگوں کی غفلت بتا رہے ہیں۔ ایک ایوی ایٹر نے لکھا wrong doing of few, can kill all۔ سولر سے بجلی کی مثال لے لیں۔ بھارت میں مودی سولر مفت بانٹتا ہے۔ افغانستان کے لوگوں کی اکثریت سولر پہ چلی گئی۔ بنگلہ دیش سولرائزڈ ہے۔ ہمارے selected fewاپنے مہنگے گھسے پٹے‘ پرانے اور بوسیدہ آئی پی پیز کے ذریعے سالانہ اربوں ڈالر آپ کی جیب سے کھینچ رہے ہیں۔ اَن پاپولر لیڈر شپ کسی کو جوابدہ نہیں ہوتی۔ وہ ہائبرڈ بجٹ دے تب بھی راشن امیروں کا اور بھاشن غریبوں کو۔